Thursday, December 15, 2016

مومن کو ڈرنا چاہیے


صحيح البخاري
كِتَاب الْإِيمَانِ
کتاب: ایمان کے بیان میں
36. بَابُ خَوْفِ الْمُؤْمِنِ مِنْ أَنْ يَحْبَطَ عَمَلُهُ وَهُوَ لاَ يَشْعُرُ:
باب: مومن کو ڈرنا چاہیے کہ کہیں اس کے اعمال مٹ نہ جائیں اور اس کو خبر تک نہ ہو۔
حدیث نمبر: Q48

وقال إبراهيم التيمي: ما عرضت قولي على عملي إلا خشيت ان اكون مكذبا، وقال ابن ابي مليكة: ادركت ثلاثين من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم كلهم يخاف النفاق على نفسه، ما منهم احد يقول إنه على إيمان جبريل، وميكائيل، ويذكر عن الحسن ما خافه إلا مؤمن ولا امنه إلا منافق، وما يحذر من الإصرار على النفاق والعصيان من غير توبة، لقول الله تعالى: ولم يصروا على ما فعلوا وهم يعلمون سورة آل عمران آية 135.
‏‏‏‏ اور ابراہیم تیمی (واعظ) نے کہا میں نے اپنے گفتار اور کردار کو جب ملایا، تو مجھ کو ڈر ہوا کہ کہیں میں شریعت کے جھٹلانے والے (کافروں) سے نہ ہو جاؤں اور ابن ابی ملیکہ نے کہا کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تیس صحابہ سے ملا، ان میں سے ہر ایک کو اپنے اوپر نفاق کا ڈر لگا ہوا تھا، ان میں کوئی یوں نہیں کہتا تھا کہ میرا ایمان جبرائیل و میکائیل کے ایمان جیسا ہے اور حسن بصری سے منقول ہے، نفاق سے وہی ڈرتا ہے جو ایماندار ہوتا ہے اور اس سے نڈر وہی ہوتا ہے جو منافق ہے۔ اس باب میں آپس کی لڑائی اور گناہوں پر اڑے رہنے اور توبہ نہ کرنے سے بھی ڈرایا گیا ہے۔ کیونکہ اللہ پاک نے سورۃ آل عمران میں فرمایا:  اور اپنے برے کاموں پر جان بوجھ کر وہ اڑا نہیں کرتے ۔
 
 

No comments:

Post a Comment