Sunday, August 6, 2023

ہمیں اللہ کافی ہے

یہ آیت بھی واقعہ حمراء الاسد ہی سے متعلق ہے اور وہ اس طرح کہ جب ابوسفیان کو، جو اس وقت مشرکین کی قیادت کر رہا تھا، مسلمانوں کے تعاقب کی اطلاع ملی تو اس نے ایک تجارتی قافلے کے ذریعے سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ چیلنج بھیجا کہ میں نے بڑا لاؤ لشکر جمع کرلیا ہے اور میں مدینہ پر پھر سے حملہ کرنے والا ہوں، یہ سن کر مسلمانوں میں خوف اور کمزوری کے بجائے مزید ایمانی قوت پیدا ہوئی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور صحابہ نے کہا : ( حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيْلُ ) ” ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ اچھا کارساز ہے۔ “ 

(ابن کثیر)- 

 مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے دشمنوں نے انہیں پژمردہ دل کرنے کے لیے دشمنوں کے سازو سامان اور ان کی کثرت و بہتات سے ڈرایا لیکن وہ صبر کے پہاڑ ثابت ہوئے ان کے غیر متزلزل یقین میں کچھ فرق نہ آیا بلکہ وہ تو توکل میں اور بڑھ گئی اور اللہ کی طرف نظریں کر کے اس سے امداد طلب کی

 عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ (حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيْلُ ) کا کلمہ ابراہیم (علیہ السلام) نے اس وقت کہا تھا جب انھیں آگ میں ڈالا گیا اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس وقت کہا، جب لوگوں نے کہا : (اِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوْا لَكُمْ ۔۔ الخ ) ” بیشک لوگوں نے تمہارے لیے (فوج) جمع کرلی ہے، سو ان سے ڈرو، تو اس بات نے انھیں ایمان میں زیادہ کردیا “ اور انھوں نے کہا : 

(حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيْلُ )

 ” ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ اچھا کارساز ہے۔ “

[ بخاری، التفسیر، باب قولہ : ( الذین قال لہم الناس۔۔ ) : ٤٥٦٣ ]- 

No comments:

Post a Comment