Thursday, February 23, 2017

تم پہ ہردم کروڑوں درود و سلام


ہم گنہگار ہیں ہم سیہ کار ہیں
اپنے اعمال سے ہم شرمسار ہیں

لاج رکھ لینا محشر میں شاہِ امم
تم پہ ہردم کروڑوں درود و سلام

#صلی_اللہ_علیہ_وسلم <3

آج جمعہ کا مبارک دن ہے زیادہ سے زیادہ درود شریف پڑھیں

●▬▬▬▬▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬▬▬▬▬●
اللَّهُـمّ صَــــــلٌ علَےَ مُحمَّــــــــدْ و علَےَ آل مُحمَّــــــــدْ
كما صَــــــلٌيت علَےَ إِبْرَاهِيمَ و علَےَ آل إِبْرَاهِيمَ إِنَّك حَمِيدٌ
مَجِيدٌ اللهم بارك علَےَ مُحمَّــــــــدْ و علَےَ آل مُحمَّــــــــدْ كما
باركت علَےَ إِبْرَاهِيمَ و علَےَ آل إِبْرَاهِيمَ إِنَّك حَمِيدٌ مَجِيدٌ
●▬▬▬▬▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬▬▬▬▬●

#ایڈمن_صنم






غم



کاش کے غم سوکھے پتوں کی طرح ہوتے
میں نے سمیٹ کر سب کو جلا دیا ہوتا ...!!

●๋•!! متاع جَاں!! ●๋
 
 
 

حقیر


کسی کو اس کی ذات اور لباس کی وجہ سے حقیر نہ سمجھنا کیونکہ تم کو دینے والا اور اس کو دینے والا ایک ہی ہے اللہ ۔ وہ یہ اُسے عطا بھی کر سکتا ہے اور آپ سے لے بھی سکتا ہے ۔

حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ

#اجالا
 
 
 

اے اللہ



اے اللہ ہمیں اپنی رضا میں راضی رہنے والا بنادے . آمین

#اجالا
 
 

زندگی



اگر زندگی کو ہمیشہ خوشیوں کے ساتھ گزارنا چاہتے ہو تو غمزدہ لوگوں کے دکھ سنا کرو کبھی دکھی نہیں رہو گے۔۔۔۔۔۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ

●◄ ‫#صنم
 
 
 

نظر بد سے حفاظت کی دعاء



نظر بد سے حفاظت کی #دعاء

ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم حسن اور حسین کو دم کرنے کے لئے یہ دعا کرتے اور یہ کہتے تھے کہ تمہارا باپ اسکے ساتھ اسماعیل اور اسحاق کو دم کرتے تھے۔

(اعوذ بکلمات اللہ التامۃ من کل شیطان وھامۃ ومن کل عین لامۃ)

(میں اللہ تعالی کے مکمل کلمات کے ساتھ ہو شیطان اور زہریلی چیز جوکہ مار دے اور ہو حسد اور تکلیف دینے والی آنکھ سے پناہ چاہتا ہوں)

«أَعِيْذُکَمَا بِکَلِمَاتِ اللّٰهِ التَّامَّةِ مِنْ کُلِّ شَيْطَانٍ وَّهَامَّةٍ وَمِنْ کُلِّ عَيْنٍ لَامَّةٍ»صحیح البخاری، احادیث الانبیاء، باب ۱۰، ح: ۳۳۷۱ وسنن ابن ماجه، الطب، باب ما عوذ به النبیﷺ وما عوذ به، ح: ۳۵۲۵ ولفظها: اعوذ بکلمات اللہ… وسنن ابی داود، السنة، باب فی القرآن، ح:۴۷۳۷ وجامع الترمذی، الطب، باب کیف یعوذ الصبیان، ح:۲۰۶۰۔

#اجالا
 
 
 

Thursday, February 9, 2017

ﻧِﮕﺎﮦِ ﺷﻮﻕ ﺳﮯ


ﻣﯿﻢ ﮐﺎ ﭘﺮﺩﮦ ﺍُﭨﮭﺎ ﮐﺮ ---------- ﻭﮦ ﻧِﮕﺎﮦِ ﺷﻮﻕ ﺳﮯ
ﻣُﺼﻄﻔٰﯽ ﷺ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮫ ﻟﮯ ﺟﺲ ﻧﮯ ﺧُﺪﺍ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﻧﮩﯿﮟ

