Monday, November 28, 2022

سو د



اے میرے مومن بندو ! سو د کا معمولی اور عارضی فائدہ حاصل کرنے کی بجائے دائمی سکون، اطمینان اور میرے ہاں اجر پانے کے لیے مجھ سے ڈرو اور جو کچھ سود کے بقایا جات ہیں انہیں ترک کردو اگر تم حقیقتاً میرا حکم ماننے اور مجھ پر ایمان لانے والے ہو۔ حقیقی ایمان کا تقاضا یہی ہے کہ تم سود سے کنارہ کش ہوجاؤ اگر تم نے اس نعمت کے باوجود سود نہ چھوڑا تو یاد رکھو یہ اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کھلی جنگ ہوگی۔ ہاں اگر تم تائب ہوجاؤ تو پھر اصل مال لینے کا تمہیں پورا پورا حق ہے۔ نہ ظلم کرو نہ تم پر ظلم کیا جائے۔

(عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ (رض) عَنِ النَّبِيِّ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قَالَ إجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُْوْبِقَاتِ قَالُوْا یَارَسُوْلَ اللّٰہِ وَمَاھُنَّ قَالَ اَلشِّرْکُ باللّٰہِ وَالسِّحْرُ وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِيْ حَرَّمَ اللّٰہُ إِلَّا بالْحَقِّ وَأَکْلُ الرِّبَاوَأَکْلُ مَالِ الْیَتِیْمِ وَالتَّوَلِّيْ یَوْمَ الزَّحْفِ وَقَذْفُ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ الْغَافِلَاتِ ) [ رواہ البخاری : کتاب الوصایا، باب قول اللہ تعالیٰ إن الذین یأکلون أموال الیتامی ظلما ] ” حضرت ابوہریرہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : سات ہلاک کرنے والے گناہوں سے بچ جاؤ صحابہ کرام (رض) نے عرض کی اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! وہ گناہ کون کون سے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا ‘ جادو کرنا ‘ ناحق کسی جان کو قتل کرنا ‘ سود کھانا ‘ یتیم کا مال کھانا ‘ میدان جنگ سے پیٹھ پھیر کر بھاگنا اور پاکدامن ‘ مومن ‘ بیخبر عورتوں پر تہمت لگانا۔ “ 

ابولیلیٰ نے ایک حدیث روایت کی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں قیامت کے دن ایک بندہ اللہ کے سامنے لایا جائے گا، اللہ تعالیٰ اس سے سوال کرے گا کہ بتا میرے لیے تو نے کیا نیکی کی ہے؟ وہ کہے گا اے اللہ ایک ذرے کے برابر بھی کوئی ایسی نیکی مجھ سے نہیں ہوئی جو آج میں اس کی جزا طلب کر سکوں، اللہ اس سے پھر پوچھے گا وہ پھر یہی جواب دے گا پھر پوچھے گا پھر یہی کہے گا، پروردگار ایک چھوٹی سی بات البتہ یاد پڑتی ہے کہ تو نے اپنے فضل سے کچھ مال بھی مجھے دے رکھا تھا میں تجارت پیشہ شخص تھا، لوگ ادھار سدھار لے جاتے تھے، میں اگر دیکھتا کہ یہ غریب شخص ہے اور وعدہ پر قرض نہ ادا کر سکا تو میں اسے اور کچھ مدت کی مہلت دے دیتا، عیال داروں پر سختی نہ کرتا، زیادہ تنگی والا اگر کسی کو پاتا تو معاف بھی کر دیتا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا پھر میں تجھ پر آسانی کیوں نہ کروں، میں تو سب سے زیادہ آسانی کرنے والا ہوں، جا میں نے تجھے بخشا جنت میں داخل ہو جا، 
[صحیح بخاری:2077] ‏‏‏‏

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جو شخص کسی سختی والے کو ڈھیل دے یا معاف کر دے، اللہ تعالیٰ اسے اپنے سایہ میں جگہ دے گا، 
[صحیح مسلم:3006] ‏‏‏‏

مسائل 
١۔ اللہ تعالیٰ سے ڈر کر سود اور اس کی باقیات کو چھوڑ دیا جائے۔ 
٢۔ سود نہ چھوڑنے والے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ کرتے ہیں۔ 
٣۔ سود سے توبہ کے بعد اصل مال وصول کیا جاسکتا ہے۔ 
٤۔ سود خور نہ ظلم کریں اور نہ ان پر ظلم ہو۔ 

No comments:

Post a Comment