جنت اور آخرت کی نعمت صرف انہی کو ملے گی جن کے دل خوف الٰہی سے بھرے ہوئے ہوں اور دنیا کی زندگی تواضع فروتنی عاجزی اور اخلاق کے ساتھ گزاردیں ۔ کسی پر اپنے آپ کو اونچا اور بڑا نہ سمجھیں ادھر ادھر فساد نہ پھیلائیں سرکشی اور برائی نہ کریں ۔ کسی کا مال ناحق نہ ماریں اللہ کی زمین پر اللہ کی نافرمانیاں نہ کریں ۔
علو کا مطلب ہے ظلم و زیادتی، لوگوں سے اپنے کو بڑا اور برتر سمجھنا اور باور کرانا، تکبر اور فخر غرور کرنا اور فساد کے معنی ہیں ناحق لوگوں کا مال ہتھیانا یا نافرمانیوں کا ارتکاب کرنا کہ ان دونوں باتوں سے زمین میں فساد پھیلتا ہے۔ فرمایا کہ متقین کا عمل و اخلاق ان برائیوں اور کوتاہیوں سے پاک ہوتا ہے اور تکبر کے بجائے ان کے اندر تواضع، فروتنی اور معصیت کیثی کی بجائے اطاعت کیسی ہوتی ہے اور آخرت کا گھر یعنی جنت اور حسن انجام انہی کے حصے میں آئے گا۔
یاض بن حمار (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک دن خطبہ دینے کے لیے ہم میں کھڑے ہوئے۔
آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کئی باتیں بیان فرمائیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ( وَ إِنَّ اللّٰہَ أَوْحٰی إِلَيَّ أَنْ تَوَاضَعُوْا حَتّٰی لَا یَفْخَرَ أَحَدٌ عَلٰی أَحَدٍ وَلَا یَبْغِيْ أَحَدٌ عَلٰی أَحَدٍ ) [ مسلم، الجنۃ وصفۃ نعیمھا، باب الصفات التي یعرف بھا في الدنیا أھل الجنۃ و أھل النار : ٦٤؍٢٨٦٥ ] ” اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی فرمائی کہ عاجزی اختیار کرو، حتیٰ کہ کوئی شخص کسی پر فخر نہ کرے اور کوئی شخص کسی پر سرکشی نہ کرے۔ “ عبداللہ بن مسعود (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ( لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ مَنْ کَانَ فِيْ قَلْبِہِ مِثْقَالُ ذَرَّۃٍ مِنْ کِبْرٍ ، قَالَ رَجُلٌ إِنَّ الرَّجُلَ یُحِبُّ أَنْ یَکُوْنَ ثَوْبُہُ حَسَنًا وَ نَعْلُہُ حَسَنَۃً ، قَالَ إِنَّ اللّٰہَ جَمِیْلٌ یُحِبُّ الْجَمَالَ الْکِبْرُ بَطَرُ الْحَقِّ وَغَمْطُ النَّاسِ ) [ مسلم، الإیمان، باب تحریم الکبر و بیانہ : ٩١ ] ” وہ شخص جنت میں نہیں جائے گا جس کے دل میں ذرہ برابر تکبر ہوگا۔ “ ایک آدمی نے کہا : ” آدمی پسند کرتا ہے کہ اس کا کپڑا اچھا ہو، اس کا جوتا اچھا ہو (تو کیا یہ بھی تکبر ہے) ؟ “ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” یقیناً اللہ جمیل ہے اور جمال سے محبت رکھتا ہے، تکبر تو حق کا انکار اور لوگوں کو حقیر جاننا ہے۔ “- وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِيْنَ : اور اچھا انجام ان لوگوں کے لیے ہے جو اللہ سے ڈرتے ہیں اور ہر قسم کے کبر اور فساد
سے بچ کر رہتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment