Friday, November 4, 2016

درود شریف

یوں ذہن میں جمالِ رسالت سما گیا
میرا جہانِ فکر و نظر جگمگا گیا
خلقِ عظیم و اسوہ ء کامل حضورﷺ کا
آدابِ زیست سارے جہاں کو سکھا گیا

#صلی_اللہ_علیہ_وسلم

●▬▬▬▬▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬▬▬▬▬●
اللَّهُـمّ صَــــــلٌ علَےَ مُحمَّــــــــدْ و علَےَ آل مُحمَّــــــــدْ
كما صَــــــلٌيت علَےَ إِبْرَاهِيمَ و علَےَ آل إِبْرَاهِيمَ إِنَّك حَمِيدٌ
مَجِيدٌ اللهم بارك علَےَ مُحمَّــــــــدْ و علَےَ آل مُحمَّــــــــدْ كما
باركت علَےَ إِبْرَاهِيمَ و علَےَ آل إِبْرَاهِيمَ إِنَّك حَمِيدٌ مَجِيدٌ
●▬▬▬▬▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬▬▬▬▬●
 
#ایڈمن_صنم


جان رحمت پہ لاکھوں سلام

مصطفی (صلی اللہ علیہ وسلم) جان رحمت پہ لاکھوں سلام
شمعِ بزمِ ہدایت پہ لاکھوں سلام
شہر یار ارم ، تاجدارِ حرم
نو بہارِ شفاعت پہ لاکھوں سلام
ہم غریبوں کے آقا پہ بے حد درود
ہم فقیروں کی ثروت پہ لاکھوں سلام
جس کے ماتھے شفاعت کا سہرا رہا
اس جبینِ سعادت پہ لاکھوں سلام
جس کے سجدے کو محرابِ کعبہ جھکی
ان بھوئوں کی لطافت پہ لاکھوں سلام
جس طرف اٹھ گئی دم میں دم آگیا
اس نگاہِ عنایت پہ لاکھوں سلام
جس سے تاریک دل جگمگانے لگے
اس چمک والی رنگت پہ لاکھوں سلام
پتلی پتلی گلِ قدس کی پتیاں
ان لبوں کی نزاکت پہ لاکھوں سلام
وہ دہن جس کی ہر بات وحی خدا
چشمہء علم وحکمت پہ لاکھوں سلام
وہ زبان جس کو سب کُن کی کنجی کہیں
اس کی نافذ حکومت پہ لاکھوں سلام
جس کی تسکیں سے روتے ہوئے ہنس پڑیں
اس تبسم کی عادت پہ لاکھوں سلام
ہاتھ جس سمت اُٹھا ، غنی کردیا
موجِ بحرِ سخاوت پہ لاکھوں سلام

#صلی_اللہ_علیہ_وسلم

●▬▬▬▬▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬▬▬▬▬●
اللَّهُـمّ صَــــــلٌ علَےَ مُحمَّــــــــدْ و علَےَ آل مُحمَّــــــــدْ
كما صَــــــلٌيت علَےَ إِبْرَاهِيمَ و علَےَ آل إِبْرَاهِيمَ إِنَّك حَمِيدٌ
مَجِيدٌ اللهم بارك علَےَ مُحمَّــــــــدْ و علَےَ آل مُحمَّــــــــدْ كما
باركت علَےَ إِبْرَاهِيمَ و علَےَ آل إِبْرَاهِيمَ إِنَّك حَمِيدٌ مَجِيدٌ
●▬▬▬▬▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬▬▬▬▬●
#ایڈمن_صنم


استغفر اللـہ

اپنے تمام چھوٹے بڑے گناہوں اور غلطیوں کو یاد کرتے ہوئے اور دوبارہ ویسا نہ کرنے کا عہد کرتے ہوئے کم از کم ایک بار دل سے پڑھیئے

اَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّىْ مِنْ كُلِّ ذَنْۢبٍ وَّاَتُوْبُ اِلَيْهِ
ترجمہ: میں اللہ سے اپنے تمام گناہوں کی بخشش مانگتا ہوں جو میرا رب ہے اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں





مہلک بیماری

"یہ بات کتنی اداس اور مایوس کر دینے والی ہے کہ انسانی دانش اپنی تمام تر معجز نمائی کے باوجود سب سے زیادہ مہیب اور مہلک بیماری یعنی نفرت کا علاج کرنے میں آج تک بری طرح ناکام رہی ہے ......!!"

