Thursday, December 15, 2016

صلی اللہ علیہ وسلم



خوشبو ہے دو عالم میں تیری اے گُل چیدہ
کس منہ سے بیاں ہوں تیرے اوصاف حمیدہ

تُجھ سا کوئی آیا ہے نہ آئے گا جہاں میں
دیتا ہے گواہی یہی عالم کا جریدہ ......

مضمر تیری تقلید میں عالم کی بھلائی
میرا یہی ایماں ہے یہی میرا عقیدہ .....
#صلی_اللہ_علیہ_وسلم  💖💖💖

آج جمعہ کامبارک دن ہے زیادہ سے زیادہ درود شریف پڑھیں

●▬▬▬▬▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬▬▬▬▬●
اللَّهُـمّ صَــــــلٌ علَےَ مُحمَّــــــــدْ و علَےَ آل مُحمَّــــــــدْ
كما صَــــــلٌيت علَےَ إِبْرَاهِيمَ و علَےَ آل إِبْرَاهِيمَ إِنَّك حَمِيدٌ
مَجِيدٌ اللهم بارك علَےَ مُحمَّــــــــدْ و علَےَ آل مُحمَّــــــــدْ كما
باركت علَےَ إِبْرَاهِيمَ و علَےَ آل إِبْرَاهِيمَ إِنَّك حَمِيدٌ مَجِيدٌ
●▬▬▬▬▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬▬▬▬▬●

#ایڈمن_صنم

اھل و عیال پر خرچ


اھل و عیال پر خرچ کرنا صدقہ ھے
——————–٭٭——————

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(( إِذَا أَنْفَقَ الْمُسْلِمُ نَفَقَۃً عَلیٰ أَھْلِہِ ... وَھُوَ یَحْتَسِبُھَا ... کَانَتْ لَہُ صَدَقَۃً۔ ))

أخرجہ البخاري في کتاب النفقات، باب: فضل النفقۃ علی الأھل، رقم: ۵۳۵۱۔

'' جب مسلمان اپنے اہل پر کوئی خرچہ کرتا ہے اور نیت ثواب کی ہوتی ہے تو یہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے۔ ''

نیز فرمایا:

(( أَفْضَلُ دِیْنَارٍ یُنْفِقُہُ الرَّجُلُ دِیْنَارٌ یُنْفِقَہُ عَلیٰ عَیَالِہِ وَدِیْنَارٌ یُنْفِقُہُ الرَّجُلُ عَلیٰ دَآبَّتِہِ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَدِیْنَارٌ یُنْفِقُہُ عَلیٰ أَصْحَابِہِ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ۔ ))

أخرجہ مسلم في کتب الزکاۃ، باب: فضل النفقۃ علی العیال والمملوک، رقم: ۲۳۱۰۔

'' انسان کا خرچ کیا ہوا بہترین اور افضل دینار وہ ہے جسے اپنے عیال پر خرچ کرتا ہے۔ ''

#اجالا
 
 

انسان سے بندہ بننے کا نسخہ




------- انسان سے بندہ بننے کا نسخہ ---------

انسان سے بندہ بننے کا نسخہ بہت آسان ہے
۔بس کرنا کچھ ایسے ہے کہ

جو مل جائے اس پر شکر کر لو۔۔۔جو چھن جائے اس پر افسوس نہ کرو۔۔۔۔۔

جو مانگ لے اسے دے دو ۔۔۔۔۔۔جو بھول جائے اسے بھول جاؤ ۔۔۔۔

دنیا میں خالی ہاتھ آئے تھے خالی ہی جانا ہے ۔۔۔۔۔۔بس جتنی ضرورت ہو اتنا ہی رکھو۔۔

ہجوم سے پرہیز کرو ،تنہائی کو ساتھ بناؤ۔۔۔۔

مفتی ہو تب بھی فتویٰ جاری نہ کرو۔۔۔۔

جسے خدا نے ڈھیل دی ہو اس کا احتساب کبھی نہ کرو۔۔۔۔

بلا ضرورت سچ فساد ہوتا ہے ، کوئی پوچھے تو سچ بولو ورنہ چپ رہو۔۔

بس ایک چیز کا دھیان رکھنا کسی کو خود نہیں چھوڑنا دوسرے کو فیصلے کا موقع دینا ۔

جو جارہا ہو اسے جانے دو لیکن اگر کوئی وآپس آئے تو اس کے لیئے دروازے کھلے رکھو یہ اللہ کی سنت ہے۔۔۔۔

مزید اچھی اچھی پوسٹ کے لیے ہماری پروفائل میں آئیں، اور فالو کریں ۔شکریہ

˙·٠•●💖♥ متاع جَاں 💖●•٠·˙

اے اللہ


بِسـمِ اللهِ الَرَّحْمَنِ الرَّحِيم
اَلسَّـلاَمُ عَلَيكُـم وَرَحمَـةُ اللهِ وَبَـرَكاتـه

اے اللہ جو سر تیرے آگے جهکتا ہے اسے اپنے بندوں کے آگے جهکنے سے بچالے
آمین یا رب العالمین

#اجالا
 
 

Before you speak


“Before you speak, let your words pass through three gates. At the first gate, ask yourself, ‘Is it true?’ At the second ask, ‘Is it necessary?’ At the third gate ask ‘Is it kind?’”

》》》 #Sanam



چار کلمات



(( أَحَبُّ الْکَلَامِ إِلَی اللّٰہِ أَرْبَعٌ: سُبْحَانَ اللّٰہِ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ، وَلَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، وَاللّٰہُ أَکْبَرُ، لَا یَضُّرُّکَ بِأَیِّھِنَّ بَدَأْتَ۔ ))
أخرجہ مسلم في کتاب الآداب، باب: بیان ما یستحب من الأسماء، رقم: ۵۶۰۱۔

’’ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ کو چار کلمات بہت پسند ہیں: (۱) سبحان اللہ (۲) الحمد للہ (۳) لا الہ الا اللہ (۴) اللہ اکبر، ان میں سے کسی کے ساتھ بھی ابتداء میں کوئی حرج نہیں۔ ‘‘

مزید فرمایا:
(( لَأَنْ أَقُوْلَ: سُبْحَانَ اللّٰہِ، وَالْحَمْدُلِلّٰہِ، وَلَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، وَاللّٰہُ أَکْبَرُ؛ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا طَلَعَتْ عَلَیْہِ الشَّمْسُ۔ ))
أخرجہ مسلم في کتاب الذکر والدعا والتوبہ والإستغفار، باب: فضل التہلیل والتسبیح والدعاء، رقم: ۲۶۹۵۔

’’ میں سبحان اللّٰہ، الحمد للّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ، اللّٰہ اکبر کہوں یہ مجھے ہر اس چیز سے زیادہ پسند ہے جس پر سورج طلوع ہوا ہے۔ ‘‘

اس سے مراد یہ ہے کہ ذکر الٰہی کائنات کی ہر چیز سے زیادہ پسند ہے۔

شئیر کرنا مت بھولیں۔ جزاک اللہ خیر

#اجالا
 
 
 

اے میرے کریم ، کرم کرنا



اے میرے کریم ، کرم کرنا
اے میرے کریم ، کرم کرنا

یہ سانس پہیلی ، کچھ بھی نہیں
میری ذات اکیلی، کچھ بھی نہیں
مجھے اپنے عشق میں ضم کرنا
اے میرے کریم کرم کرنا

صد شکر کہ پایا آپ کا غم
میں دھوپ ہوں سایا ، آپ کا غم
مجھے ساری خوشیاں آپ نے دیں
میرا کُل سرمایہ ، آپ کا غم
اے میرے کریم ، کرم کرنا

جب آپکا غم تڑپاتا ہے
رونے میں بڑا لُطف آتا ہے
میری آنکھ کو اور بھی نم کرنا
اے میرے کریم ، کرم کرنا
اے میرے کریم ، کرم کرنا

#صلی_اللہ_علیہ_وسلم 💖💖💖

آج جمعہ کامبارک دن ہے زیادہ سے زیادہ درود شریف پڑھیں

●▬▬▬▬▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬▬▬▬▬●
اللَّهُـمّ صَــــــلٌ علَےَ مُحمَّــــــــدْ و علَےَ آل مُحمَّــــــــدْ
كما صَــــــلٌيت علَےَ إِبْرَاهِيمَ و علَےَ آل إِبْرَاهِيمَ إِنَّك حَمِيدٌ
مَجِيدٌ اللهم بارك علَےَ مُحمَّــــــــدْ و علَےَ آل مُحمَّــــــــدْ كما
باركت علَےَ إِبْرَاهِيمَ و علَےَ آل إِبْرَاهِيمَ إِنَّك حَمِيدٌ مَجِيدٌ
●▬▬▬▬▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬▬▬▬▬●

#ایڈمن_صنم
 
 

ﺫﮐﺮِ ﺣﺒﯿﺐ





ﺍﮮ ﻋﺸﻖ ﻭﺟﺪ ﮐﺮ کہ یہ ﺫﮐﺮِ ﺣﺒﯿﺐ ﷺ ﮨﮯ
ﺍﮮ ﺩﻝ ﻧﺜﺎﺭ ﮨﻮ کہ ﻣﺪﯾﻨﮯ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﮨﮯ.......!!

