Saturday, August 5, 2023

اسلامی اصول اور روز جزا


 اسلامی اصول اور روز جزا 

اللہ تعالیٰ کے سچے دین کے سوا جو اس نے اپنی کتابوں میں اپنے رسولوں کی معرفت نازل فرمایا ہے یعنی صرف اللہ وحدہ لا شریک ہی کی عبادت کرنا کوئی شخص کسی اور دین کی تلاش کرے اور اسے مانے اس کی تردید یہاں بیان ہو رہی ہے پھر فرمایا کہ آسمان و زمین کی تمام چیزیں اس کی مطیع ہیں خواہ خوشی سے ہوں یا ناخوشی سے جیسے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے «وَلِلّٰهِ يَسْجُدُ مَنْ فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ طَوْعًا وَّكَرْهًا وَّظِلٰلُهُمْ بِالْغُدُوِّ وَالْاٰصَالِ» [13-الرعد:15] ‏‏‏‏ یعنی زمین و آسمان کی تمام تر مخلوق اللہ کے سامنے سجدے کرتی ہے اپنی خوشی سے یا جبراً

اور جگہ ہے «أَوَلَمْ يَرَوْا إِلَىٰ مَا خَلَقَ اللَّـهُ مِن شَيْءٍ يَتَفَيَّأُ ظِلَالُهُ عَنِ الْيَمِينِ وَالشَّمَائِلِ سُجَّدًا لِّلَّـهِ وَهُمْ دَاخِرُونَ وَلِلَّـهِ يَسْجُدُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ مِن دَابَّةٍ وَالْمَلَائِكَةُ وَهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُونَ يَخَافُونَ رَبَّهُم مِّن فَوْقِهِمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ ۩» [16-النحل:48] ‏‏‏‏ کیا وہ نہیں دیکھتے کہ تمام مخلوق کے سائے دائیں بائیں جھک جھک کر اللہ تعالیٰ کو سجدہ کرتے ہیں اور اللہ ہی کے لیے سجدہ کرتی ہیں آسمانوں کی سب چیزیں اور زمینوں کے کل جاندار اور سب فرشتے کوئی بھی تکبر نہیں کرتا سب کے سب اپنے اوپر والے رب سے ڈرتے رہتے ہیں اور جو حکم دے جائیں بجا لاتے ہیں

، پس مومنوں کا تو ظاہر باطن قلب و جسم دونوں اللہ تعالیٰ کے مطیع اور اس کے فرمانبردار ہوتے ہیں اور کافر بھی اللہ کے قبضے میں ہے اور جبراً اللہ کی جانب جھکا ہوا ہے اس کے تمام فرمان اس پر جاری رہیں اور وہ ہر طرح قدرت و مشیت اللہ کے ماتحت ہے کوئی چیز بھی اس کے غلبے اور قدرت سے باہر نہیں۔

ایک صحیح حدیث میں ہے تیرے رب کو ان لوگوں سے تعجب ہوتا ہے جو زنجیروں اور رسیوں سے باندھ کر جنت کی طرف کھینچے جاتے ہیں۔ 

[صحیح بخاری:3010] ‏‏‏‏

اس حدیث کی اور سند بھی ہے، لیکن اس آیت کے معنی تو وہی زیادہ قوی ہیں جو پہلے بیان ہوئے، سیدنا مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں یہ آیت اس آیت جیسی ہے «وَلَىِٕنْ سَاَلْتَهُمْ مَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ لَيَقُوْلُنَّ اللّٰهُ» [31-لقمان:25] ‏‏‏‏ اگر تو ان سے پوچھ کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا؟ تو یقیناً وہ یہی جواب دیں گے کہ اللہ تعالیٰ نے،

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں اس سے مراد وہ وقت ہے جب روز ازل ان سب سے میثاق اور عہد لیا تھا اور آخر کار سب اسی کی طرف لوٹ جائیں گے یعنی قیامت والے دن اور ہر ایک کو وہ اس کے عمل کا بدلہ دے گا۔

No comments:

Post a Comment