نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلیاں
اللہ نے تمام مخلوق عدل کے ساتھ بنائی ہے، قیامت آنے والی ہے،
«لِيَجْزِيَ الَّذِينَ أَسَاءُوا بِمَا عَمِلُوا وَيَجْزِيَ الَّذِينَ أَحْسَنُوا بِالْحُسْنَى»
[53-النجم:31] ” بروں کو برے بدلے نیکوں کو نیک بدلے ملنے والے ہیں “۔
«وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاءَ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا بَاطِلًا ذَلِكَ ظَنُّ الَّذِينَ كَفَرُوا فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ كَفَرُوا مِنَ النَّارِ» [38-ص:27] ” مخلوق باطل سے پیدا نہیں کی گئی۔ ایسا گمان کافروں کا ہوتا ہے اور کافروں کے لیے ویل دوزخ ہے “۔
اور آیت میں ہے «أَفَحَسِبْتُمْ أَنَّمَا خَلَقْنَاكُمْ عَبَثًا وَأَنَّكُمْ إِلَيْنَا لَا تُرْجَعُونَ فَتَعَالَى اللَّـهُ الْمَلِكُ الْحَقُّ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ»
«وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاءَ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا بَاطِلًا ذَلِكَ ظَنُّ الَّذِينَ كَفَرُوا فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ كَفَرُوا مِنَ النَّارِ» [38-ص:27] ” مخلوق باطل سے پیدا نہیں کی گئی۔ ایسا گمان کافروں کا ہوتا ہے اور کافروں کے لیے ویل دوزخ ہے “۔
اور آیت میں ہے «أَفَحَسِبْتُمْ أَنَّمَا خَلَقْنَاكُمْ عَبَثًا وَأَنَّكُمْ إِلَيْنَا لَا تُرْجَعُونَ فَتَعَالَى اللَّـهُ الْمَلِكُ الْحَقُّ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ»
[23-المؤمنون:115،116] ” کیا تم سمجھتے ہو کہ ہم نے تمہیں بے کار پیدا کیا ہے اور تم ہماری طرف لوٹ کر نہیں آؤ گے؟ بلندی والا ہے اللہ مالک حق جس کے سوا کوئی قابل پرستش نہیں عرش کریم کا مالک وہی ہے “۔ پھر اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیتا ہے کہ ” مشرکوں سے چشم پوشی کیجئے، ان کی ایذأ اور جھٹلانا اور برا کہنا برداشت کر لیجئے “۔
جیسے اور آیت میں ہے «فَاصْفَحْ عَنْهُمْ وَقُلْ سَلَامٌ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ»
[43-الزخرف:89] ” ان سے چشم پوشی کیجئے اور سلام کہہ دیجئیے انہیں ابھی معلوم ہو جائے گا “۔
No comments:
Post a Comment