(جون ایلیا ۔ "فرنود" سے اقتباس )

●◄ ‫#صنم

«أَنَا أَعْلَمُكُمْ بِاللَّهِ»


صحيح البخاري
كِتَاب الْإِيمَانِ
کتاب: ایمان کے بیان میں
13. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَا أَعْلَمُكُمْ بِاللَّهِ»
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کی تفصیل کہ میں تم سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کو جانتا ہوں۔
حدیث نمبر: Q20

وان المعرفة فعل القلب لقول الله تعالى: {ولكن يؤاخذكم بما كسبت قلوبكم}:
‏‏‏‏ اور اس بات کا ثبوت کہ «معرفت» دل کا فعل ہے۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے لیکن (اللہ) گرفت کرے گا اس پر جو تمہارے دلوں نے کیا ہو گا۔
حدیث نمبر: 20

(مرفوع) حدثنا محمد بن سلام، قال: اخبرنا عبدة، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا امرهم، امرهم من الاعمال بما يطيقون، قالوا: إنا لسنا كهيئتك يا رسول الله، إن الله قد غفر لك ما تقدم من ذنبك وما تاخر، فيغضب حتى يعرف الغضب في وجهه، ثم يقول: إن اتقاكم واعلمكم بالله انا".
یہ حدیث ہم سے محمد بن سلام نے بیان کی، وہ کہتے ہیں کہ انہیں اس کی عبدہ نے خبر دی، وہ ہشام سے نقل کرتے ہیں، ہشام عائشہ رضی اللہ عنہا سے وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو کسی کام کا حکم دیتے تو وہ ایسا ہی کام ہوتا جس کے کرنے کی لوگوں میں طاقت ہوتی (اس پر) صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہم لوگ تو آپ جیسے نہیں ہیں (آپ تو معصوم ہیں) اور آپ کی اللہ پاک نے اگلی پچھلی سب لغزشیں معاف فرما دی ہیں۔ (اس لیے ہمیں اپنے سے کچھ زیادہ عبادت کرنے کا حکم فرمائیے) (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہوئے حتیٰ کہ خفگی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک سے ظاہر ہونے لگی۔ پھر فرمایا کہ بیشک میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرتا ہوں اور تم سب سے زیادہ اسے جانتا ہوں۔ (پس تم مجھ سے بڑھ کر عبادت نہیں کر سکتے)۔

اي الإسلام خير؟

صحيح البخاري
كِتَاب الْإِيمَانِ
کتاب: ایمان کے بیان میں
20. بَابُ إِفْشَاءُ السَّلاَمِ مِنَ الإِسْلاَمِ:
باب: سلام پھیلانا بھی اسلام میں داخل ہے۔
حدیث نمبر: Q28

وقال عمار: ثلاث من جمعهن، فقد جمع الإيمان الإنصاف من نفسك، وبذل السلام للعالم والإنفاق من الإقتار ‏‏.‏
‏‏‏‏ عمار نے کہا کہ جس نے تین چیزوں کو جمع کر لیا اس نے سارا ایمان حاصل کر لیا۔ اپنے نفس سے انصاف کرنا، سلام کو عالم میں پھیلانا اور تنگ دستی کے باوجود اللہ کی راہ میں خرچ کرنا۔
حدیث نمبر: 28

(مرفوع) حدثنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن ابي الخير، عن عبد الله بن عمرو، ان رجلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم، اي الإسلام خير؟ قال:" تطعم الطعام، وتقرا السلام على من عرفت ومن لم تعرف".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، انہوں نے یزید بن ابی حبیب سے، انہوں نے ابوالخیر سے، انہوں نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کون سا اسلام بہتر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو کھانا کھلائے اور ہر شخص کو سلام کرے خواہ اس کو تو جانتا ہو یا نہ جانتا ہو۔

اسلام کی خوبی

صحيح البخاري
كِتَاب الْإِيمَانِ
کتاب: ایمان کے بیان میں
31. بَابُ حُسْنِ إِسْلاَمِ الْمَرْءِ:
باب: آدمی کے اسلام کی خوبی (کے درجات کیا ہیں)۔
حدیث نمبر: 41

قال مالك: اخبرني زيد بن اسلم، ان عطاء بن يسار اخبره، ان ابا سعيد الخدري اخبره، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إذا اسلم العبد فحسن إسلامه يكفر الله عنه كل سيئة كان زلفها، وكان بعد ذلك القصاص الحسنة بعشر امثالها إلى سبع مائة ضعف والسيئة بمثلها، إلا ان يتجاوز الله عنها"
امام مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں مجھے زید بن اسلم نے خبر دی، انہیں عطاء بن یسار نے، ان کو ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ جب (ایک) بندہ مسلمان ہو جائے اور اس کا اسلام عمدہ ہو (یقین و خلوص کے ساتھ ہو) تو اللہ اس کے گناہ کو جو اس نے اس (اسلام لانے) سے پہلے کیا معاف فرما دیتا ہے اور اب اس کے بعد کے لیے بدلا شروع ہو جاتا ہے (یعنی) ایک نیکی کے عوض دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک (ثواب) اور ایک برائی کا اسی برائی کے مطابق (بدلا دیا جاتا ہے) مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اس برائی سے بھی درگزر کرے۔ (اور اسے بھی معاف فرما دے۔ یہ بھی اس کے لیے آسان ہے۔)
حدیث نمبر: 42

(مرفوع) حدثنا إسحاق بن منصور، قال: حدثنا عبد الرزاق، قال: اخبرنا معمر، عن همام، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا احسن احدكم إسلامه، فكل حسنة يعملها تكتب له بعشر امثالها إلى سبع مائة ضعف، وكل سيئة يعملها تكتب له بمثلها".
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، ان سے عبدالرزاق نے، انہیں معمر نے ہمام سے خبر دی، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص جب اپنے اسلام کو عمدہ بنا لے (یعنی نفاق اور ریا سے پاک کر لے) تو ہر نیک کام جو وہ کرتا ہے اس کے عوض دس سے لے کر سات سو گنا تک نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور ہر برا کام جو کرتا ہے تو وہ اتنا ہی لکھا جاتا ہے (جتنا کہ اس نے کیا ہے)۔

پانچ باتیں

جو خود نہیں کھاتا مگر مجھے کھلاتا ھے

ایک وزیر کے دل میں ذوق الہی پیدا ھوا اور اُس نے بادشاہ کی خدمتِ وزارت چھوڑ کر راہ فقر اختیار کر لی.. ایک مدت کے بعد بادشاہ کی اُس سے ملاقات ھوئی تو اُس نے پوچھا.. " تم نے میری ملازمت کیوں چھوڑی..؟ "
وزیر جو اب تک درویش بن چکا تھا ' اس نے نعرہ مارا اور کہا.. " اے بادشاہ ! تجھ میں پانچ باتیں تھیں..
ایک یہ کہ تو میرے سامنے کھانا کھاتا تھا لیکن مجھے نہیں کھلاتا تھا.. اب میں اُس خداۓ پاک کی خدمت میں ھوں جو خود نہیں کھاتا مگر مجھے کھلاتا ھے..
دوسری یہ کہ میں تیرے سامنے کھڑا رھتا تھا لیکن تو نے مجھے کبھی بیٹھنے کو نہیں کہا.. اب میں اپنے پروردگار کی خدمت میں ھوں تو وہ مجھے چار رکعت کی نماز میں دو دفعہ بٹھاتا ھے جس سے مجھے اُس کی عبادت کرنے میں آسانی ھوتی ھے..
تیسری بات یہ کہ تو رات کو سوتا تھا اور میں تیری حفاظت کے لیے جاگتا تھا.. تم نے کبھی نہیں کہا تھا کہ گھڑی بھر تم بھی سو لو.. اب میں اپنے پروردگار کی خدمت میں ھوں تو وہ خود نہیں سوتا بلکہ میری حفاظت کرتا ھے اور میں سوتا ھوں..
چوتھی یہ کہ میں ھر وقت ڈرا رھتا تھا کہ کہیں تم نہ مر جاؤ.. اب میں اپنے پرودگار کی خدمت میں ھوں جسے خود مرنا نہیں اور مجھے اُس نے اپنے زکر سے حیاتِ جاوداں بخش دی ھے..
پانچویں بات یہ کہ میں ھر وقت ڈرا رھتا تھا کہ اگر مجھ سے کوئی غلطی ھو گئی تو تُو مجھے سزا دے گا.. میں اب اپنے پرودگار کی خدمت میں ھوں تو مجھے ایسا کوئی خطرہ نہیں کہ اگر مجھ سے کوئی خطا ھو بھی جاتی ھے تو میں توبہ و استغفار کر لیتا ھوں اور وہ مجھے بخش دیتا ھے
..!!
حضرت سخی سلطان باھُو رحمتہ اللہ علیہ.. " محک الفقرکلاں

