Saturday, August 5, 2023

تفرقہ میں نہ پڑو

تفرقہ میں نہ پڑو

وَاعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰهِ جَمِيْعًا۔۔ : مومنوں کو اہل کتاب کی اطاعت سے دور رہنے کی نصیحت فرما کر اب یہاں سے چند اصولی باتوں کا حکم دیا جا رہا ہے، جن کی پابندی سے انسان ہر قسم کے فتنوں سے محفوظ رہ سکتا ہے، یعنی اللہ تعالیٰ سے ڈرنا جیسے ڈرنے کا حق ہے، سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑنا اور جدا جدا نہ ہونا اور اللہ کی نعمت، یعنی دلوں میں الفت ڈالنے کو یاد رکھنا۔ - اللہ کی رسی سے مراد قرآن ہے، درحقیقت یہ ایک استعارہ ہے کہ اگر کچھ لوگ پہاڑ کی بلندی سے کسی گہری کھائی میں گرپڑیں تو انھیں نکالنے کے لیے اوپر سے رسی پھینکی جاتی ہے۔ اب جو لوگ مل کر اس رسی کو مضبوطی سے پکڑ لیں وہ اس رسی کے ساتھ اوپر نکل آئیں گے اور دوسرے گڑھے ہی میں رہ جائیں گے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے گمراہی کے گڑھے سے نکالنے کے لیے آسمان سے قرآن اتارا ہے، جس کے ساتھ وحی الٰہی، یعنی سنت رسول بھی اتاری ہے۔ مسلمان موجودہ فرقہ بندیوں سے بھی اسی صورت میں نجات پاسکتے ہیں کہ قرآن مجید کو لائحہ عمل قرار دیں اور ذاتی خیالات و آراء کو ترک کر کے سنت کی روشنی میں قرآن کو سمجھیں اور اس پر عمل کریں اور مشائخ و ائمہ کے اقوال و فتاویٰ کو قرآن و سنت کا درجہ دے کر گروہ بندی اختیار نہ کریں۔ - 

صحیح مسلم میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں تین باتوں سے اللہ رحیم خوش ہوتا ہے اور تین باتوں سے ناخوش ہوتا ہے ایک تو یہ کہ اسی کے عبادت کرو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو دوسرے اللہ کی رسی کو اتفاق سے پکڑو، تفرقہ نہ ڈالو، تیسرے مسلمان بادشاہوں کی خیر خواہی کرو، فضول بکواس، زیادتی سوال اور بربادی مال یہ تینوں چیزیں رب کی ناراضگی کا سبب ہیں، [صحیح مسلم:1715] ‏‏‏‏

پھر اپنی نعمت یاد دلائی، جاہلیت کے زمانے میں اوس و خزرج کے درمیان بڑی لڑائیاں اور سخت عداوت تھی آپس میں برابر جنگ جاری رہتی تھی جب دونوں قبیلے اسلام لائے تو اللہ کریم کے فضل سے بالکل ایک ہو گئے سب حسد بغض جاتا رہا اور آپس میں بھائی بھائی بن گئے اور نیکی اور بھلائی کے کاموں میں ایک دوسرے کے مددگار اور اللہ تعالیٰ کے دین میں ایک دوسرے کے ساتھ متفق ہو گئے، جیسے اور جگہ ہے «هُوَ الَّذِي أَيَّدَكَ بِنَصْرِهِ وَبِالْمُؤْمِنِينَ وَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ لَوْ أَنفَقْتَ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا مَّا أَلَّفْتَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ وَلَـٰكِنَّ اللَّـهَ أَلَّفَ بَيْنَهُمْ» ‏‏‏‏ [8-الأنفال:63-62] ‏‏‏‏، وہ اللہ جس نے تیری تائید کی اپنی مدد کے ساتھ اور مومنوں کے ساتھ اور ان کے دلوں میں الفت ڈال دی۔

اپنا دوسرا احسان ذکر کرتا ہے کہ تم آگ کے کنارے پہنچ چکے تھے اور تمہارا کفر تمہیں اس میں دھکیل دیتا لیکن ہم نے تمہیں اسلام کی توفیق عطا فرما کر اس سے بھی الگ کر لیا۔

حنین کی فتح کے بعد جب مال غنیمت تقسیم کرتے ہوئے مصلحت دینی کے مطابق حضور علیہ السلام نے بعض لوگوں کو زیادہ مال دیا تو کسی شخص نے کچھ ایسے ہی نامناسب الفاظ زبان سے نکال دئیے جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جماعت انصار کو جمع کر کے ایک خطبہ پڑھا اس میں یہ بھی فرمایا تھا کہ اے جماعت انصار کیا تم گمراہ نہ تھے؟ پھر اللہ تعالیٰ نے میری وجہ سے تمہیں ہدایت دی؟ کیا تم متفرق نہ تھے پھر رب دو عالم نے میری وجہ سے تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی کیا تم فقیر نہ تھے اللہ تعالیٰ نے تمہیں میری وجہ سے غنی کر دیا؟ ہر ہر سوال کے جواب میں یہ پاکباز، جماعت یہ اللہ والا گروہ کہتا جاتا تھا کہ ہم پر اللہ تعالیٰ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احسان اور بھی بہت سے ہیں اور بہت بڑے بڑے ہیں۔ 

[صحیح بخاری:4330]

 

No comments:

Post a Comment