ﮨﻢ ﮐﺮﯾﮟ ﺗﻮ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﺮﯾﮟ؟ ﺟﻨّﺖ ﮐﯽ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺷﻮﻕ ﺳﮯ
ﻭﮦ ﮐﺮﮮ ﺟﺲ ﻧﮯ ﺩﯾﺎﺭِ ﻣُﺼﻄﻔٰﯽ ﷺ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﻧﮩﯿﮟ

ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﻣﻌﺮﺍﺝ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺘﮯ ﺗﮭﮯ ﺟﺒﺮﯾﻞِ ﺍﻣﯿﮟ
ﯾﻮﮞ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺣﺒﯿﺐِ ﮐِﺒﺮﯾﺎ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﻧﮩﯿﮟ ....

ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﺟﺲ ﮐﻮ ﮐﮩﯿﮟ ﺳﺐ ﻧﻮﺭِ ﺣﻖّ ﮐﺎ ﺁﺋﯿﻨﮧ
ﺁﺋﯿﻨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﯾﺴﺎ ﺁﺋﯿﻨﮧ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﻧﮩﯿﮟ .......

#صلی_اللہ_علیہ_وسلم  

آج جمعہ کامبارک دن ہے زیادہ سے زیادہ درود شریف پڑھیں

●▬▬▬▬▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬▬▬▬▬●
اللَّهُـمّ صَــــــلٌ علَےَ مُحمَّــــــــدْ و علَےَ آل مُحمَّــــــــدْ
كما صَــــــلٌيت علَےَ إِبْرَاهِيمَ و علَےَ آل إِبْرَاهِيمَ إِنَّك حَمِيدٌ
مَجِيدٌ اللهم بارك علَےَ مُحمَّــــــــدْ و علَےَ آل مُحمَّــــــــدْ كما
باركت علَےَ إِبْرَاهِيمَ و علَےَ آل إِبْرَاهِيمَ إِنَّك حَمِيدٌ مَجِيدٌ
●▬▬▬▬▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬▬▬▬▬●

#ایڈمن_صنم

خوبصورت



#اَلسَّــلاَمُ_عَلَيكُــم_وَرَحمَــةُ_اللهِ_وَبَـرَكـَاتــهُ

خوبصورت ہے وہ دل جو کسی کے درد کو سمجھے،
خوبصورت ہے وہ احساس جو کسی کے دکهہ کا مداوا بنے
خوبصورت ہیں وہ ہاتھ جو کسی کو مشکل وقت میں تھام لیں،
خوبصورت ہے وہ سوچ جو کسی کے لیے اچھا سوچے
اور
خوبصورت ہے وہ انسان جس کو الله نے یہ خوبصورتیاں عطا کی ہیں...!

خوش رہیے اور خوشیاں بانٹتے رہیے۔

#ایڈمن_صنم
 
 

خزاں


آتے آتے یوں ہی دم بھر کو رُکی ہو گی بہار
جاتے جاتے یوں ہی پل بھر کو خزاں ٹھہری ہے.!!

فیض احمد فیضؔ

‿✿⁀°متاع جَاں°‿✿⁀
 
 

تلاش حق



بادشاہ اور قیدی

کہتے ہیں۔ ایک بادشاہ کی عدالت میں کسی ملزم کو پیش کیا گیا۔ بادشاہ نے مقدمہ سننے کے بعد اشارہ کیا کہ اسے قتل کر دیا جائے۔ بادشاہ کے حکم پر پیادے اسے قتل گاہ کی طرف لے چلے تو اس نے بادشاہ کو بُرا بھلا کہنا شروع کر دیا کسی شخص کے لیے بڑی سے بڑی سزا یہی ہوسکتی ہے کہ اسےقتل کر دیا جائے اور چونکہ اس شخص کو یہ سزا سنائی جا چکی تھی اس لیے اس کے دل سے یہ خوف دور ہو گیا تھا کہ بادشاہ ناراض ہو کر درپے آزار ہو گا۔
بادشاہ نے یہ دیکھا کہ قیدی کچھ کہہ رہا ہے تو اس نے اپنے وزیر سے پوچھا ''یہ کیا کہہ رہا ہے؟'' بادشاہ کا یہ وزیر بہت نیک دل تھا س نے سوچا، اگر ٹھیک بات بتا دی جائے تو بادشاہ غصےّ سے دیوانہ ہو جائے گا اور ہوسکتا ہے قتل کرانے سے پہلے قیدی کو اور عذاب میں مبتلا کرے۔ اس نے جواب دیا
جناب یہ کہہ رہا ہے کہ اللہ پاک ان لوگوں کو پسند کرتا ہے۔ جو غصے کو ضبط کر لیتے ہیں اور لوگوں کے ساتھ بھلائی کرتے ہیں''۔

