فرماتا ہے جن برگزیدہ لوگوں کو ہم نے اللہ کی کتاب کا وارث بنایا ہے انہیں قیامت کے دن ہمیشہ والی ابدی نعمتوں والی جنتوں میں لے جائیں گے۔ جہاں انہیں سونے کے اور موتیوں کے کنگن پہنائے جائیں گے۔ حدیث میں ہے مومن کا زیور وہاں تک ہو گا جہاں تک اس کے وضو کا پانی پہنچتا ہے۔ [صحیح مسلم:250] ان کا لباس وہاں پر خاص ریشمی ہو گا۔ جس سے دنیا میں وہ ممانعت کر دیئے گئے تھے۔ حدیث میں ہے جو شخص یہاں دنیا میں حریر و ریشم پہنے گا وہ اسے آخرت میں نہیں پہنایا جائے گا۔ [صحیح بخاری:5834]
حدیث شریف میں ہے تم میں سے کسی کو اس کے اعمال جنت میں نہیں لے جا سکتے لوگوں نے پوچھا آپ کو بھی نہیں؟ فرمایا ہاں مجھے بھی اسی صورت اللہ کی رحمت ساتھ دے گی۔ [صحیح بخاری:5673] وہ کہیں گے یہاں تو ہمیں نہ کسی طرح کی مشقت و محنت ہے نہ تھکان اور کلفت ہے۔ روح الگ خوش ہے جسم الگ راضی راضی ہے۔ یہ اس کا بدلہ ہے جو دنیا میں اللہ کی راہ میں تکلیفیں انہیں اٹھانی پڑی تھیں آج راحت ہی راحت ہے۔ ان سے کہہ دیا گیا ہے کہ پسند اور دل پسند کھاتے پیتے رہو اور اس کے بدلے جو دنیا میں تم نے میری فرماں برداریاں کیں۔
No comments:
Post a Comment