  #صلی_اللہ_علیہ_وسلم 💖💖💖

آج جمعہ کامبارک دن ہے زیادہ سے زیادہ درود شریف پڑھیں

●▬▬▬▬▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬▬▬▬▬●
اللَّهُـمّ صَــــــلٌ علَےَ مُحمَّــــــــدْ و علَےَ آل مُحمَّــــــــدْ
كما صَــــــلٌيت علَےَ إِبْرَاهِيمَ و علَےَ آل إِبْرَاهِيمَ إِنَّك حَمِيدٌ
مَجِيدٌ اللهم بارك علَےَ مُحمَّــــــــدْ و علَےَ آل مُحمَّــــــــدْ كما
باركت علَےَ إِبْرَاهِيمَ و علَےَ آل إِبْرَاهِيمَ إِنَّك حَمِيدٌ مَجِيدٌ
●▬▬▬▬▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬▬▬▬▬●

#ایڈمن_صنم

اسلام

 
صحيح البخاري
كِتَاب الْإِيمَانِ
کتاب: ایمان کے بیان میں
34. بَابُ الزَّكَاةُ مِنَ الإِسْلاَمِ
باب: زکوٰۃ دینا اسلام میں داخل ہے۔
حدیث نمبر: Q46

وقوله: {وما امروا إلا ليعبدوا الله مخلصين له الدين حنفاء ويقيموا الصلاة ويؤتوا الزكاة وذلك دين القيمة}:
‏‏‏‏ اور اللہ پاک نے فرمایا  حالانکہ ان کافروں کو یہی حکم دیا گیا کہ خالص اللہ ہی کی بندگی کی نیت سے ایک طرف ہو کر اسی اللہ کی عبادت کریں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں اور یہی پختہ دین ہے ۔
حدیث نمبر: 46

(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك بن انس، عن عمه ابي سهيل بن مالك، عن ابيه، انه سمع طلحة بن عبيد الله، يقول: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم من اهل نجد ثائر الراس يسمع دوي صوته ولا يفقه ما يقول حتى دنا، فإذا هو يسال عن الإسلام؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خمس صلوات في اليوم والليلة، فقال: هل علي غيرها؟ قال: لا إلا ان تطوع، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: وصيام رمضان، قال: هل علي غيره؟ قال: لا إلا ان تطوع، قال: وذكر له رسول الله صلى الله عليه وسلم الزكاة، قال: هل علي غيرها؟ قال: لا إلا ان تطوع، قال: فادبر الرجل وهو يقول: والله لا ازيد على هذا ولا انقص، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: افلح إن صدق".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، انہوں نے اپنے چچا ابوسہیل بن مالک سے، انہوں نے اپنے باپ (مالک بن ابی عامر) سے، انہوں نے طلحہ بن عبیداللہ سے وہ کہتے تھے نجد والوں میں ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، سر پریشان یعنی بال بکھرے ہوئے تھے، ہم اس کی آواز کی بھنبھناہٹ سنتے تھے اور ہم سمجھ نہیں پا رہے تھے کہ وہ کیا کہہ رہا ہے۔ یہاں تک کہ وہ نزدیک آن پہنچا، جب معلوم ہوا کہ وہ اسلام کے بارے میں پوچھ رہا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسلام دن رات میں پانچ نمازیں پڑھنا ہے، اس نے کہا بس اس کے سوا تو اور کوئی نماز مجھ پر نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں مگر تو نفل پڑھے (تو اور بات ہے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور رمضان کے روزے رکھنا۔ اس نے کہا اور تو کوئی روزہ مجھ پر نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں مگر تو نفل روزے رکھے (تو اور بات ہے) طلحہ نے کہا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے زکوٰۃ کا بیان کیا۔ وہ کہنے لگا کہ بس اور کوئی صدقہ مجھ پر نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں مگر یہ کہ تو نفل صدقہ دے (تو اور بات ہے) راوی نے کہا پھر وہ شخص پیٹھ موڑ کر چلا۔ یوں کہتا جاتا تھا، قسم اللہ کی میں نہ اس سے بڑھاؤں گا نہ گھٹاؤں گا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر یہ سچا ہے تو اپنی مراد کو پہنچ گیا۔ 

مومن کو ڈرنا چاہیے


صحيح البخاري
كِتَاب الْإِيمَانِ
کتاب: ایمان کے بیان میں
36. بَابُ خَوْفِ الْمُؤْمِنِ مِنْ أَنْ يَحْبَطَ عَمَلُهُ وَهُوَ لاَ يَشْعُرُ:
باب: مومن کو ڈرنا چاہیے کہ کہیں اس کے اعمال مٹ نہ جائیں اور اس کو خبر تک نہ ہو۔
حدیث نمبر: Q48

