بسم اللہ الرحمن الرحیم
كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ : ہر جاندار کو موت کا مزہ چکھنا ہے (القرآن) ۔
ہم میں سے بہت سے لوگ صرف اس موت سے ہی واقف ہیں جس کے بعد وہ کبھی دنیا میں واپس نہیں آئیں گے یعنی موت کبریٰ ۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ایک اور موت بھی ہے جس کا مزہ ہم ہر روز نیند میں جانے کے بعد چکھتے ہیں ۔ جی ہاں اس موت کو موت صغرٰی کہا جاتا ہے اور اس بات کا واضح اشارہ قرآن کی اس آیت مبارکہ میں ملتا ہے۔
اللہ تعالی فرماتا ہے کہ
اللَّهُ يَتَوَفَّى الْأَنفُسَ حِينَ مَوْتِهَا وَالَّتِي لَمْ تَمُتْ فِي مَنَامِهَا ۖ فَيُمْسِكُ الَّتِي قَضَىٰ عَلَيْهَا
الْمَوْتَ وَيُرْسِلُ الْأُخْرَىٰ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ
ترجمہ: اللہ لوگوں کے مرنے کے وقت ان کی روحیں قبض کرلیتا ہے اور جو مرے نہیں (ان کی روحیں) سوتے میں (قبض کرلیتا ہے) پھر جن پر موت کا حکم کرچکتا ہے ان کو روک رکھتا ہے اور باقی روحوں کو ایک وقت مقرر تک کے لئے چھوڑ دیتا ہے۔ جو لوگ فکر کرتے ہیں ان کے لئے اس میں نشانیاں ہیں۔ (سورۃ الزمر:42) ،
بعض سلف کا قول ہے کہ مُردوں کی روحیں جب وہ مریں اور زندوں کی روحیں جب وہ سوئیں قبض کر لی جاتی ہیں اورجب تک اللہ چاہے ان میں آپس میں تعارف ہوتا ہے۔ پھر مُردوں کی روحیں تو روک لی جاتی ہیں اور دوسری روحیں (جن کی ابھی موت کبرٰی نہیں آئی) دوبارہ اپنے مقررہ وقت کو پورا کرنے کے لئے چھوڑ دی جاتی ہیں(یعنی موت کبرٰی کے وقت تک) اور وہ چھوڑی ہوئی روحیں واپس نیند سے بیدار ہو کر اپنے معمولات زندگی میں مشغول ہو جاتے ہیں۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں۔ مردوں کی روحیں اللہ تعالیٰ روک لیتا ہے اور زندوں کی روحیں واپس بھیج دیتا ہے اور اس میں کبھی غلطی نہیں ہوتی بے شک غور و فکر کرنے والوں کے لئے اس آیت مبارکہ میں بہت بڑا سبق ہے ۔ (تفسیر ابن کثیر
غور طلب بات
ہم میں سے کسی کو یقین نہیں کہ وہ جب سوئے گا تو اس کی روح واپس آئے گی یا نہیں ؟ وہ کل زندہ ہو گا یا نہیں؟ اس لئے سوتے جاگتے ہر وقت اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی طلب کرتے رہو اور سوتے وقت توبہ کر کے سویا کرو۔ اور ہر نماز میں اللہ سے یہ دعا کیا کرو کہ اے میرے اللہ میرا خاتمہ ایمان پر کرنا اور مجھے نیک لوگوں کے ساتھ ملانا ۔ آمین
شئیر کریں جزاک اللہ
Mata e Jaan
اللَّهُ يَتَوَفَّى الْأَنفُسَ حِينَ مَوْتِهَا وَالَّتِي لَمْ تَمُتْ فِي مَنَامِهَا ۖ فَيُمْسِكُ الَّتِي قَضَىٰ عَلَيْهَا
الْمَوْتَ وَيُرْسِلُ الْأُخْرَىٰ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ
ترجمہ: اللہ لوگوں کے مرنے کے وقت ان کی روحیں قبض کرلیتا ہے اور جو مرے نہیں (ان کی روحیں) سوتے میں (قبض کرلیتا ہے) پھر جن پر موت کا حکم کرچکتا ہے ان کو روک رکھتا ہے اور باقی روحوں کو ایک وقت مقرر تک کے لئے چھوڑ دیتا ہے۔ جو لوگ فکر کرتے ہیں ان کے لئے اس میں نشانیاں ہیں۔ (سورۃ الزمر:42) ،
بعض سلف کا قول ہے کہ مُردوں کی روحیں جب وہ مریں اور زندوں کی روحیں جب وہ سوئیں قبض کر لی جاتی ہیں اورجب تک اللہ چاہے ان میں آپس میں تعارف ہوتا ہے۔ پھر مُردوں کی روحیں تو روک لی جاتی ہیں اور دوسری روحیں (جن کی ابھی موت کبرٰی نہیں آئی) دوبارہ اپنے مقررہ وقت کو پورا کرنے کے لئے چھوڑ دی جاتی ہیں(یعنی موت کبرٰی کے وقت تک) اور وہ چھوڑی ہوئی روحیں واپس نیند سے بیدار ہو کر اپنے معمولات زندگی میں مشغول ہو جاتے ہیں۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں۔ مردوں کی روحیں اللہ تعالیٰ روک لیتا ہے اور زندوں کی روحیں واپس بھیج دیتا ہے اور اس میں کبھی غلطی نہیں ہوتی بے شک غور و فکر کرنے والوں کے لئے اس آیت مبارکہ میں بہت بڑا سبق ہے ۔ (تفسیر ابن کثیر
غور طلب بات
ہم میں سے کسی کو یقین نہیں کہ وہ جب سوئے گا تو اس کی روح واپس آئے گی یا نہیں ؟ وہ کل زندہ ہو گا یا نہیں؟ اس لئے سوتے جاگتے ہر وقت اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی طلب کرتے رہو اور سوتے وقت توبہ کر کے سویا کرو۔ اور ہر نماز میں اللہ سے یہ دعا کیا کرو کہ اے میرے اللہ میرا خاتمہ ایمان پر کرنا اور مجھے نیک لوگوں کے ساتھ ملانا ۔ آمین
شئیر کریں جزاک اللہ
Mata e Jaan
No comments:
Post a Comment