وزیر کی بات سن کر بادشاہ مسکرایا اور اس نے حکم دیا کہ اس شخص کو آزاد کر دیا جائے۔
بادشاہ کا ایک اور وزیر پہلے وزیر کا مخالف اور تنگ دل تھا وہ خیر خواہی جتانے کے انداز میں بولا

''یہ بات ہر گز مناسب نہیں ہے کہ کسی بادشاہ کے وزیر اسے دھوکے میں رکھیں اور سچ کے سوا کچھ اور زبان پر لائیں اور سچ یہ ہے کہ قیدی حضور کی شان میں گستاخی کر رہا تھا۔ غصہّ ضبط کرنے اور بھلائی سے پیش آنے کی بات نہ کر رہا تھا''۔

وزیر کی یہ بات سن کر نیک دل بادشاہ نے کہا '' اے وزیر! تیرے اس سچ سے جس کی بنیاد بغض اور کینے پر ہے، تیرے بھائی کی غلط بیانی بہتر ہے کہ اس سے ایک شخص کی جان بچ گئی۔ یاد رکھ! اس سچ سے جس سے کوئی فساد پھیلتا ہو، ایسا جھوٹ بہتر ہے جس سے کوئی برائی دور ہونے کی امید ہوئے

وہ سچ جو فساد کا سبب ہو بہتر ہے نہ وہ زباں پہ آئے
اچھا ہے وہ کذب ایسے سچ سے جو آگ فساد کی بجھائے

حاسد وزیر بادشاہ کی یہ بات سن کر بہت شرمندہ ہوا۔ بادشاہ نے قیدی کو آزاد کر دینے کا فیصلہ بحال رکھا اور اپنے وزیروں کو نصیحت کی کہ بادشاہ ہمیشہ اپنے وزیروں کے مشورے پر عمل کرتے ہیں۔ وزیروں کا فرض ہے کہ وہ ایسی کوئی بات زبان سے نہ نکالیں جس میں کوئی بھلائی نہ ہو۔ اس نے مزید کہا

''یہ دنیاوی زندگی بہرحال ختم ہونے والی ہے۔ کوئی بادشاہ ہو یا فقیر، سب کا انجام موت ہے۔ اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کسی شخص کی روح تخت پر قبض کی جاتی ہے یا فرش خاک پر''۔

وضاحت

حضرت سعدیؒ کی یہ حکایت پڑھ کر سطحی سوچ رکھنے والے لوگ یہ نتیجہ اخذ کر لیتے ہیں کہ مصلحت کے لیے جھوٹ بولنا جائز ہے۔ لیکن یہ نتیجہ نکالنا درست نہیں۔ حکایت کی اصل روح یہ ہے کہ خلق خدا کی بھلائی کا جذبہ انسان کے تمام جذبوں پر غالب رہنا چاہیے اور جب یہ اعلیٰ د ارفع مقصد سامنے ہو تو مصلحت کے مطابق روّیہ اختیار کرنے میں مضائقہ نہیں۔ جیسے جراح کو یہ اجازت ہے کہ فاسد مواد خارج کرنے کے لیے اپنا نشتر استعمال کرے۔ کسی انسان کے جسم کو نشتر سے کاٹنا بذات خود کوئی اچھی بات ہر گز نہیں ہے لیکن جب جرّاح یہ عمل کرتا ہے تو اسے اس کی قابلیت سمجھا جاتا ہے۔

مزید اچھی اچھی پوسٹ کے لیے ہمارا پیج ضرور لائیک کریں۔

#ایڈمن_صنم
 
 

اللہ سبحان و تعالیٰ



#اَلسَّــلاَمُ_عَلَيكُــم_وَرَحمَــةُ_اللهِ_وَبَـرَكـَاتــهُ

اگر سمندر سیاھی بن جائیں اور درخت قلم ھو جائیں تو بھی بیان نہیں کرسکتے اس کی شان اور تسبیح جو اصل کائنات ھے
مالک کائنات ھے خالق کائنات ھے
یہ بیان ممکن ھی نہیں
حسن بیان عطا ھو جاۓ تو بھی حق بیان ممکن نہیں.......

واصف علی واصف

#ایڈمن_صنم
 
 

مولا دل بدل دے


حوا و حرس والا دل بدل دے
میدا غفلت میں ڈوبا دل بدل دے

گنہگاری میں کب تک عمر کاٹوں
بدل دے دل کا رستہ دل بدل دے

سنو میں نام تیرا دھڑکنوں میں
مزہ آجائے مولا دل بدل دے

رہوں بیٹھا میں اپنا سر جھکا کر
سرور ایسا عطا کر دل بدل دے

تیرا ہو جاؤں اتنی آرزو ہے
بس اتنی ہے تمنا دل بدل دے

#دلِ_مضطر
 
 

منافق کی پہچان

حدیث نمبر: 5024
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سُهَيْلٍ نَافِعُ بْنُ مَالِكِ بْنِ أَبِي عَامِرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" آيَةُ النِّفَاقِ ثَلَاثٌ: إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نفاق کی تین علامتیں (نشانیاں) ہیں: جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے اور جب امین بنایا جائے تو خیانت کرے۔


تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 24 (33)، الشہادات 28 (2682)، الوصایا 8 (2749)، الأدب 69 (6095)، صحیح مسلم/الإیمان 25 (59)، سنن الترمذی/الإیمان 14 (2631)، (تحفة الأشراف: 14341)، مسند احمد (2/357) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح


 

بانٹنے سے گھٹتا نہیں بڑھتا ہے



بانٹنے سے گھٹتا نہیں بڑھتا ہے

نیک دل بادشاہ کا لنگر کھلا رہتا اور مخلوق خدا صبح شام آتی اور کھانا تناول کرتی، نئے وزیر خزانہ نے بادشاہ کو مشورہ دیا، سرکار یہ لنگر حکومتی خزانے پر بوجھ ہے اس کو ختم کر دیں،
بادشاہ نے وزیر کے کہنے پر لنگر بند کر دیا بادشاہ نے رات کو خراب دیکھا کہ وه اپنے خزانے کے باہر کھڑا ہے اور مزدور خزانے کی بوریاں کمر پا لاد لاد کر باہر لے جا رہے ہیں بادشاہ ایک مزدور سے پوچھتا ہے کہ خزانہ کہاں لے کر جا رہے ہو، مزدور نے بتایا اس خزانے کی اب یہاں ضرورت نہیں رہی
بادشاہ کو یہ خواب مسلسل تین دن آیا، پریشان ہو گیا اور ایک اللہ والے کو بلایا اور پورا قصہ سنایا
اللہ والے نے بادشاہ کو نصیحت کی کہ فوراً لنگر کھول دو اس سے پہلے کہ تمہاری بادشاہی چھن جائے اور تم کنگال ہو جاؤ۔
بادشاہ نے فوراً لنگر کھول دیا اور مخلوق خدا اپنا پیٹ بھرنے لگی، اُسی رات بادشاہ خواب میں دیکھتا ہے کہ وہ خزانے کے دروازے پر کھڑا ہے اور مزدور خزانے کی بوریاں واپس لا رہے ہیں۔ بادشاہ نے پوچھا اب یہ بوریاں واپس کیوں لا رہے ہو۔ مزدورں نے کہا: ان کی یہاں پھر ضرورت پڑ گئی ہے۔

عقلمند کے لیے اشارہ کافی ہوتا ہے
لیکن پھر بھی کہہ دیتا ہوں کہ بانٹنے سے گھٹتا نہیں بڑھتا ہے۔

مزید اچھی اچھی پوسٹ کے لیے ہمارا پیج ضرور لائیک کریں۔

#ایڈمن_صنم
 
 

توبہ



#اَلسَّــلاَمُ_عَلَيكُــم_وَرَحمَــةُ_اللهِ_وَبَـرَكـَاتــهُ

توبہ اپنی پسند اور ناپسند کے حوالے سے نہیں
یہ اللہ کی پسند اور ناپسند کے حوالے سے ھے
اس میں برائی بھی شامل ھو سکتی ھے اور وہ عبادت بھی جسے ریاکاری کہا جاتا ھے
اور وہ منافقت بھی
جسے فیشن کے طور پر اختیار کیا جاتا ھے
ہمارا ھر وہ عمل جو اللہ کو ناپسند ھو، گناہ ھے
اور ایسے ھر عمل سے توبہ کرنا ھی عذاب سے بچنے کا ذریعہ ھے....

