اِلَّا عِبَادَ اللّٰہِ الْمُخْلَصِیْنَ ” سوائے اللہ کے مخلص بندوں کے۔ “- آج اللہ کے چیدہ بندے ہی اس انجامِ بد سے محفوظ رہیں گے۔ مُخلَص (لام کی زبر کے ساتھ) کے معنی ہیں ” خالص کیا گیا “۔ یہاں وہ بندے مراد ہیں جنہیں اللہ نے خاص کرلیا ہو ‘ جنہیں اپنے لیے ُ چن کر الگ کرلیا ہو ۔ اُولٰٓئِکَ لَہُمْ رِزْقٌ مَّعْلُوْمٌ ” یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے طے شدہ رزق ہے ۔ : یعنی ایسی روزی جو ان کے لیے مقرر ہوچکی ہے، جس کے ملنے کا انھیں یقین ہے کہ ہمیشہ ملتی رہے گی ۔ اس میں ایک لطیف اشارہ اس طرف بھی ہے کہ جنت میں کھانا غذا کے طور پر نہیں بلکہ لذت کے لیے ہو گا ۔ یعنی وہاں کھانا اس غرض کے لیے نہ ہو گا کہ جسم کے تحلیل شدہ اجزاء کی جگہ دوسرے اجزاء غذا کے ذریعہ فراہم کیے جائیں ، کیونکہ اس ابدی زندگی میں سرے سے اجزائے جسم تحلیل ہی نہ ہوں گے ، نہ آدمی کو بھوک لگے گی جو اس دنیا میں تحلیل کے عمل کی وجہ سے لگتی ہے ، اور نہ جسم اپنے آپ کو زندہ رکھنے کے لیے غذا مانگے گا ۔ اسی بنا پر جنت کے ان کھانوں کے لیے فواکہ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے جس کے مفہوم میں تغذیہ کے بجائے تلذُّذ کا پہلو نمایاں ہے ۔ فِيْ جَنّٰتِ النَّعِيْمِ : کھانے پینے اور اکرام کے ساتھ رہنے کی عمدہ جگہ بھی ضروری ہے، اس لیے فرمایا، وہ نعمت کے باغوں میں ہوں گے، جہاں نعمت کے سوا کسی چیز کا تصور ہی نہیں۔ وہاں نہ فقر ہے نہ بیماری، نہ بغض ہے نہ عداوت، نہ غم ہے نہ خوف اور نہ ہی وہاں موت ہے۔ غرض نعمت ہی نعمت ہے، نہ کوئی زحمت ہے نہ کسی نعمت کا زوال ۔
No comments:
Post a Comment