وقال إبراهيم التيمي: ما عرضت قولي على عملي إلا خشيت ان اكون مكذبا، وقال ابن ابي مليكة: ادركت ثلاثين من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم كلهم يخاف النفاق على نفسه، ما منهم احد يقول إنه على إيمان جبريل، وميكائيل، ويذكر عن الحسن ما خافه إلا مؤمن ولا امنه إلا منافق، وما يحذر من الإصرار على النفاق والعصيان من غير توبة، لقول الله تعالى: ولم يصروا على ما فعلوا وهم يعلمون سورة آل عمران آية 135.
‏‏‏‏ اور ابراہیم تیمی (واعظ) نے کہا میں نے اپنے گفتار اور کردار کو جب ملایا، تو مجھ کو ڈر ہوا کہ کہیں میں شریعت کے جھٹلانے والے (کافروں) سے نہ ہو جاؤں اور ابن ابی ملیکہ نے کہا کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تیس صحابہ سے ملا، ان میں سے ہر ایک کو اپنے اوپر نفاق کا ڈر لگا ہوا تھا، ان میں کوئی یوں نہیں کہتا تھا کہ میرا ایمان جبرائیل و میکائیل کے ایمان جیسا ہے اور حسن بصری سے منقول ہے، نفاق سے وہی ڈرتا ہے جو ایماندار ہوتا ہے اور اس سے نڈر وہی ہوتا ہے جو منافق ہے۔ اس باب میں آپس کی لڑائی اور گناہوں پر اڑے رہنے اور توبہ نہ کرنے سے بھی ڈرایا گیا ہے۔ کیونکہ اللہ پاک نے سورۃ آل عمران میں فرمایا:  اور اپنے برے کاموں پر جان بوجھ کر وہ اڑا نہیں کرتے ۔
 
 

جبرائیل علیہ السلام

صحيح البخاري
كِتَاب الْإِيمَانِ
کتاب: ایمان کے بیان میں
37. بَابُ سُؤَالِ جِبْرِيلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الإِيمَانِ وَالإِسْلاَمِ وَالإِحْسَانِ وَعِلْمِ السَّاعَةِ:
باب: جبرائیل علیہ السلام کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایمان، اسلام، احسان اور قیامت کے علم کے بارے میں پوچھنا۔
حدیث نمبر: Q50

وبيان النبي صلى الله عليه وسلم له ثم قال: «جاء جبريل- عليه السلام- يعلمكم دينكم» . فجعل ذلك كله دينا، وما بين النبي صلى الله عليه وسلم لوفد عبد القيس من الإيمان، وقوله تعالى: {ومن يبتغ غير الإسلام دينا فلن يقبل منه}.
‏‏‏‏ اور اس کے جواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بیان فرمانا پھر آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ جبرائیل علیہ السلام تھے جو تم کو دین کی تعلیم دینے آئے تھے۔ یہاں آپ نے ان تمام باتوں کو (جو جبرائیل علیہ السلام کے سامنے بیان کی گئی تھیں) دین ہی قرار دیا اور ان باتوں کے بیان میں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایمان سے متعلق عبدالقیس کے وفد کے سامنے بیان فرمائی تھی اور اللہ پاک کے اس ارشاد کی تفصیل میں کہ جو کوئی اسلام کے علاوہ کوئی دوسرا دین اختیار کرے گا وہ ہرگز قبول نہ کیا جائے گا۔
حدیث نمبر: 50

(مرفوع) حدثنا مسدد، قال: حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، اخبرنا ابو حيان التيمي، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم بارزا يوما للناس، فاتاه جبريل، فقال: ما الإيمان؟ قال:" الإيمان ان تؤمن بالله وملائكته وبلقائه ورسله وتؤمن بالبعث، قال: ما الإسلام؟ قال: الإسلام ان تعبد الله ولا تشرك به شيئا، وتقيم الصلاة، وتؤدي الزكاة المفروضة، وتصوم رمضان، قال: ما الإحسان؟ قال: ان تعبد الله كانك تراه فإن لم تكن تراه فإنه يراك، قال: متى الساعة؟ قال: ما المسئول عنها باعلم من السائل، وساخبرك عن اشراطها إذا ولدت الامة ربها، وإذا تطاول رعاة الإبل البهم في البنيان في خمس لا يعلمهن إلا الله، ثم تلا النبي صلى الله عليه وسلم: إن الله عنده علم الساعة سورة لقمان آية 34، ثم ادبر، فقال: ردوه، فلم يروا شيئا، فقال: هذا جبريل، جاء يعلم الناس دينهم"، قال ابو عبد الله: جعل ذلك كله من الإيمان.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو ابوحیان تیمی نے ابوزرعہ سے خبر دی، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کیا کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں تشریف فرما تھے کہ آپ کے پاس ایک شخص آیا اور پوچھنے لگا کہ ایمان کسے کہتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایمان یہ ہے کہ تم اللہ پاک کے وجود اور اس کی وحدانیت پر ایمان لاؤ اور اس کے فرشتوں کے وجود پر اور اس (اللہ) کی ملاقات کے برحق ہونے پر اور اس کے رسولوں کے برحق ہونے پر اور مرنے کے بعد دوبارہ اٹھنے پر ایمان لاؤ۔ پھر اس نے پوچھا کہ اسلام کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر جواب دیا کہ اسلام یہ ہے کہ تم خالص اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ اور نماز قائم کرو۔ اور زکوٰۃ فرض ادا کرو۔ اور رمضان کے روزے رکھو۔ پھر اس نے احسان کے متعلق پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا احسان یہ کہ تم اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو اگر یہ درجہ نہ حاصل ہو تو پھر یہ تو سمجھو کہ وہ تم کو دیکھ رہا ہے۔ پھر اس نے پوچھا کہ قیامت کب آئے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے بارے میں جواب دینے والا پوچھنے والے سے کچھ زیادہ نہیں جانتا (البتہ) میں تمہیں اس کی نشانیاں بتلا سکتا ہوں۔ وہ یہ ہیں کہ جب لونڈی اپنے آقا کو جنے گی اور جب سیاہ اونٹوں کے چرانے والے (دیہاتی لوگ ترقی کرتے کرتے) مکانات کی تعمیر میں ایک دوسرے سے بازی لے جانے کی کوشش کریں گے (یاد رکھو) قیامت کا علم ان پانچ چیزوں میں ہے جن کو اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ پھر آپ نے یہ آیت پڑھی کہ اللہ ہی کو قیامت کا علم ہے کہ وہ کب ہو گی (آخر آیت تک) پھر وہ پوچھنے والا پیٹھ پھیر کر جانے لگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے واپس بلا کر لاؤ۔ لوگ دوڑ پڑے مگر وہ کہیں نظر نہیں آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ جبرائیل تھے جو لوگوں کو ان کا دین سکھانے آئے تھے۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تمام باتوں کو ایمان ہی قرار دیا ہے۔

خلوص نیت

صحيح البخاري
كِتَاب الْإِيمَانِ
کتاب: ایمان کے بیان میں
41. بَابُ مَا جَاءَ أَنَّ الأَعْمَالَ بِالنِّيَّةِ وَالْحِسْبَةِ وَلِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى:
باب: اس بات کے بیان میں کہ عمل بغیر نیت اور خلوص کے صحیح نہیں ہوتے اور ہر آدمی کو وہی ملے گا جو نیت کرے۔
حدیث نمبر: Q54

فدخل فيه الإيمان والوضوء والصلاة والزكاة والحج والصوم والاحكام. وقال الله تعالى: {قل كل يعمل على شاكلته} على نيته. «نفقة الرجل على اهله يحتسبها صدقة» . وقال: «ولكن جهاد ونية» .
‏‏‏‏ تو عمل میں ایمان، وضو، نماز، زکوٰۃ، حج، روزہ اور سارے احکام آ گئے اور (سورۃ بنی اسرائیل میں) اللہ نے فرمایا اے پیغمبر! کہہ دیجیئے کہ ہر کوئی اپنے طریق یعنی اپنی نیت پر عمل کرتا ہے اور (اسی وجہ سے) آدمی اگر ثواب کی نیت سے اللہ کا حکم سمجھ کر اپنے گھر والوں پر خرچ کر دے تو اس میں بھی اس کو صدقہ کا ثواب ملتا ہے اور جب مکہ فتح ہو گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ (اب ہجرت کا سلسلہ ختم ہو گیا) لیکن جہاد اور نیت کا سلسلہ باقی ہے۔
حدیث نمبر: 54

(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، قال: اخبرنا مالك، عن يحيى بن سعيد، عن محمد بن إبراهيم، عن علقمة بن وقاص، عن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" الاعمال بالنية ولكل امرئ ما نوى، فمن كانت هجرته إلى الله ورسوله فهجرته إلى الله ورسوله، ومن كانت هجرته لدنيا يصيبها او امراة يتزوجها فهجرته إلى ما هاجر إليه".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہوں نے یحییٰ بن سعید سے، انہوں نے محمد بن ابراہیم سے، انہوں نے علقمہ بن وقاص سے، انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمل نیت ہی سے صحیح ہوتے ہیں (یا نیت ہی کے مطابق ان کا بدلا ملتا ہے) اور ہر آدمی کو وہی ملے گا جو نیت کرے گا۔ پس جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی رضا کے لیے ہجرت کرے اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہو گی اور جو کوئی دنیا کمانے کے لیے یا کسی عورت سے شادی کرنے کے لیے ہجرت کرے گا تو اس کی ہجرت ان ہی کاموں کے لیے ہو گی۔
حدیث نمبر: 55