واصف علی واصف

خوش رہیے اور خوشیاں بانٹتے رہیے۔

#ایڈمن_صنم
 

اتنا ہی عمل

صحيح البخاري
كِتَاب الْإِيمَانِ
کتاب: ایمان کے بیان میں
32. بَابُ أَحَبُّ الدِّينِ إِلَى اللَّهِ أَدْوَمُهُ:
باب: اللہ کو دین (کا) وہ (عمل) سب سے زیادہ پسند ہے جس کو پابندی سے کیا جائے۔
حدیث نمبر: 43

(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى، عن هشام، قال: اخبرني ابي، عن عائشة،" ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل عليها وعندها امراة، قال: من هذه؟ قالت: فلانة تذكر من صلاتها، قال: مه عليكم بما تطيقون، فوالله لا يمل الله حتى تملوا، وكان احب الدين إليه ما دام عليه صاحبه".
ہم سے محمد بن المثنی نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے ہشام کے واسطے سے نقل کیا، وہ کہتے ہیں مجھے میرے باپ (عروہ) نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ایک دن) ان کے پاس آئے، اس وقت ایک عورت میرے پاس بیٹھی تھی، آپ نے دریافت کیا یہ کون ہے؟ میں نے عرض کیا، فلاں عورت اور اس کی نماز (کے اشتیاق اور پابندی) کا ذکر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ٹھہر جاؤ (سن لو کہ) تم پر اتنا ہی عمل واجب ہے جتنے عمل کی تمہارے اندر طاقت ہے۔ اللہ کی قسم! (ثواب دینے سے) اللہ نہیں اکتاتا، مگر تم (عمل کرتے کرتے) اکتا جاؤ گے، اور اللہ کو دین (کا) وہی عمل زیادہ پسند ہے جس کی ہمیشہ پابندی کی جا سکے۔ (اور انسان بغیر اکتائے اسے انجام دے)۔

 

حقیقی علم صرف اللہ کے پاس ہے


بصرہ کے قریب ایک انتہائی گنہگار آدمی رہتا تھا جب وہ مر گیا تو اس کے جنازے کو اُٹھانا تو بہت دور کی بات ہے کسی نے ہاتھ لگانا بھی گوارا نہ کِیا۔ایسی حالت میں اس کی بیوی نے کرائے کے مزدور لیے وہ جنازہ اُٹھوا کر قبرستان لے گئی۔قبرستان کے قریب پہاڑوں میں ایک زاہد رہتا تھا جس کی عبادت کا بہت شہرہ تھا۔ جنازہ رکھنے سے پہلے وہ جنازہ پڑھنے کا منتظر تھا۔جب اس زاہد کے جنازہ پڑھانے کی خبر پہنچی تو لوگ جوق درجوق جمع ہونا شروع ہو گئے انہوں نے اس زاہد کی اقتداء میں نمازِ جنازہ پڑھی۔

لوگوں کو زاہد کے اِس فعل پر سخت حیرانی ہوئی۔انہوں نے نمازِ جنازہ کے بارے اس سے سوال کِیا تو اس نے بتایا کہ مجھے خواب میں یہ حکم ملا،فلاں جگہ جاؤ وہاں جنازہ آرہا ہے اس کے ساتھ صرف ایک عورت ہےجس کا جنازہ ہے وہ مغفور (مغفرت یافتہ) ہے۔

