Monday, July 7, 2025
اللہ کی کتاب کے وارث لوگ
فرماتا ہے جن برگزیدہ لوگوں کو ہم نے اللہ کی کتاب کا وارث بنایا ہے انہیں قیامت کے دن ہمیشہ والی ابدی نعمتوں والی جنتوں میں لے جائیں گے۔ جہاں انہیں سونے کے اور موتیوں کے کنگن پہنائے جائیں گے۔ حدیث میں ہے مومن کا زیور وہاں تک ہو گا جہاں تک اس کے وضو کا پانی پہنچتا ہے۔ [صحیح مسلم:250] ان کا لباس وہاں پر خاص ریشمی ہو گا۔ جس سے دنیا میں وہ ممانعت کر دیئے گئے تھے۔ حدیث میں ہے جو شخص یہاں دنیا میں حریر و ریشم پہنے گا وہ اسے آخرت میں نہیں پہنایا جائے گا۔ [صحیح بخاری:5834]
حدیث شریف میں ہے تم میں سے کسی کو اس کے اعمال جنت میں نہیں لے جا سکتے لوگوں نے پوچھا آپ کو بھی نہیں؟ فرمایا ہاں مجھے بھی اسی صورت اللہ کی رحمت ساتھ دے گی۔ [صحیح بخاری:5673] وہ کہیں گے یہاں تو ہمیں نہ کسی طرح کی مشقت و محنت ہے نہ تھکان اور کلفت ہے۔ روح الگ خوش ہے جسم الگ راضی راضی ہے۔ یہ اس کا بدلہ ہے جو دنیا میں اللہ کی راہ میں تکلیفیں انہیں اٹھانی پڑی تھیں آج راحت ہی راحت ہے۔ ان سے کہہ دیا گیا ہے کہ پسند اور دل پسند کھاتے پیتے رہو اور اس کے بدلے جو دنیا میں تم نے میری فرماں برداریاں کیں۔
اللہ تعالیٰ بہترین خالق
ان بیجان چیزوں کے بعد جاندار چیزوں پر نظر ڈالو ۔ انسانوں کو ، جانوروں کو، چوپایوں کو دیکھو ان میں بھی قدرت کی وضع وضع کی گلکاریاں پاؤ گے۔ بربرحبشی طماطم بالکل سیاہ فام ہوتے ہیں ۔ مقالیہ رومی بالکل سفید رنگ،عرب درمیانہ ، ہندی ان کے قریب قریب ۔ چنانچہ اور آیت میں ہے «وَمِنْ اٰيٰتِهٖ خَلْقُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَاخْتِلَافُ اَلْسِنَتِكُمْ وَاَلْوَانِكُمْ ۭ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ لِّــلْعٰلِمِيْنَ» [30-الروم:22] تمہاری بول چال کا اختلاف تمہاری رنگتوں کا اختلاف بھی ایک عالم کے لیے تو قدرت کی کامل نشانی ہے ۔ اسی طرح چوپائے اور دیگر حیوانات کے رنگ روپ بھی علیحدہ علیحدہ ہیں ۔ بلکہ ایک ہی قسم کے جانوروں میں ان کی بھی رنگتیں مختلف ہیں ۔ بلکہ ایک ہی جانور کے جسم پر کئی کئی قسم کے رنگ ہوتے ہیں ۔ سبحان اللہ سب سے اچھا خالق اللہ کیسی کیسی کچھ برکتوں والا ہے۔
اس کے بعد ہی فرمایا کہ جتنا کچھ خوف اللہ سے کرنا چاہیئے اتنا خوف تو اس سے صرف علماء ہی کرتے ہیں کیونکہ وہ جاننے بوجھنے والے ہوتے ہیں ۔ حقیقتاً جو شخص جو قدر اللہ کی ذات سے متعلق معلومات زیادہ رکھے گا اسی قدر اس عظیم قدیر علیم اللہ کی عظمت وہیبت اس کے دل میں بڑھے گی اور اسی قدر اس کی خشیت اس کے دل میں زیادہ ہو گی ۔ جو جانے گا کہ اللہ ہرچیز پر قادر ہے وہ قدم قدم پر اس سے ڈرتا رہے گا ۔ اللہ کے ساتھ سچا علم اسے حاصل ہے جو اس کی ذات کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹہرائے اس کے حلال کئے ہوئے کو حلال اور اس کے حرام بتائے کاموں کو حرام جانے اس کے فرمان پر یقین کرے اس کی نصیحت کی نگہبانی کرے اس کی ملاقات کو برحق جانے اپنے اعمال کے حساب کو سچ سمجھے ۔ خشیت ایک قوت ہوتی ہے جو بندے کے اور اللہ کی نافرمانی کے درمیان حائل ہو جاتی ہے عالم کہتے ہی اسے ہیں جو در پردہ بھی اللہ سے ڈرتا رہے اور اللہ کی رضا اور پسند کو چاہے رغبت کرے اور اس کی ناراضگی کے کاموں سے نفرت رکھے ۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں باتوں کی زبادتی کا نام علم نہیں علم نام ہے بہ کثرت اللہ سے ڈرنے کا۔ امام مالک کا قول ہے کہ کثرت روایات کا نام علم نہیں علم تو ایک نام ہے نور ہے جسے اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے دل میں ڈال دیتا ہے۔ احد بن صالح مصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں علم کثرت روایات کا نام نہیں بلکہ علم اس کا جس کی تابعداری اللہ کی طرف سے فرض ہے یعنی کتاب و سنت اور جو اصحاب اور ائمہ سے پہنچا ہو وہ روایت سے ہی حاصل ہوتا ہے ۔ نور جو بندے کے آگے آگے ہوتا ہے وہ علم کو اور اس کے مطلب کو سمجھ لیتا ہے۔ مروی ہے کہ علماء کی تین قسمیں ہیں عالم باللہ، عالم بامراللہ اور عالم باللہ وبامر اللہ عالم باللہ ، عالم بامر اللہ نہیں اورعالم بامراللہ عالم باللہ نہیں۔ ہاں عالم باللہ و بامر اللہ وہ ہے جو اللہ سے ڈرتا ہو اور حدود فرائض کو جانتا ہو۔ عالم باللہ وہ ہے جو اللہ سے ڈرتا ہو لیکن حدود فرائض کو نہ جانتا ہو۔ عالم بامر اللہ وہ ہے جو حدود فرائض کو تو جانتا ہو لیکن اس کا دل اللہ کے خوف سے خالی ہو۔