Saturday, November 4, 2023

تخلیق انسانی

 تمام انسانوں کو اللہ تعالیٰ نے صرف آدم علیہ السلام سے ہی پیدا کیا , انہی سے ان کی بیوی حواء کو پیدا کیا . پھر ان دونوں سے نسل انسان جاری کی۔


جیسے فرمان ہے «يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن ذَكَرٍ وَأُنثَىٰ وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّـهِ أَتْقَاكُمْ» [49-الحجرات:13] ‏‏‏‏ ” لوگو! ہم نے تمہیں ایک ہی مرد و عورت سے پیدا کیا ہے , پھر تمہارے کنبے اور قبیلے بنا دیئے تاکہ آپس میں ایک وسرے کو پہچانتے رہو۔ اللہ کے ہاں سب سے زیادہ ذی عزت وہ ہے جو پرہیزگاری میں سب سے آگے ہے۔ “

سورۃ نساء کے شروع میں ہے «يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً» [4-النساء:1] ‏‏‏‏ ” اے لوگو اپنے پروردگار سے ڈرو جس نے تم سب کو ایک ہی شخص یعنی آدم علیہ السلام سے پیدا کیا ہے۔ انہی سے ان کی بیوی کو پیدا کیا، پھر ان دونوں میاں بیوی سے بہت سے مرد و عورت پھیلا دیئے۔ “

یہاں فرماتا ہے کہ انہی سے ان کی بیوی کو بنایا تاکہ یہ آرام اٹھائیں۔ چنانچہ ایک اور آیت میں ہے: «وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُم مَّوَدَّةً وَرَحْمَةً» [30-الروم:21] ‏‏‏‏ ” لوگو! یہ بھی اللہ کی ایک مہربانی ہے کہ اس نے تمہارے لیے تمہاری بیویاں بنا دیں تاکہ تم ان سے سکون و آرام حاصل کرو اور اس نے تم میں باہم 
محبت و الفت پیدا کر دی۔ پس یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے چاہت ہے جو میاں بیوی میں وہ پیدا کر دیتا ہے۔ “


اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ!❤


 

true reality indeed


 

ہولناک منظر ہو گا

 کوئی یہ نہ سمجھے کہ برائی کرنے والوں کی برائی کا اللہ کو علم ہی نہیں اس لیے یہ دنیا میں پھل پھول رہے ہیں، نہیں اللہ ایک ایک کے ایک ایک گھڑی کے برے بھلے اعمال سے بخوبی واقف ہے یہ ڈھیل خود اس کی دی ہوئی ہے کہ یا تو اس میں واپس ہو جائے یا پھر گناہوں میں بڑھ جائے یہاں تک کہ قیامت کا دن آ جائے۔ جس دن کی ہولناکیاں آنکھیں پتھرا دیں گی، دیدے چڑھا دیں گی، سر اٹھائے پکارنے والے کی آواز کی طرف دوڑے چلے جائیں گے، کہیں ادھر ادھر نہ ہوں گے۔ سب کے سب پورے اطاعت گزار بن جائیں گے، دوڑے بھاگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حاضری کیلئے بیتابانہ آئیں گے، آنکھیں نیچے کو نہ جھکیں گی، گھبراہٹ اور فکر کے مارے پلک سے پلک نہ جھپکے گی۔ دلوں کا یہ حال ہو گا کہ گویا اڑے جاتے ہیں۔ خالی پڑے ہیں۔ خوف کے سوا کوئی چیز نہیں۔ وہ حلقوم تک پہنچے ہوئے ہیں، اپنی جگہ سے ہٹے ہوئے ہیں، دہشت سے خراب ہو رہے ہیں۔



یاد رکھو


 

قیمتی لمحات


 

گلاب


 

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو علم غیب نہیں تھا

 اللہ تعالیٰ اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم فرماتا ہے کہ آپ تمام کام اللہ کے سپرد کریں اور صاف کہہ دیں کہ غیب کی کسی بات کا مجھے علم نہیں، میں تو صرف وہ جانتا ہوں جو اللہ تعالیٰ مجھے معلوم کرا دے۔

جیسے سورۃ الجن میں ہے کہ «عَالِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَىٰ غَيْبِهِ أَحَدًا» [72-الجن:26] ‏‏‏‏ ” عالم الغیب اللہ تعالیٰ ہی ہے، وہ اپنے غیب پر کسی کو آگاہ نہیں کرتا۔ “
مجھے اگر غیب کی اطلاع ہوتی تو میں اپنے لیے بہت سی بھلائیاں سمیٹ لیتا۔
مجاہد رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ اگر مجھے اپنی موت کا علم ہوتا تو نیکیوں میں بھی سبقت لے جاتا۔ لیکن یہ قول غور طلب ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اعمال دائمی تھے، جو نیکی ایک بار کرتے، پھر اسے معمول بنا لیتے۔ 
[صحیح بخاری:1987] ‏‏‏‏
ساری زندگی اور زندگی کا ہر ایک دن بلکہ ہر ایک گھڑی ایک ہی طرح کی تھی۔ گویا کہ آپ کی نگاہیں ہر وقت اللہ تعالیٰ کی طرف لگتی رہتی تھیں۔
زیادہ سے زیادہ یہ بات یوں ہو سکتی ہے کہ دوسروں کو میں ان کی موت کے وقت سے خبردار کر کے انہیں اعمال نیک کی رغبت دلاتا «وَاللهُ اَعْلَمُ» ۔
اس سے زیادہ اچھا قول اس کی تفسیر میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا ہے کہ میں مال جمع کر لیتا، مجھے معلوم ہو جاتا کہ اس چیز کے خریدنے میں نفع ہے، میں اسے خرید لیتا۔
جانتا کہ اس کی خریداری میں نقصان ہے، نہ خریدتا۔ خشک سالی کے لیے ترسالی میں ذخیرہ جمع کر لیتا، ازرانی کے وقت گرانی کے علم سے سودا جمع کر لیتا۔ کبھی کوئی برائی مجھے نہ پہنچتی کیونکہ میں علم غیب سے جان لیتا کہ یہ برائی ہے تو میں پہلے سے ہی اس سے جتن کر لیتا۔ لیکن میں علم غیب نہیں جانتا۔ اس لیے فقیری بھی مجھ پر آتی ہے، تکلیف بھی ہوتی ہے۔ مجھ میں تم یہ وصف نہ مانو۔ سنو! مجھ میں وصف یہ ہے کہ میں برے لوگوں کو عذاب الٰہی سے ڈراتا ہوں، ایمانداروں کو جنت کی خوشخبری سناتا ہوں۔
جیسے کہ ایک اور جگہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں «فَإِنَّمَا يَسَّرْنَاهُ بِلِسَانِكَ لِتُبَشِّرَ بِهِ الْمُتَّقِينَ وَتُنذِرَ بِهِ قَوْمًا لُّدًّا» [19-مريم:97] ‏‏‏‏ ” ہم نے اسے تیری زبان پر آسان کر دیا ہے کہ تو پرہیزگاروں کو خوشخبری سنا دے اور بروں کو ڈرا دے۔ “



اللہ


 

انسان