اِس جملے پر لوگوں کی حیرانی میں مزید اضافہ ہُوا۔ عورت سے اس کے حالات معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ درست ہے کہ یہ شرابی تھا اورشراب خانے میں ساری عمر گزاری مگر اس میں ایک صفت تھی کہ صبح جب یہ مدہوش نہ ہوتا تو با وضو نمازِ فجر ادا کرتا تھا۔
دوسرا اس کے گھر میں یتیم بچے رہتے تھے جن سے اپنے بچوں جیسا سلوک کرتا تھا۔
تیسرا رات کو جب ہوش آتا تو خوب رو کر اللّہ کے حضور التجا کرتا یا اللّہ مجھ خبیث سے جہنم کے کون سے کونے کو پُر کرے گا۔ جب یہ راز کُھل گیا تو زاہد روانہ ہو گیا۔

مُکاشِفۃُ القلُوب = صفحہ 628
مصنف = حضرت امام غزالی رحمتہ اللّہ علیہ

مزید اچھی پوسٹ کے لیے ہمارا پیج ضرور لائیک کریں۔

#ایڈمن_صنم
 
 

وہی خدا ہے


نظر بھی رکھے ،سماعتیں بھی ، وہ جان لیتا ہے نیتیں بھی
جو خانہء لاشعور میں جگمگا رہا ہے ، وہی خدا ہے ......!!

————————–٭٭——————————

کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے ، وہی خدا ہے
دکھائی بھی جو نہ دے ، نظر بھی جو آرہا ہے وہی خدا ہے

تلاش اُس کو نہ کر بتوں میں ، وہ ہے بدلتی ہوئی رُتوں میں
جو دن کو رات اور رات کو دن بنا رہا ہے ، وہی خدا ہے

وہی ہے مشرق وہی ہے مغرب ، سفر کریں سب اُسی کی جانب
ہر آئینے میں جو عکس اپنا دکھا رہا ہے ، وہی خدا ہے

کسی کو سوچوں نے کب سراہا ، وہی ہوا جو خدا نے چاہا
جو اختیارِ بشر پہ پہرے بٹھا رہا ہے ، وہی خدا ہے

کسی کو تاجِ وقار بخشے ، کسی کو ذلت کے غار بخشے
جو سب کے ماتھے پہ مہرِ قدرت لگا رہا ہے ، وہی خدا ہے

سفید اُس کا سیاہ اُس کا ، نفس نفس ہے گواہ اُس کا
جو شعلہء جاں جلا رہا ہے ، بُجھا رہا ہے ، وہی خدا ہے

مظفر وارثی

‿✿⁀°متاع جَاں°‿✿⁀
 
 
 

مینار نور



►‿استاد مینار نور ہے، جو اندھیرے میں ہمیں راہ دکھلاتا ہے۔

►‿ایک سیڑھی ہے، جو ہمیں بلندی پر پہنچا دیتی ہے۔

►‿ایک انمول تحفہ ہے، جس کے بغیر انسان ادھورا ہے۔

‿✿⁀°متاع جَاں°‿✿⁀
 
 

تعلیم یافتہ


اس وقت ہمارے تعلیم یافتہ ہونے کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے جب ہم چلتی گاڑی سے کوڑا باہر پیھنک دیتے ہیں جسے آخر ایک ان پڑھ نے آٹھانا ہو...؟

#ایڈمن_صنم
 
 

تیرے سوا کوئی نہیں




تیری نگاہ ناز میں میرا وجود !بے وجود!
میری نگاہ شوق میں ،تیرے سوا کوئی نہیں!

●๋•!! متاع جَاں!! ●๋

نماز


 
صحيح البخاري
كِتَاب الْإِيمَانِ
کتاب: ایمان کے بیان میں
30. بَابُ الصَّلاَةُ مِنَ الإِيمَانِ:
باب: نماز ایمان کا جزو ہے۔
حدیث نمبر: Q40

وقول الله تعالى: {وما كان الله ليضيع إيمانكم} يعني صلاتكم عند البيت.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اللہ تمہارے ایمان کو ضائع کرنے والا نہیں۔ یعنی تمہاری وہ نمازیں جو تم نے بیت المقدس کی طرف منہ کر کے پڑھی ہیں، قبول ہیں۔
حدیث نمبر: 40

(مرفوع ، موقوف) حدثنا عمرو بن خالد، قال: حدثنا زهير، قال: حدثنا ابو إسحاق، عن البراء بن عازب،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان اول ما قدم المدينة نزل على اجداده، او قال: اخواله من الانصار، وانه صلى قبل بيت المقدس ستة عشر شهرا او سبعة عشر شهرا، وكان يعجبه ان تكون قبلته قبل البيت، وانه صلى اول صلاة صلاها صلاة العصر وصلى معه قوم، فخرج رجل ممن صلى معه فمر على اهل مسجد وهم راكعون، فقال: اشهد بالله لقد صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل مكة فداروا كما هم قبل البيت، وكانت اليهود قد اعجبهم إذ كان يصلي قبل بيت المقدس، واهل الكتاب، فلما ولى وجهه قبل البيت انكروا ذلك". قال قال زهير: حدثنا ابو إسحاق، عن البراء في حديثه هذا، انه مات على القبلة قبل ان تحول رجال، وقتلوا فلم ندر ما نقول فيهم، فانزل الله تعالى: وما كان الله ليضيع إيمانكم سورة البقرة آية 143.
ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابواسحاق نے بیان کیا، ان کو براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے تو پہلے اپنی نانہال میں اترے، جو انصار تھے۔ اور وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سولہ یا سترہ ماہ بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش تھی کہ آپ کا قبلہ بیت اللہ کی طرف ہو (جب بیت اللہ کی طرف نماز پڑھنے کا حکم ہو گیا) تو سب سے پہلی نماز جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کی طرف پڑھی عصر کی نماز تھی۔ وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوگوں نے بھی نماز پڑھی، پھر آپ کے ساتھ نماز پڑھنے والوں میں سے ایک آدمی نکلا اور اس کا مسجد (بنی حارثہ) کی طرف گزر ہوا تو وہ لوگ رکوع میں تھے۔ وہ بولا کہ میں اللہ کی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی ہے۔ (یہ سن کر) وہ لوگ اسی حالت میں بیت اللہ کی طرف گھوم گئے اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھا کرتے تھے، یہود اور عیسائی خوش ہوتے تھے مگر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کی طرف منہ پھیر لیا تو انہیں یہ امر ناگوار ہوا۔ زہیر (ایک راوی) کہتے ہیں کہ ہم سے ابواسحاق نے براء سے یہ حدیث بھی نقل کی ہے کہ قبلہ کی تبدیلی سے پہلے کچھ مسلمان انتقال کر چکے تھے۔ تو ہمیں یہ معلوم نہ ہو سکا کہ ان کی نمازوں کے بارے میں کیا کہیں۔ تب اللہ نے یہ آیت نازل کی «وما كان الله ليضيع إيمانكم‏» (البقرہ: 143)۔
 

سبق اور اُمید



سبق اور اُمید

ایک نوجوان اپنے بوڑھے ماں باپ کے ساتھ کسی مہنگے ہوٹل میں کھانا کھانے گیا۔ ماں باپ تو نہیں چاہتے تھے، لیکن بیٹے کی خواہش تھی کہ وہ انہیں کسی مہنگے ہوٹل میں ضرور کھانا کھلائے گا، اِسی لیے اُس نے اپنی پہلی تنخواہ ملنے کی خوشی میں ماں باپ جیسی عظیم ہستیوں کے ساتھ شہر کے مہنگے ہوٹل میں لنچ کرنے کا پروگرام بنایا۔

باپ کو رعشے کی بیماری تھی، اُسکا جسم ہر لمحہ کپکپاہٹ میں رہتا تھا، اور ضعیفہ ماں کو دونوں آنکھوں سے کم دیکھائی دیتا تھا۔ یہ شخص اپنی خستہ حالی اور بوڑھے ماں باپ کے ہمراہ جب ہوٹل میں داخل ہوا تو وہاں موجود امیر لوگوں نے سیر سے پیر تک اُن تینوں کو یوں عجیب و غریب نظروں سے دیکھا جیسے وہ غلطی سے وہاں آ گئے ہوں۔

کھانا کھانے کیلئے بیٹا اپنے دونوں ماں باپ کے درمیان بیٹھ گیا۔ وہ ایک نوالہ اپنی ضیعفہ ماں کے منہ میں ڈالتا اور دوسرا نوالہ بوڑھے باپ کے منہ میں۔ کھانے کے دوران کبھی کبھی رعشے کی بیماری کے باعث باپ کا چہرہ ہل جاتا تو روٹی اور سالن کے ذرے باپ کے چہرے اور کپڑوں پر گر جاتے۔ یہی حالت ماں کے ساتھ بھی تھی، وہ جیسے ہی ماں کے چہرے کے پاس نوالہ لے جاتا تو نظر کی کمی کے باعث وہ انجانے میں اِدھر اُدھر دیکھتی تو اُس کے بھی منہ اور کپڑوں پر کھانے کے داغ پڑ گئے تھے۔

