Wednesday, May 31, 2017

"ذرا سوچیے”

سب احباب سے ڈیجیٹل نماز اور روزوں سے پرہیز کی گزراش کی جاتی ہے۔۔۔

روزہ رکھ کر یہ واویلا مچا دینا روزہ لگ رہا ہے ، فلاں کر دیا روزہ نے ، مر گیا ، بھلا بھلا بھلا۔
یہ جہاں تک میری سمجھ ہے تو مجھے روزہ کی بے حرمتی میں شمار لگتا ہے۔
روزہ مساوی ہے صبر اور برداشت اور خدا کی خوشنودی کی طلب سے تو پھر یہ واویلا کس کاری۔۔۔!
روزے کا مقصد مساکین ، اور غریبوں کے لیے احساس پیدا کرنا ہے کہ انسان خدا کی رحمتوں سے سارا سال لطف اندوز تو ھوتا رہتا ہے ۔ مگر شکر اور تقسیم کی طرف ذرا سا بھی راغب نہیں ھوتا۔
یہ ماہ ہمیں اس بات کا احساس دلاتا ہے کہ ہم پورا سال کن کن لوازمات کے مزے اڑاتے ہیں اور کتنا کھانا ہم ضائع کرتے ہیں، جس کے لیے کتنے ہی غریب اور فقراء ترس رہے ھوتے ہیں۔
دیکھا جائے تو ہم رمضان مبارک میں سحری میں کچھ زیادہ نہیں کھاتے اور افطار میں تو بالکل بھی کھایا نہیں جاتا۔کل ملا کر دو وقت کا کھانا عام روٹین کے کھانے کا آدھا حصہ رہ جاتا ہے۔
تو اس سے کیا پتا چلتا ہے کہ عام دنوں میں دن میں چار سے پانچ بار کھایا جانے والا کھانا ، ہماری ضرورت نہیں خواہش ہے اور خواہشات انسان کے بس میں ھوتی ہیں جس کا روزہ کی حالت میں بخوبی آپ اندازہ کر سکتے ہیں اور تو بہترین مثال ہے خواہشات پر قابو کی۔
بیشک رمضان میں شیطان باندھ جاتے ہیں ، مگر نفس جو سب سے بڑا شیطان ہے وہ ہر وقت ہر دن ہر پل ہمارے ساتھ ہے۔شیطان سے بچنے سے زیادہ اس کو قابو کرنا مشکل ہے۔ جس کا تعلق صرف ہماری برداشت اور صبر سے ہے۔
عام دنوں میں چار کی بجائے تین دفعہ کھانا کھا کر ایک وقت کا کسی غریب کے گھر میں چپکے سے دیں آئیں تو یقین جانیں ہماری کھانے کی کمی کی وجہ سے کبھی بھی موت نہیں واقع ھو گئی۔
کچھ صاحبان کو شاید یہ گلہ ھو یا اعتراض کہ تقسیم کرنا پہلے اپنی عادت بناو تو کہو۔
تو دلیل میں یہ کہوں گا کہ میں جب کھانا کھانے جاتا ھوں تو ایک فرد کا کھانا خود کھاتا ھوں اور ایک فرد کا پارسل بناوا لیتا ھوں۔
جو بہت عرصہ سے میری روٹین کا حصہ ہے۔
ایک اور گزارش کہ دیکھا جاتا ہے کہ اس ماہ میں رزق کی بہت بے حرمتی بھی کی جاتی ہے چونکہ رزق وافر مقدار میں تقسیم کیا جاتا ہے تو جگہ جگہ گرا ملتا ہے ۔ وافر مقدار ھونے کی وجہ سے جمع بھی کر لیا جاتا ہے جو کہ دوسرے دن نئے لوازمات کے آجانے پر گند کی ٹوکریوں میں پھینک دیا جاتا ہے۔
ااس چیز سے بھی اجتناب کیجیے گا۔۔۔۔۔۔

No comments:

Post a Comment