اس سے معلوم ہوا کہ انسان کا نامۂ اعمال تین قوم کے اندراجات پر مشتمل ہے ۔ ایک یہ کہ ہر شخص جو کچھ بھی اچھا یا برا عمل کرتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کے دفتر میں لکھ لیا جاتا ہے ۔ دوسرے ، اپنے گرد و پیش کی اشیاء اور خود اپنے جسم کے اعضاء پر جو نقوش بھی انسان مرتسم کرتا ہے وہ سب کے سب ثبت ہو جاتے ہیں ، اور یہ سارے نقوش ایک وقت اس طرح ابھر آئیں گے کہ اس کی اپنی آواز سنی جائے گی ، اس کے اپنے خیالات اور نیتوں اور ارادوں کی پوری داستان اس کی لوح ذہن پر لکھی نظر آئے گی ، اور اس کے ایک ایک اچھے اور برے فعل اور اس کی تمام حرکات و سکنات کی تصویریں سامنے آجائیں گی ۔ تیسرے اپنے مرنے کے بعد اپنی آئندہ نسل پر ، اپنے معاشرے پر ، اور پوری انسانیت پر اپنے اچھے اور برے اعمال کے جو اثرات وہ چھوڑ گیا ہے وہ جس وقت تک اور جہاں جہاں تک کار فرما رہیں گے وہ سب اس کے حساب میں لکھے جاتے رہیں گے ۔ اپنی اولاد کو جو بھی اچھی یا بری تربیت اس نے دی ہے ، اپنے معاشرے میں جو بھلائیاں یا برائیاں بھی اس نے پھیلائی ہیں اور انسانیت کے حق میں جو پھول یا کانٹے بھی وہ بو گیا ہے ان سب کا پورا ریکارڈ اس وقت تک تیار کیا جاتا رہے گا جب تک اس کی لگائی ہوئی یہ فصل دنیا میں اپنے اچھے یا برے پھل لاتی رہے گی ۔
No comments:
Post a Comment