لَهٗ مُعَقِّبٰتٌ مِّنْۢ بَيْنِ يَدَيْهِ ۔۔ : ” مُعَقِّبٰتٌ“ (باری باری ایک دوسرے کے بعد آنے والے) یہ ملائکہ کی صفت ہے۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے انسان کی نگرانی و حفاظت کا جو انتظام کر رکھا ہے اس کی ایک جھلک دکھائی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے کہ اس نے ہر انسان پر کتنے فرشتے مقرر کر رکھے ہیں، کیونکہ دو فرشتے تو نیک و بدعمل لکھنے والے دائیں اور بائیں ہیں۔
(ق : ١٧، ١٨)
حفاظت کرنے والوں کی تعداد یہاں بیان نہیں فرمائی جو چاروں طرف سے انسان کی ہر آفت و مصیبت سے حفاظت کرتے ہیں، سوائے اس مصیبت کے جو اللہ نے اس کے لیے لکھی ہے۔ فرشتوں کی ایک اور قسم کے متعلق عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ( مَا مِنْکُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ وَقَدْ وُکِّلَ بِہٖ قَرِیْنُہٗ مِنَ الْجِنِّ ، قَالُوْا وَ إِیَّاکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ؟ قَالَ وَإِیَّايَ إِلاَّ أَنَّ اللّٰہَ أَعَانَنِيْ عَلَیْہِ فَأَسْلَمَ فَلاَ یَأْمُرُنِيْ إِلاَّ بِخَیْرٍ )
[ مسلم، صفات المنافقین، باب تحریش الشیطان۔۔ : ٢٨١٤ ]
تم میں سے جو بھی شخص ہے اس کے ساتھ اس کا ایک قرین (ساتھ رہنے والا) جنوں سے مقرر کیا گیا ہے اور ایک قرین فرشتوں سے۔ “ لوگوں نے پوچھا : ” یا رسول اللہ آپ کے ساتھ بھی (جن مقرر ہے) ؟ “ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ”(ہاں) میرے ساتھ بھی، مگر اللہ نے اس کے مقابلے میں میری مدد فرمائی ہے تو وہ تابع ہوگیا ہے، سو وہ مجھے خیر کے سوا کوئی حکم نہیں دیتا۔ “ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بتایا کہ باری والے فرشتے صبح اور عصر کے وقت تبدیل ہوتے ہیں، ان وقتوں میں آنے اور جانے والوں کی ملاقات ان دونوں نمازوں میں ہوتی ہے۔
[ بخاري، مواقیت الصلاۃ، باب فضل صلاۃ العصر : ٥٥٥۔ مسلم : ٦٣٢ ]
اس حقیقت کے اظہار کا مقصد یہ ہے کہ انسان ہر آن اللہ تعالیٰ کی حفاظت میں رہتا ہے اور اس کی کوئی حرکت اللہ تعالیٰ سے پوشیدہ نہیں۔
No comments:
Post a Comment