Sunday, August 6, 2023

یوم حساب


 موت و حیات اور یوم حساب

حقیقت یہ ہے کہ پورا کامیاب وہ انسان ہے جو جہنم سے نجات پا لے اور جنت میں چلا جائے، حضور علیہ السلام فرماتے ہیں جنت میں ایک کوڑے جتنی جگہ مل جانا دنیا وما فیہا سے بہتر ہے، اگر تم چاہو تو پڑھو آیت 

«فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَاُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ» 

[3-آل عمران:185]

 ‏‏‏‏ آخری ٹکڑے کے بغیر یہ حدیث بخاری و مسلم وغیرہ میں بھی ہے۔ 

[سنن ترمذي:3013،قال الشيخ الألباني:صحیح] ‏‏‏‏ اور کچھ زیادہ الفاظ کے ساتھ ابن حبان میں ہے ۔

[صحیح ابن حبان:7417:صحیح] ‏‏‏‏

 اس آیت میں ایک تو اس اٹل حقیقت کا بیان ہے کہ موت سے مفر نہیں ۔ دوسرا یہ کہ دنیا میں جس نے اچھا یا برا جو کچھ کیا اس کو اس کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا، تیسرا کامیابی کا معیار بتایا گیا کہ کامیاب اصل میں وہ ہے جس نے دنیا میں رہ کر اپنے رب کو راضی کرلیا جس کے نتیجے میں جہنم سے دور اور جنت میں داخل کردیا گیا، چوتھا یہ کہ دنیا کی زندگی سامان فریب ہے، جو اس سے دامن بچا کر نکل گیا، وہ خوش نصیب ہے اور جو اس کے فریب میں پھنس گیا وہ ناکام اور نامراد ہے۔

یہ حدیث پہلے آیت «وَلَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَاَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ» [3-آل عمران:102] ‏‏‏‏ کی تفسیر میں گزر چکی ہے، مسند احمد میں بھی اور وکیع بن جراح کی تفسیر میں بھی یہی حدیث ہے۔ اس کے بعد دنیا کی حقارت اور ذلت بیان ہو رہی ہے کہ یہ نہایت ذلیل فانی اور زوال پذیر چیز ہے، ارشاد ہے آیت «بَلْ تُـؤْثِرُوْنَ الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةُ خَيْرٌ وَّاَبْقٰى» [87-الأعلى:16] ‏‏‏‏ یعنی تم تو دنیا کی زندگی پر ریجھے جاتے ہو ،حالانکہ دراصل بہتری اور بقاء والی چیز آخرت ہے۔

دوسری آیت میں ہے «وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا مَتَاعٌ» [13-الرعد:26] ‏‏‏‏ تمہیں جو کچھ دیا گیا ہے یہ تو حیات دنیا کا فائدہ ہے ،اس کی بہترین زینت اور باقی رہنے والی تو ،وہ زندگی ہے ،جو اللہ کے پاس ہے۔

حدیث شریف میں ہے اللہ کی قسم دنیا آخرت کے مقابلہ میں صرف ایسی ہی ہے جیسے کوئی شخص اپنی انگلی سمندر میں ڈبو لے، اس انگلی کے پانی کو سمندر کے پانی کے مقابلہ میں کیا نسبت ہے، آخرت کے مقابلہ میں دنیا ایسی ہی ہے ۔

[صحیح مسلم:2858]

 ‏‏‏‏، سیدنا قتادہ رحمہ اللہ کا ارشاد ہے دنیا کیا ہے ایک یونہی دھوکے کی جگہ ہے ، جسے چھوڑ چھاڑ کر تمہیں چل دینا ہے ، اس اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں کہ یہ تو عنقریب تم سے جدا ہونے والی ، اور برباد ہونے والی چیز ہے، پس تمہیں چاہیئے کہ ہوش مندی برتو ، اور یہاں اللہ کی اطاعت کر لو اور طاقت بھر نیکیاں کما لو ، اللہ کی دی ہوئی طاقت کے بغیر کوئی کام نہیں بنتا۔

No comments:

Post a Comment