اِردگرد بیٹھے لوگ جو پہلے ہی انہیں حقیر نگاہوں سے دیکھ رہے تھے، وہ اور بھی منہ چڑانے لگے کہ، "کھانا کھانے کی تمیز نہیں ہے اور اتنے مہنگے ہوٹل میں آ جاتے ہیں۔۔۔!"۔ بیٹا اپنے ماں باپ کی بیماری اور مجبوری پر آنکھوں میں آنسو چھپائے، چہرے پر مسکراہٹ سجائے۔ اِردگر کے ماحول کو نظرانداز کرتے ہوئے، ایک عبادت سمجھتے ہوئے انہیں کھانا کھلاتا رہا۔

کھانے کے بعد وہ ماں باپ کو بڑی عزت و احترام سے واش بیسن کے پاس لے گیا، وہاں اپنے ہاتھوں سے اُنکے چہرے صاف کیے، کپڑوں پر پڑے داغ دھوئے اور جب وہ انہیں سہارا دیتے ہوئے باہر کی جانب جانے لگا تو پیچھے سے ہوٹل کے مینجر نے آواز دی اور کہا،

"بیٹا! تم ہم سب کیلئے ایک قیمتی چیز یہاں چھوڑے جا رہے ہو۔۔۔!"

اُس نوجوان نے حیرانگی سے پلٹ کر پوچھا، "کیا چیز۔۔۔؟"

مینجر اپنی عینک اُتار کر آنسو پونچھتے ہوئے بولا۔۔۔! "نوجوان بچوں کیلئے سبق اور بوڑھے ماں باپ کیلئے اُمید۔۔۔!"

#ایڈمن_صنم
 
 

موت سے ایک دن پہلے


ایک بزرگ سے کسی نے پوچھا کہ عبادت کرنے کے لیے بہترین دن کونسا ھے؟
بزرگ نے کہا موت سے ایک دن پہلے.

اس نے حیرت سےکہا کہ موت کا وقت تو معلوم نہیں.
فرمایا: " تو پھر زندگی کے ھر دن کو آخری سمجھو....

●◄ ‫#صنم
 
 
 
 

ﺩﺭﺧﺖ

ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﻻﮐﻬﻮﮞ ﺩﺭﺧﺖ گلہرﯾﻮﮞ ﮐﯽ ﻭﺟﻪ ﺳﮯ ﺍﮔﺘﮯ ﻫﯿﮟ ..ﻭﻩ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﮐﻪ ﻭﻩ ﺍﺧﺮﻭﭦ ﺯﻣﯿﻦ ﻣﯿﮟ ﺩﺑﺎﺗﯽ ﻫﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﭘﻬﺮ ﻭﻩ ﺑﻬﻮﻝ ﺟﺎﺗﯽ ﻫﯿﮟ ﮐﻪ کہاﮞ ﺩﺑﺎﯾﺎ ﺗﻬﺎ .. ﻧﺘﯿﺠﻪ ﯾﻪ ﻫﻮﺗﺎ ﮐﻪ ﺍﺧﺮﻭﭦ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﺩﺭﺧﺖ ﺍﮔﺘﺎ ﻫﮯ ﺟﺲ ﺳﮯ ﺧﻮﺩ ﮔﻠﻬﺮﯾﻮﮞ ﮐﻮ بهی بہت ﻓﺎﺋﺪﻩ ﻫﻮﺗﺎ ﻫﮯ..

ﺑﺎﻟﮑﻞ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﻮ ﻧﯿﮑﯽ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺑﻬﻮﻝ ﺟﺎﻧﺎ ﭼﺎﻫﮱ .. ﻧﺘﯿﺠﻪ ﺧﻮﺩ ﺑﺨﻮﺩ ﻇﺎﻫﺮ ﻫﻮ ﺟﺎﮰ ﮔﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﻠﻪ ﺑﻬﺖ ﺯﯾﺎﺩﻩ ﻧﻮﺍﺯﮮ ﮔﺎ..

-♡- متاع جَاں -♡-