Friday, September 11, 2020
جس روز کوئی اور مدد گار نہ ہوگا
جس روز کوئی اور مدد گار نہ ہوگا
اس روز شفاعت میری سرکار ﷺ کریں گئے
یہ عشق ندامت ہی تو ہے آخری پونچھی
نذرانہ انہیں پیش گنہگار کریں گئے
مشکل کا ہمیں قبر میں احساس نہ ہو گا
ہم سرورکونین ﷺ کا دیدار کریں گئے
جاوں جو مدینہ تو سنو کان لگا کر
سرکارﷺ کی باتیں درودیوار کریں گئے
#صلـــی_الله_علیـــہ_وآلــ
آج جمعہ کا مبارک دن ہے زیادہ سے زیادہ درود شریف پڑھیں
●▬▬▬▬▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬▬▬▬▬●
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ
كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ
اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ
كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ
●▬▬▬▬▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬▬▬▬▬●
#متـــــاع_جـــــاں
اور اس کے ہاں ہر چیز کی پیمائش اور مقدار ہے۔
جبکہ ایک دوسری لڑکی نے 34 سال کی عمر میں شادی کی اور اس کے خاوند نے اسے بہت خوش رکھا ہوا ہے۔
ایک شخص نے 20 سال کی عمر میں شادی کی لیکن 10 سال بعد بچہ پیدا ہوا، جبکہ ایک دوسرے شخص نے 30 سال کی عمر میں شادی کی اور ایک سال بعد ہی بچہ پیدا ہوگیا۔۔۔
ایک لڑکے نے 23 سال کی عمر میں یونیورسٹی سے فراغت حاصل کی اور جاب کے لیے اس نے پانچ سال انتظار کیا، جبکہ ایک دوسرے لڑکے نے 28سال کی عمر میں یونیورسٹی سے فراغت حاصل کی اور اسی دن اس کو جاب مل گئی، ۔۔
ایک شخص 25 سال کی عمر میں ایک ملٹی نیشنل کمپنی کا سربراہ بنا اور 45سال کی عمر میں فوت ہوگیا، جبکہ ایک دوسرا شخص 50 سال کی عمر میں کمپنی کا سربراہ مقرر ہوا اور 90 سال کی عمر میں فوت ہوگیا ۔۔
اپنے ٹائم فریم میں رہ کر کام کیجیے، بلاشبہ آپ کی ٹائمنگ بہت اچھی چل رہی ہے، اور خوب جان لیجیے کہ کوئی بھی شخص نہ آپ سے آگے ہے اور نہ پیچھے، ہر شخص اپنے اپنے درست وقت میں ہے، فقط آپ اپنے اس دائرے میں رہ کر اطمینان سے کام کیجیے جو اللہ سبحانہ وتعالی نے آپ کے لیے مقرر کر رکھا ہے۔۔۔
وقت اللہ کے ہاتھ میں ہے، وہ جیسے چاہتا ہے اور جس کے لیے چاہتا ہے اسے پھیر دیتا ہے، کتنی خوبصورت بات اللہ نے بیان فرمائی:
{وَكُلُّ شَىْءٍ عِنْدَهٝ بِمِقْدَارٍ}.الرعد:8
"اور اس کے ہاں ہر چیز کی پیمائش اور مقدار ہے۔"
شئیر کرنا مت بھولیں۔ جزاک اللہ خیر
#متـــــاع_جـــــاں
اور اپنے اللہ سے معافی مانگو
بِسمِ اللّـٰهِ الرَّحـمٰنِ الرَّحِيـمِ
وَاسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ ثُـمَّ تُوْبُـوٓا اِلَيْهِ ۚ اِنَّ رَبِّىْ رَحِيْـمٌ وَّدُوْدٌ
اور اپنے اللہ سے معافی مانگو پھر اس کی طرف رجوع کرو، بے شک میرا رب مہربان محبت والا ہے۔
سورۃ ھود:(90)
اِنَّ رَبِّیۡ رَحِیۡمٌ وَّدُوۡدٌ: اللہ اپنے بندوں پر رحیم ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی مخلوق سے پیار و محبت بھی رکھتا ہے۔ اللہ کی طرف سے پیار و محبت اس کی تخلیق و تشریع دونوں میں نمایاں ہے۔ تخلیق میں انسان کو بہترین پیرائے میں بنایا:
لَقَدۡ خَلَقۡنَا الۡاِنۡسَانَ فِیۡۤ اَحۡسَنِ تَقