آزمائش لازمی ہے صبر و ضبط بھی ضروری
پھر انسانی آزمائش کا ذکر ہو رہا ہے جیسے ارشاد ہے آیت «وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوْعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَالْاَنْفُسِ وَالثَّمَرٰتِ وَبَشِّرِ الصّٰبِرِيْنَ» [2-البقرة:155] مطلب یہ ہے کہ مومن کا امتحان ضرور ہوتا ہے کبھی جانی ، کبھی مالی ، کبھی اہل و عیال میں کبھی اور کسی طرح یہ آزمائش دینداری کے انداز کے مطابق ہوتی ہے، سخت دیندار کی ابتلاء بھی سخت اور کمزور دین والے کا امتحان بھی کمزور ، پھر پروردگار جل شانہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو خبر دیتا ہے کہ بدر سے پہلے مدینہ میں تمہیں اہل کتاب سے اور مشرکوں سے دکھ دینے والی باتیں اور سرزنش سننی پڑے گی ، پھر تسلی دیتا ہوا طریقہ سکھاتا ہے کہ تم صبرو ضبط کر لیا کرو اور پرہیزگاری پر تو یہ بڑا بھاری کام ہے۔
پس یہ کلیہ قاعدہ یاد رکھنا چاہیئے کہ ہر حق والے پر، جو نیکی اور بھلائی کا حکم کرتا رہے اور جو برائی اور خلاف شرع کام سے روکتا رہے، اس پر ضرور مصیبتیں اور آفتیں آتی ہیں ، اسے چاہیئے کہ ان تمام تکلیفوں کو جھیلے اور اللہ کی راہ میں صبر و ضبط سے کام لے، اسی کی پاک ذات پر بھروسہ رکھے،اسی سے مدد طلب کرتا رہے اور اپنی کامل توجہ اور پورا ، رجوع اسی کی طرف رکھے۔

No comments:
Post a Comment