حمد و ثنا کا حق ادا کرنا کسی انسان کے بس کی بات نہیں
اللہ رب العلمین اپنی عزت کبریائی، بڑائی اور بزرگی، جلالت اور شان بیان فرما رہا ہے۔ اپنی پاک صفتیں اپنے بلند ترین نام اور اپنے بے شمار کلمات کا ذکر فرما رہا ہے جنہیں نہ کوئی گن سکے نہ شمار کر سکے نہ ان پر کسی کا احاطہٰ ہو نہ ان کی حقیقت کو کوئی پا سکے۔
سید البشر ختم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے «لاَ أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ» اے اللہ!میں تیری تعریفوں کا اتنا شمار بھی نہیں کرسکتا جتنی ثناء تو نے اپنے آپ فرمائی ہے ۔
سید البشر ختم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے «لاَ أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ» اے اللہ!میں تیری تعریفوں کا اتنا شمار بھی نہیں کرسکتا جتنی ثناء تو نے اپنے آپ فرمائی ہے ۔
[صحیح مسلم:486]
پس یہاں جناب باری ارشاد فرماتا ہے کہ ” اگر روئے زمین کے تمام تر درخت قلمیں بن جائیں اور تمام سمندر کے پانی سیاہی بن جائیں اور ان کے ساتھ ہی سات سمندر اور بھی ملالئے جائیں اور اللہ تعالیٰ کی عظمت و صفات جلالت و بزرگی کے کلمات لکھنے شروع کئے جائیں تو یہ تمام قلمیں گھس جائیں ختم ہو جائیں سب سیاہیاں پوری ہو جائیں ختم ہو جائیں لیکن اللہ «وَحدَهُ لَا شَرِیْکَ لَهُ» کی تعریفیں ختم نہ ہوں “۔
یہ نہ سمجھا جائے کہ سات سمندر سے زیادہ ہوں تو پھر اللہ کے پورے کلمات لکھنے کے لیے کافی ہو جائیں۔ نہیں یہ گنتی تو زیادتی دکھانے کے لیے ہے۔ اور یہ بھی نہ سمجھا جائے کہ سات سمندر موجود ہیں اور وہ عالم کو گھیرے ہوئے ہیں البتہ بنواسرائیل کی ان سات سمندروں کی بات ایسی روایتیں ہیں لیکن نہ تو انہیں سچ کہا جا سکتا ہے اور نہ ہی جھٹلایا جا سکتا ہے۔
ہاں جو تفسیر ہم نے کہ ہے اس کی تائید اس آیت سے بھی ہوتی ہے «قُلْ لَّوْ كَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِّكَلِمٰتِ رَبِّيْ لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ اَنْ تَنْفَدَ كَلِمٰتُ رَبِّيْ وَلَوْ جِئْنَا بِمِثْلِهٖ مَدَدًا» [18-الكهف:109] ، یعنی ” اگر سمندر سیاہی بن جائیں اور رب کے کلمات کا لکھنا شروع ہو تو کلمات اللہ کے ختم ہونے سے پہلے ہی سمندر ختم ہو جائیں اگرچہ ایسا ہی اور سمندر اس کی مدد میں لائیں “۔
پس یہاں بھی مراد صرف اسی جیسا ایک ہی سمندر لانا نہیں بلکہ ویسا ایک پھر ایک اور بھی ویسا ہی پھر ویسا ہی پھر ویسا ہی الغرض خواہ کتنے ہی آجائیں لیکن اللہ کی باتیں ختم نہیں ہو سکتیں۔
حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں ”اگر اللہ تعالیٰ لکھوانا شروع کرے کہ میرا یہ امر اور یہ امر تو تمام قلمیں ٹوٹ جائیں اور تمام سمندروں کے پانی ختم ہو جائیں۔“ مشرکین کہتے تھے کہ یہ کلام اب ختم ہو جائے گا جس کی تردید اس آیت میں ہو رہی ہے کہ نہ رب کے عجائبات ختم ہوں نہ اس کی حکمت کی انتہا نہ اس کی صفت اور اس کے علم کا آخر۔ تمام بندوں کے علم اللہ کے علم کے مقابلے میں ایسے ہیں جیسے سمندر کے مقابلہ میں ایک قطرہ۔ اللہ کی باتیں فنا نہیں ہوتیں نہ اسے کوئی ادراک کر سکتا ہے۔ ہم جو کچھ اس کی تعریفیں کریں وہ ان سے سوا ہے۔
پس یہاں جناب باری ارشاد فرماتا ہے کہ ” اگر روئے زمین کے تمام تر درخت قلمیں بن جائیں اور تمام سمندر کے پانی سیاہی بن جائیں اور ان کے ساتھ ہی سات سمندر اور بھی ملالئے جائیں اور اللہ تعالیٰ کی عظمت و صفات جلالت و بزرگی کے کلمات لکھنے شروع کئے جائیں تو یہ تمام قلمیں گھس جائیں ختم ہو جائیں سب سیاہیاں پوری ہو جائیں ختم ہو جائیں لیکن اللہ «وَحدَهُ لَا شَرِیْکَ لَهُ» کی تعریفیں ختم نہ ہوں “۔
یہ نہ سمجھا جائے کہ سات سمندر سے زیادہ ہوں تو پھر اللہ کے پورے کلمات لکھنے کے لیے کافی ہو جائیں۔ نہیں یہ گنتی تو زیادتی دکھانے کے لیے ہے۔ اور یہ بھی نہ سمجھا جائے کہ سات سمندر موجود ہیں اور وہ عالم کو گھیرے ہوئے ہیں البتہ بنواسرائیل کی ان سات سمندروں کی بات ایسی روایتیں ہیں لیکن نہ تو انہیں سچ کہا جا سکتا ہے اور نہ ہی جھٹلایا جا سکتا ہے۔
ہاں جو تفسیر ہم نے کہ ہے اس کی تائید اس آیت سے بھی ہوتی ہے «قُلْ لَّوْ كَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِّكَلِمٰتِ رَبِّيْ لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ اَنْ تَنْفَدَ كَلِمٰتُ رَبِّيْ وَلَوْ جِئْنَا بِمِثْلِهٖ مَدَدًا» [18-الكهف:109] ، یعنی ” اگر سمندر سیاہی بن جائیں اور رب کے کلمات کا لکھنا شروع ہو تو کلمات اللہ کے ختم ہونے سے پہلے ہی سمندر ختم ہو جائیں اگرچہ ایسا ہی اور سمندر اس کی مدد میں لائیں “۔
پس یہاں بھی مراد صرف اسی جیسا ایک ہی سمندر لانا نہیں بلکہ ویسا ایک پھر ایک اور بھی ویسا ہی پھر ویسا ہی پھر ویسا ہی الغرض خواہ کتنے ہی آجائیں لیکن اللہ کی باتیں ختم نہیں ہو سکتیں۔
حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں ”اگر اللہ تعالیٰ لکھوانا شروع کرے کہ میرا یہ امر اور یہ امر تو تمام قلمیں ٹوٹ جائیں اور تمام سمندروں کے پانی ختم ہو جائیں۔“ مشرکین کہتے تھے کہ یہ کلام اب ختم ہو جائے گا جس کی تردید اس آیت میں ہو رہی ہے کہ نہ رب کے عجائبات ختم ہوں نہ اس کی حکمت کی انتہا نہ اس کی صفت اور اس کے علم کا آخر۔ تمام بندوں کے علم اللہ کے علم کے مقابلے میں ایسے ہیں جیسے سمندر کے مقابلہ میں ایک قطرہ۔ اللہ کی باتیں فنا نہیں ہوتیں نہ اسے کوئی ادراک کر سکتا ہے۔ ہم جو کچھ اس کی تعریفیں کریں وہ ان سے سوا ہے۔
No comments:
Post a Comment