شئیر کرنا مت بھولیں۔ جزاک اللہ خیر

 #ایڈمن_صنم




دل

اپنے دل کو اس وقت تک توڑتے رہو،جب تک کھل نہ جائے۔

٠•♡ ღمتاع جَاںღ♡•

کیا آپ جانتے ہیں کہ نیند میں آپ کی روح کہاں جاتی ہے


بسم اللہ الرحمن الرحیم

كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ : ہر جاندار کو موت کا مزہ چکھنا ہے (القرآن) ۔

ہم میں سے بہت سے لوگ صرف اس موت سے ہی واقف ہیں جس کے بعد وہ کبھی دنیا میں واپس نہیں آئیں گے یعنی موت کبریٰ ۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ایک اور موت بھی ہے جس کا مزہ ہم ہر روز نیند میں جانے کے بعد چکھتے ہیں ۔ جی ہاں اس موت کو موت صغرٰی کہا جاتا ہے اور اس بات کا واضح اشارہ قرآن کی اس آیت مبارکہ میں ملتا ہے۔
اللہ تعالی فرماتا ہے کہ
اللَّهُ يَتَوَفَّى الْأَنفُسَ حِينَ مَوْتِهَا وَالَّتِي لَمْ تَمُتْ فِي مَنَامِهَا ۖ فَيُمْسِكُ الَّتِي قَضَىٰ عَلَيْهَا 

  الْمَوْتَ وَيُرْسِلُ الْأُخْرَىٰ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ
ترجمہ: اللہ لوگوں کے مرنے کے وقت ان کی روحیں قبض کرلیتا ہے اور جو مرے نہیں (ان کی روحیں) سوتے میں (قبض کرلیتا ہے) پھر جن پر موت کا حکم کرچکتا ہے ان کو روک رکھتا ہے اور باقی روحوں کو ایک وقت مقرر تک کے لئے چھوڑ دیتا ہے۔ جو لوگ فکر کرتے ہیں ان کے لئے اس میں نشانیاں ہیں۔ (سورۃ الزمر:42) ،
بعض سلف کا قول ہے کہ مُردوں کی روحیں جب وہ مریں اور زندوں کی روحیں جب وہ سوئیں قبض کر لی جاتی ہیں اورجب تک اللہ چاہے ان میں آپس میں تعارف ہوتا ہے۔ پھر مُردوں کی روحیں تو روک لی جاتی ہیں اور دوسری روحیں (جن کی ابھی موت کبرٰی نہیں آئی) دوبارہ اپنے مقررہ وقت کو پورا کرنے کے لئے چھوڑ دی جاتی ہیں(یعنی موت کبرٰی کے وقت تک) اور وہ چھوڑی ہوئی روحیں واپس نیند سے بیدار ہو کر اپنے معمولات زندگی میں مشغول ہو جاتے ہیں۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں۔ مردوں کی روحیں اللہ تعالیٰ روک لیتا ہے اور زندوں کی روحیں واپس بھیج دیتا ہے اور اس میں کبھی غلطی نہیں ہوتی بے شک غور و فکر کرنے والوں کے لئے اس آیت مبارکہ میں بہت بڑا سبق ہے ۔ (تفسیر ابن کثیر