(مرفوع) حدثنا حجاج بن منهال، قال: حدثنا شعبة، قال: اخبرني عدي بن ثابت، قال: سمعت عبد الله بن يزيد، عن ابي مسعود، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا انفق الرجل على اهله يحتسبها فهو له صدقة".
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں مجھ کو عدی بن ثابت نے خبر دی، انہوں نے عبداللہ بن یزید سے سنا، انہوں نے عبداللہ بن مسعود سے نقل کیا، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب آدمی ثواب کی نیت سے اپنے اہل و عیال پر خرچ کرے پس وہ بھی اس کے لیے صدقہ ہے۔
حدیث نمبر: 56

(مرفوع) حدثنا الحكم بن نافع، قال: اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: حدثني عامر بن سعد، عن سعد بن ابي وقاص انه اخبره، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إنك لن تنفق نفقة تبتغي بها وجه الله إلا اجرت عليها حتى ما تجعل في فم امراتك".
ہم سے حکم بن نافع نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے زہری سے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عامر بن سعد نے سعد بن ابی وقاص سے بیان کیا، انہوں نے ان کو خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیشک تو جو کچھ خرچ کرے اور اس سے تیری نیت اللہ کی رضا حاصل کرنی ہو تو تجھ کو اس کا ثواب ملے گا۔ یہاں تک کہ اس پر بھی جو تو اپنی بیوی کے منہ میں ڈالے۔

ایمان کی مٹھاس

صحيح البخاري
كِتَاب الْإِيمَانِ
کتاب: ایمان کے بیان میں
9. بَابُ حَلاَوَةِ الإِيمَانِ:
باب: ایمان کی مٹھاس کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 16

(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا عبد الوهاب الثقفي، قال: حدثنا ايوب، عن ابي قلابة، عن انس رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ثلاث من كن فيه وجد حلاوة الإيمان، ان يكون الله ورسوله احب إليه مما سواهما، وان يحب المرء لا يحبه إلا لله، وان يكره ان يعود في الكفر كما يكره ان يقذف في النار".
ہمیں محمد بن مثنیٰ نے یہ حدیث بیان کی، ان کو عبدالوہاب ثقفی نے، ان کو ایوب نے، وہ ابوقلابہ سے روایت کرتے ہیں، وہ انس رضی اللہ عنہ سے ناقل ہیں وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین خصلتیں ایسی ہیں کہ جس میں یہ پیدا ہو جائیں اس نے ایمان کی مٹھاس کو پا لیا۔ اول یہ کہ اللہ اور اس کا رسول اس کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب بن جائیں، دوسرے یہ کہ وہ کسی انسان سے محض اللہ کی رضا کے لیے محبت رکھے۔ تیسرے یہ کہ وہ کفر میں واپس لوٹنے کو ایسا برا جانے جیسا کہ آگ میں ڈالے جانے کو برا جانتا ہے۔

مامتا



مامتا کیا ہوتی ہے....💖

ایک چھوٹا بچہ جب رات کو سوتے ہوئے ڈر جاتا ہے اور جب اس کی ماں اسے سینے سے لگاتی ہے تو وہ دنیا و مافیہا سے بے خبر ہو کر یوں سکون سے اور ماں کے سینے سے چمٹ کر سوجاتا ہے جیسے ایک فوجی محاذِ جنگ میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ مورچے میں خود کو محفوظ پاتا ہے ۔ آپ نے نیشنل جیوگرافک چینل پر کینگرو کے بچے کو کسی انجانے ڈر سے بھاگ کر اپنی ماں کی مخصوص تھیلی ، جو قدرت کا ایک عظیم شاہکار ہ
ے، اس میں دبکتے ہوئے دیکھا ہوگا ۔ وہ نظارہ بڑا ہی قابلِ دید ہوتا ہے ۔ بلی جب اپنی معصوم سے ان کھلی آنکھوں والے بچے کو اپنی باچھوں میں اٹھا کر لے جا رہی ہوتی ہے تو پتہ چلتا ہے کہ مامتا کیا ہوتی ہے ۔ اس نے اپنے منہ میں اپنے بچے کو گردن سے دبوچا ہوتا ہے لیکن وہ بچہ کوئی پریشانی محسوس نہیں کر رہا ہوتا بلکہ کمفرٹ فیل کر رہا ہوتا ہے ۔ ماں کی اس پناہ گاہ کی تعریف کے لیے زبان ان لفظوں کی محتاج ہے جو اس کی عکاسی کر پائیں ۔ لیکن یہ ممکن نہیں .........

