Thursday, August 7, 2025

بابرکت کتاب

 كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ اِلَيْكَ مُبٰرَكٌ : یعنی جب نیک و بد ایک جیسے نہیں ہوسکتے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نیکی اور بدی کی راہ نمائی ضروری ہے۔ اس کے لیے یہ کتاب ہے جو ہم نے آپ کی طرف نازل کی ہے، یہ بہت برکت والی ہے، یعنی اس میں بہت زیادہ خیر کی باتیں جمع ہیں۔- لِّيَدَّبَّرُوْٓا اٰيٰتِهٖ : ” لِّيَدَّبَّرُوْٓا “ اصل میں ” لِیَتَدَبَّرُوْا “ (تفعّل) ہے۔ یعنی یہ کتاب نازل کرنے کا مقصد یہ ہے کہ لوگ اس کی آیات میں غور و فکر کریں اور عقلوں والے لوگ اس سے نصیحت حاصل کریں، کیونکہ نصیحت وہی حاصل کیا کرتے ہیں، جیسا کہ فرمایا : ( ۭ اِنَّمَا يَتَذَكَّرُ اُولُوا الْاَلْبَابِ ) [ الرعد : ١٩ ] ” نصیحت تو صرف عقلوں والے ہی قبول کرتے ہیں۔ آیات میں تدبّر کا فائدہ تب ہے جب آدمی ان پر عمل کرے۔ ابن کثیر (رض) نے حسن بصری کا قول نقل فرمایا ہے : ” اللہ کی قسم قرآن کا تدبّر صرف یہ نہیں کہ اس کے الفاظ حفظ کرلیے جائیں اور اس کی حدود و احکام کو ضائع کردیا جائے، یہاں تک کہ کچھ لوگ کہتے ہیں، میں نے پورا قرآن پڑھ لیا ہے، حالانکہ قرآن کا کوئی اثر نہ ان کے اخلاق و عادات میں نظر آتا ہے نہ ان کے اعمال اور کاموں میں۔ “ اسے ابن ابی حاتم نے روایت کیا۔ ( ابن کثیر)

 برکت والی اس لحاظ سے ہے کہ وہ انسان کو اس کے انجام سے پوری طرح خبردار کرتی ہے اور دلائل سے ہر بات سمجھاتی ہے پھر اخروی فلاح کے طریقے بھی بتاتی ہے۔ اور انسانی زندگی کے ہر پہلو میں اس کی رہنمائی کرتی ہے۔ اور اس کی پیروی میں انسان کا فائدہ ہی فائدہ ہے اور نقصان کا کوئی احتمال نہیں۔ اور اگر صاحب عقل و دانش اس میں کچھ غور و فکر کریں تو صحیح نتیجہ پر پہنچ سکتے ہیں اور اس کتاب کی خیر و برکت سے مستفید ہوسکتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment