قرآنی اصطلاح میں صبر بہت وسیع مفہوم رکھتا ہے ، اس کی ایک قسم اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں استقامت کا مظاہرہ ہے ، دوسری قسم گناہوں کے لئے اپنی خواہشات کو دبانا ہے، اور تیسری قسم تکلیفوں کو برداشت کرنا ہے، یہاں ان تینوں قسموں کے صبر کا حکم دیا گیا ہے، اور سرحدوں کی حفاظت میں جغرافی سرحدوں کی حفاظت بھی داخل ہے اور نظریاتی حفاظت بھی
«مرابطۃ» مرابطہٰ کہتے ہیں عبادت کی جگہ میں ہمیشگی کرنے کو، اور ثابت قدمی سے جم جانے کو اور کہا گیا ہے، ایک نماز کے بعد دوسری نماز کے انتظار کو، یہی قول ہے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ اور محمد بن کعب قرضی رحمہ اللہ کا۔ صحیح مسلم شریف اور نسائی میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں آؤ میں تمہیں بتاؤں کہ کس چیز سے اللہ تعالیٰ گناہوں کو مٹا دیتا ہے ، اور درجوں کو بڑھاتا ہے ، تکلیف ہوتے ہوئے بھی کامل وضو کرنا ، دور سے چل کر مسجدوں میں آنا ، ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا ، یہی رباط ہے ، یہی مرابط ہے ، یہی اللہ تعالیٰ کی راہ کی مستعدی ہے ،
[صحیح مسلم:251]
اس کے بعد اللہ تعالیٰ حکم دیتا ہے کہ اللہ سے ڈرتے رہو، اور ہر حال ، میں ہر وقت ، ہر معاملہ میں اللہ کا خوف کیا کرو۔ جناب رسول اکرم محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو جب یمن کی طرف بھیجا تو فرمایا ، اے معاذ! جہاں بھی ہو، اللہ کا خوف دل میں رکھ ، اور اگر تجھ سے کوئی برائی ہو جائے تو، فوراً کوئی نیکی بھی کر لے ، تاکہ وہ برائی مٹ جائے اور لوگوں سے خلق و مروت کے ساتھ پیش آیا کر۔
[سنن ترمذي:1987،قال الشيخ الألباني:صحیح]
No comments:
Post a Comment