Friday, August 1, 2025

وقت معین

  وَلَوْ یُؤَاخِذُ اللّٰہُ النَّاسَ بِمَا کَسَبُوْا مَا تَرَکَ عَلٰی ظَہْرِہَا مِنْ دَآبَّۃٍ ” اور اگر اللہ (فوری) گرفت کرتا لوگوں کی ان کے اعمال کے سبب تو اس (زمین) کی پشت پر کوئی جاندار بھی باقی نہ چھوڑتا “- وَّلٰکِنْ یُّؤَخِّرُہُمْ اِلٰٓی اَجَلٍ مُّسَمًّی ” لیکن وہ موخر کرتا رہتا ہے ان کو ایک وقت مقرر تک۔ “- اللہ تعالیٰ کا قاعدہ یہی ہے کہ وہ کسی مجرم یا نافرمان کی فوری طور پر پکڑ کرنے کے بجائے اسے ایک طے شدہ وقت تک مہلت دیتا رہتا ہے۔- فَاِذَا جَآئَ اَجَلُہُمْ فَاِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِعِبَادِہٖ بَصِیْرًا ” پھر جب ان کا وقت ِمعین ّآ جائے گا تو اللہ یقینا اپنے بندوں کے حالات کو خود دیکھنے والا ہے۔ “- اللہ کی مشیت کے مطابق طے شدہ وقت پر جب بھی کسی مجرم کی گرفت ہوگی تو اسے اپنے ایک ایک جرم کا حساب دینا پڑے گا ‘ کیونکہ ان کا کوئی معاملہ بھی اللہ کی نگاہ سے پوشیدہ نہیں ہے۔

No comments:

Post a Comment