زاویہ سوئم از زاشفاق احمد سے اقتباس





شلجم اچھے


سونے چاندی سے شلجم اچھے !!!!

ایک مسافر کسی بڑے ریگستان میں راستہ بھول گیا۔ بد قسمتی سے کھانا بھی ختم ھو چکا تھا اور برداشت کی طاقت نہ رھی تھی۔ ھاں کمر سے کچھ روپے بندھے ھوئے تھے۔ جب اردگرد پھر کر غریب نے کہیں راہ نہ پائی تو بے چینی سے جان دیدی۔
کچھ عرصے بعد اس طرف کسی قافلے کا گزر ہوا تو دیکھا کہ مرنے والے کے سامنے روپوں کی تھیلی رکھی ھے اور زمین پر یہ لکھا ھوا ھے

’’مال و دولت سے پیٹ نہیں بھرتا،سونے چاندی سے شلجم اچھے ھیں جن سے پیٹ تو بھر سکتا ھے۔‘‘

حکایاتِ سعدی

مزید اچھی اچھی پوسٹ کے لیے ہماری پروفائل میں آئیں، اور فالو کریں ۔شکریہ

#ایڈمن_صنم
 
 

Alhamdulillah


Be happy, do not let the sadness destroy you. Say #Alhamdulillah on everything that happens to you.

》》》 #Sanam
 




دعا کی قبولیت



پوچھا گیا : " دعا کے لیے کیا ضروری ہے ؟"
کہا : " دھیان !
" پوچھا : " دھیان کیسے ملے ؟"
کہا : " وجدان سے !
" پوچھا : " وجدان کیا ہے ؟"
کہا : " سارے وجود کا ایک نقطے پر مرتکز ہو جانا
!" پوچھا : " کوئی مثال ؟

" کہا : " کسی ماں سے اس کا بچہ اوجھل کردو , اسے بچے کی گمشدگی کی اطلاع دے کراسے اتنا کہہ دو کہ بس اب دعا کر ! پھر دیکھو کہ ماں کا سارا وجود کیسے دعا میں ڈھل جاتا ہے !"

حالت اضطرار میں مانگی جانے والی دعا کی قبولیت کی راہ میں کوئی شے حائل نہیں ہو سکتی..

#اجالا
 
 

بیٹیاں وفاؤں جیسی ہوتی ہیں


بیٹیاں وفاؤں جیسی ہوتی ہیں

تپتی زمیں پر آنسوؤں کے پیار کی صورت ہوتی ہیں
چاہتوں کی صورت ہوتی ہیں
بیٹیاں خوبصورت ہوتی ہیں
دل کے زخم مٹانے کو
آنگن میں اتری بوندوں کی طرح ہوتی ہیں
بیٹیاں پھولوں کی طرح ہوتی ہیں
نامہرباں دھوپ میں سایہ دیتی
نرم ہتھیلیوں کی طرح ہوتی ہیں
بیٹیاں تتلیوں کی طرح ہوتی ہیں
چڑیوں کی طرح ہوتی ہیں
تنہا اداس سفر میں رنگ بھرتی
رداؤں جیسی ہوتی ہیں
بیٹیاں چھاؤں جیسی ہوتی ہیں
کبھی بلا سکیں، کبھی چھپا سکیں
بیٹیاں اَن کہی صداؤں جیسی ہوتی ہیں
کبھی جھکا سکیں، کبھی مٹا سکیں
بیٹیاں اناؤں جیسی ہوتی ہیں
کبھی ہنسا سکیں، کبھی رلا سکیں
کبھی سنوار سکیں، کبھی اجاڑ سکیں
بیٹیاں تو تعبیر مانگتی دعاؤں جیسی ہوتی ہیں
حد سے مہرباں، بیان سے اچھی
بیٹیاں وفاؤں جیسی ہوتی ہیں

 
 

جنازے کے ساتھ جانا


صحيح البخاري
كِتَاب الْإِيمَانِ
کتاب: ایمان کے بیان میں
35. بَابُ اتِّبَاعُ الْجَنَائِزِ مِنَ الإِيمَانِ:
باب: جنازے کے ساتھ جانا ایمان میں داخل ہے۔
حدیث نمبر: 47