غور طلب بات

ہم میں سے کسی کو یقین نہیں کہ وہ جب سوئے گا تو اس کی روح واپس آئے گی یا نہیں ؟ وہ کل زندہ ہو گا یا نہیں؟ اس لئے سوتے جاگتے ہر وقت اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی طلب کرتے رہو اور سوتے وقت توبہ کر کے سویا کرو۔ اور ہر نماز میں اللہ سے یہ دعا کیا کرو کہ اے میرے اللہ میرا خاتمہ ایمان پر کرنا اور مجھے نیک لوگوں کے ساتھ ملانا ۔ آمین
شئیر کریں جزاک اللہ

Mata e Jaan

دُعا

وہ گنہگاروں کی دُعا بھی سُنا کرتا ہے
ہاتھ مایوس نہ ہونگے اُٹھا کر دیکھو....

#دلِ_مضطر

میرے رب

جو تجھے پسند ہو میرے #رب
مجھے اس ادا کی تلاش ہے.........!!

#اجالا




گمنام اور خاموش کامیابیاں

چھوٹی چھوٹی ، گمنام اور خاموش کامیابیاں............
جنہیں نہ کوئی سراہنے والا ملتا ہے نہ کوئی تعریف کرنے والا، جن پر انعام ملتا ہے نہ ان پر کوئی جشن منانے والا ہوتا ہے.... لیکن یہی بڑی کامیا بیوں کی بنیاد بنتی ہیں...............

#اجالا

لَيْلَةِ الْقَدْرِ


صحيح البخاري
كِتَاب الْإِيمَانِ
کتاب: ایمان کے بیان میں
25. بَابُ قِيَامُ لَيْلَةِ الْقَدْرِ مِنَ الإِيمَانِ:
باب: شب قدر کی بیداری (اور عبادت گزاری) بھی ایمان (ہی میں داخل) ہے۔
حدیث نمبر: 35

(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، قال: اخبرنا شعيب، قال: حدثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من يقم ليلة القدر إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہیں شعیب نے خبر دی، کہا ان سے ابوالزناد نے اعرج کے واسطے سے بیان کیا، اعرج نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کیا، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جو شخص شب قدر ایمان کے ساتھ محض ثواب آخرت کے لیے ذکر و عبادت میں گزارے، اس کے گزشتہ گناہ بخش دئیے جاتے ہیں۔

وضو کے نشانات


صحيح البخاري
كِتَاب الْوُضُوءِ
کتاب: وضو کے بیان میں
3. بَابُ فَضْلِ الْوُضُوءِ، وَالْغُرُّ الْمُحَجَّلُونَ مِنْ آثَارِ الْوُضُوءِ:
باب: وضو کی فضیلت کے بیان میں (اور ان لوگوں کی فضیلت میں) جو (قیامت کے دن) وضو کے نشانات سے سفید پیشانی اور سفید ہاتھ پاؤں والے ہوں گے۔
حدیث نمبر: 136

(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، قال: حدثنا الليث، عن خالد، عن سعيد بن ابي هلال، عن نعيم المجمر، قال: رقيت مع ابي هريرة على ظهر المسجد فتوضا، فقال: إني سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن امتي يدعون يوم القيامة غرا محجلين من آثار الوضوء، فمن استطاع منكم ان يطيل غرته فليفعل".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، ان سے لیث نے خالد کے واسطے سے نقل کیا، وہ سعید بن ابی ہلال سے نقل کرتے ہیں، وہ نعیم المجمر سے، وہ کہتے ہیں کہ میں (ایک مرتبہ) ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسجد کی چھت پر چڑھا۔ تو آپ نے وضو کیا اور کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ میری امت کے لوگ وضو کے نشانات کی وجہ سے قیامت کے دن سفید پیشانی اور سفید ہاتھ پاؤں والوں کی شکل میں بلائے جائیں گے۔ تو تم میں سے جو کوئی اپنی چمک بڑھانا چاہتا ہے تو وہ بڑھا لے (یعنی وضو اچھی طرح کرے)۔