Sunday, December 26, 2021

یاد


 

ماں ، باپ

 


بڑے غصے سے میں گھر سے چلا آیا ..

اتنا غصہ تھا غلطی سے پاپا کے جوتے پہن کے نکل گیا

میں آج بس گھر چھوڑ دوں گا، اور تبھی ﻟﻮﭨﻮں گا جب بہت بڑا آدمی بن جاؤں گا ...

جب موٹر سائیکل نہیں دلوا سکتے تھے، تو کیوں انجینئر بنانے کے خواب دیکھتے ہیں .....

آج میں پاپا کا پرس بھی اٹھا لایا تھا .... جسے کسی کو ہاتھ تک نہ لگانے دیتے تھے ...

مجھے پتہ ہے اس پرس میں ضرور پیسوں کے حساب کی ڈائری ہوگی ....

پتہ تو چلے کتنا مال چھپا رکھا ہے .....

ماں سے بھی ...

اسے ہاتھ نہیں لگانے دیتے کسی کو ..

جیسے ہی میں عام راستے سے سڑک پر آیا، مجھے لگا جوتوں میں کچھ چبھ رہا ہے ....

میں نے جوتا نکال کر دیکھا .....

میری ایڑی سے تھوڑا سا خون رس آیا تھا ...

جوتے کی کوئی کیل نکلی ہوئی تھی، درد تو ہوا پر غصہ بہت تھا ..

اور مجھے جانا ہی تھا گھر چھوڑ کر ...

جیسے ہی کچھ دور چلا ....

مجھے پاوں میں گیلا سا محسوس ہوا، سڑک پر پانی پھیلا ہوا تھا ....

پاؤں اٹھا کے دیکھا تو جوتے کے تلوےپھٹے ہوئے تھے .....

جیسے تیسے لنگڑا لنگڑاكر بس سٹاپ پہنچا تو پتہ چلا بس ایک گھنٹہ لیٹ ہے۔۔۔

میں نے سوچا کیوں نہ پرس کی تلاشی لی جائے ....

پرس کھولا، ایک پرچی دکھائی دی، لکھا تھا ..

لیپ ٹاپ کے لئے 40 ہزار قرضے لئے

پر لیپ ٹاپ تو گھر میں صرف میرے پاس ہے؟

دوسری ایک چٹ مڑی تڑی دیکھی، اس میں ان کے آفس کی کسی شوق ڈے کا لکھا تھا

انہوں نے شوق لکھا "اچھا جوتے پہننا" ......

اوہ .... اچھے جوتے پہننا ؟؟؟

پر انکے جوتے تو ........... !!!!

ماں گزشتہ چار ماہ سے ہر پہلی کو کہتی کہ نئے جوتے لے لیجئے ...

اور وہ ہر بار کہتے "ابھی تو 6 ماہ جوتے اور چل جاہیں گے .."

میری سمجھ میں اب آیا کہ کیسے چل جاہیں گے

...... تیسری پرچی ..........

پرانا سکوٹر دیجئے ایکسچینج میں نئی موٹر سائیکل لے جائیں ...

پڑھتے ہی دماغ گھوم گیا .....

پاپا کا سکوٹر .............

اوه خدایا

میں گھر کی طرف بگٹٹ بھاگا ........

اب پاؤں میں وہ کیل نہیں چبھ رہی تھی ....

گھر پہنچا .....

نہ پاپا تھے نہ سکوٹر ..............

اوه نو

میں سمجھ گیا کہاں گئے ....

میں بھاگا .....

اور

ایجنسی پر پہنچا ......

پاپا وہیں تھے ...............

میں نے ان کو گلے سے لگا لیا ، اور آنسووں سے ان کا کندھا بھیگ گیا ..

..... نہیں ... پاپا نہیں ........ مجھے نہیں چاہئے موٹر سائیکل ...

بس آپ نئے جوتے لے لو اور مجھے اب بڑا آدمی بننا ہے ..

وہ بھی آپ کے طریقے سے .....

۔

☑ "ماں" ایک ایسی بینک ہے جہاں آپ ہر احساس اور دکھ جمع کر سکتے ہیں ...

اور

☑ "پاپا" ایک ایسا کریڈٹ کارڈ ہے جن کے پاس بیلنس نہ ہوتے ہوئے بھی ہمارے خواب پورے کرنے کی کوشش ہے۔

صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم


 

دعاء

 


🌹 *{لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ العَظِيمُ الحَلِيمُ ، لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ العَرشِ العَظِيمِ ، لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَرَبُّ الأَرضِ ، وَرَبُّ العَرشِ الكَرِيمِ}*

۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم پریشانی کی حالت میں یہ دعاء پڑھتے تھے۔
[صحيح البخاري: ج 8:ص75: رقم: 6346]

اے اللہ


 

صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم



سات گناہ


 


 مصطفٰیﷺ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام ۔ 


ساتھ


 

نور


 

در کی گدائی


 

یقین رکھو


 

ھـــو


 

بری زندگی


 

میرے گناہ


 

مــجھ کـو


 

ایک چیز


 

فانی


 

آمیـــــــن


 

صراط مستقیم


 

دعاء


 

اللہ کی پکڑ


 

اعمال


 

اللہ


 

ورنہ سـچ تو


 

زندگی


 

آفاقی سچ


 

آمیـــــــن


 