(مرفوع) حدثنا احمد بن عبد الله بن علي المنجوفي، قال: حدثنا روح، قال: حدثنا عوف، عن الحسن، ومحمد، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من اتبع جنازة مسلم إيمانا واحتسابا وكان معه حتى يصلى عليها ويفرغ من دفنها، فإنه يرجع من الاجر بقيراطين كل قيراط مثل احد، ومن صلى عليها ثم رجع قبل ان تدفن، فإنه يرجع بقيراط"، تابعه عثمان المؤذن، قال: حدثنا عوف، عن محمد، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه.
ہم سے احمد بن عبداللہ بن علی منجونی نے بیان کیا، کہا ہم سے روح نے بیان کیا، کہا ہم سے عوف نے بیان کیا، انہوں نے حسن بصری اور محمد بن سیرین سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جو کوئی ایمان رکھ کر اور ثواب کی نیت سے کسی مسلمان کے جنازے کے ساتھ جائے اور نماز اور دفن سے فراغت ہونے تک اس کے ساتھ رہے تو وہ دو قیراط ثواب لے کر لوٹے گا ہر قیراط اتنا بڑا ہو گا جیسے احد کا پہاڑ، اور جو شخص جنازے پر نماز پڑھ کر دفن سے پہلے لوٹ جائے تو وہ ایک قیراط ثواب لے کر لوٹے گا۔ روح کے ساتھ اس حدیث کو عثمان مؤذن نے بھی روایت کیا ہے۔ کہا ہم سے عوف نے بیان کیا، انہوں نے محمد بن سیرین سے سنا، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اگلی روایت کی طرح۔
 

ایماندار


صحيح البخاري
كِتَاب الْإِيمَانِ
کتاب: ایمان کے بیان میں
7. بَابُ مِنَ الإِيمَانِ أَنْ يُحِبَّ لأَخِيهِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ:
باب: ایمان میں داخل ہے کہ مسلمان جو اپنے لیے پسند کرے وہی چیز اپنے بھائی کے لیے پسند کرئے۔
حدیث نمبر: 13

(مرفوع) حدثنا مسدد، قال: حدثنا يحيى، عن شعبة، عن قتادة، عن انس رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وعن حسين المعلم، قال: حدثنا قتادة، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يؤمن احدكم حتى يحب لاخيه ما يحب لنفسه".
ہم سے حدیث بیان کی مسدد نے، ان کو یحییٰ نے، انہوں نے شعبہ سے نقل کیا، انہوں نے قتادہ سے، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ خادم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا۔ اور شعبہ نے حسین معلم سے بھی روایت کیا، انہوں نے قتادہ سے، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص ایماندار نہ ہو گا جب تک اپنے بھائی کے لیے وہ نہ چاہے جو اپنے نفس کے لیے چاہتا ہے۔ 
 

تیری رحمت


محض بخشش کے یہ بہانے ہیں
تیرے کس کام ہیں قیام و قعود

تیری رحمت سے جی رہا ہوں میں
ورنہ مجھ پہ گراں ہے اپنا وجود

#دلِ_مضطر
 
 

حُبُّ الرَّسُولِ

صحيح البخاري
كِتَاب الْإِيمَانِ
کتاب: ایمان کے بیان میں
8. بَابُ حُبُّ الرَّسُولِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الإِيمَانِ:
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت رکھنا بھی ایمان میں داخل ہے۔
حدیث نمبر: 14

(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، قال: اخبرنا شعيب، قال: حدثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" فوالذي نفسي بيده، لا يؤمن احدكم حتى اكون احب إليه من والده وولده".
ہم سے ابوالیمان نے حدیث بیان کی، ان کو شعیب نے، ان کو ابولزناد نے اعرج سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کی کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ تم میں سے کوئی بھی ایماندار نہ ہو گا جب تک میں اس کے والد اور اولاد سے بھی زیادہ اس کا محبوب نہ بن جاؤں۔
حدیث نمبر: 15

(مرفوع) حدثنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا ابن علية، عن عبد العزيز بن صهيب، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم. ح وحدثنا آدم، قال: حدثنا شعبة، عن قتادة، عن انس، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا يؤمن احدكم حتى اكون احب إليه من والده وولده والناس اجمعين".
ہمیں حدیث بیان کی یعقوب بن ابراہیم نے، ان کو ابن علیہ نے، وہ عبدالعزیز بن صہیب سے روایت کرتے ہیں، وہ انس رضی اللہ عنہ سے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں اور ہم کو آدم بن ابی ایاس نے حدیث بیان کی، ان کو شعبہ نے، وہ قتادہ سے نقل کرتے ہیں، وہ انس رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص ایماندار نہ ہو گا جب تک اس کے والد اور اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ اس کے دل میں میری محبت نہ ہو جائے۔