درست بات


 

دعاء


 

اعلان


 

دعاء


 

پلٹ آوّ


 


اَللّٰهُمَّ صَلِّ وَسَلِّم عَلَی نَبِیِّـنَا مُحَمَّد ❤️

اے خالق


 

آپ نماز کیوں پڑھتے ہیں ۔؟

 


آپ نماز کیوں پڑھتے ہیں ۔؟
یہ سوال میری لائف کا بہت مشکل سوال ثابت ہوا۔
فرض ہے۔۔،؟
شکر ادا کرنے کے لئے ۔۔،؟
خدا ہے ہی اس قابل ۔۔،؟
جہنم کے خوف سے ۔۔،؟
یہ وہ جواب ہیں جو مجھے اس کے جواب میں ملتے ۔

ایک ٹائم تھا جب میں نماز جہنم کے خوف سے پڑھتا تھا،
جہنم کا خوف مجھے اٹھا کے نماز کے لئے جا کھڑا کرتا تھا،
پر مجھے وہ نماز فرض کی ادائیگی کبھی بھی نہ لگ سکی۔
پھر مجھ سے نماز نہ تو آرام سے پڑھی جاتی تھی، اور نہ یکسوئی سے،
پھر خوف بھی کم ہوتا گیا۔

پھر جنّت کا بیان پڑھا تو اس کو پا لینے کی چاہ جاگی۔
میں پھر سے نماز پڑھنے لگا۔
مگر یہ بھی چند دن ہی رہی کیفیت۔

اپنے ابّا جی سے کہا تو بولے۔۔
بیٹا اس نے دنیا کی ھر نعمت سے نوازا ہے تم ان کا شکر ادا کرنے کے لئے پڑھا کرو۔
ذہن میں یہ رکھ کر بھی نماز پڑھ لی۔
دل کی حالت اب بھی وہی تھی۔

پھر ایک دن بہت عجیب بات ہوئی۔۔
میں جائے نماز پہ کھڑا ہوا اور مجھے نماز بھول گئی۔
بہت یاد کرنے کی کوشش کی۔
بھلا نماز ہم کیسےبھول سکتےہیں؟
مجھے خود پہ بہت رونا آیا۔
اور میں وہیں بیٹھ کے رونے لگا۔
تو مجھے لگا کوئی تسلی دینے والا ہاتھ ہے میرے سر پہ،، جیسے بچہ رو رہا ہو تو ہم سر پہ ہاتھ رکھ کے دلاسا دیتے ہیں،
مجھے لگا کوئی پوچھ رہا ہے، کہ کیا ہوا۔؟ میں نے کہا نماز یاد نہیں۔
تو جیسے پوچھا گیا ،،، تَو ؟
میں حیران پریشان ،، اس تَو کا جواب تو میرے پاس بھی نہیں تھا شائد ،،
پھر لگا کوئی مسکرا یا ہو ،، اور کہا ہو ،
نماز کیوں پڑھتے ہو ، ؟
خوف سے ؟
پر وہ تو غفور ہے ، رحیم ہے ، پھر خوف کیسا ؟
جنّت کے واسطے ؟ پر وہ تو درگزر فرماتا ہے ،،
شکر ادا کرنا ہے ؟ اسےضرورت نہیں ،،،،
فرض ہے؟ تو زمین پہ سر ٹکرانے کو نماز نہیں کہا جاتا ،
وہ اس قابل ہے ؟ تم کیا جانو وہ کس قابل ہے ،،،،
میرے پاس الفاظ ختم، میں بس اس آواز میں گم ،،،،،
وہ جو ہے نہ ،،،
وہ تم سے کلام چاہتا ہے ،
تم اسی کو دوست مانو ، اسی سے مشورہ کرو ،
اسی کو داستان سناؤ ،،،
جیسے اپنے دوست کو سناتے ہو ، دل کی بیقراری کم ہوگی ،
پھر نماز میں سکون ملے گا ،،،،،
میری آنکھ کھلی ، وہ یقیناً خواب تھا ،
میں نے دوبارہ سے وضو کر کے نماز شروع کی،
نماز خود بخود ادا ہوتی چلی گئی ،،،،،
دل میں سکون آتا چلا گیا ،
مگر میرا دل سجدے سے سر اٹھانے کو نہ کرے ، مجھے لگا میرے پاس ہے وہ ، مجھ سے بات کر رہا ہے ،
پھر اپنے دل کی ساری باتیں ہوتی چلی گیئں ،،
گرہیں کھلتی گیئں ،
سکون ملتا گیا ،،،
آسانیاں ہوتی گیئں ،،،
پھر آنکھ اذان سے پہلے کھلتی ،
محبوب سے ملاقات کا انتظار رہنے لگا ،
فرض کے ساتھ نفلی نمازیں بھی ادا ہوتی گیئں ،
اللہ کا کرم ہو گیا ،

اللہ ہم سب کو اسطرح نماز ادا کرنیکی توفیق دیں۔۔
اور ہمارا دل بدل جائے ۔۔۔۔ آمـــــيـن




آپ ﷺ


 

ذکر


 

مـــومـن


 

سنتا ہے دعاء


 

کلمہ طیبہ


 

ایک ہی اللہ


 

شجر


 

الخبیر


 

دعاء


 

اے ایمان والو



ماپ تول


 

ثواب


 

صــبـر


 

خزاں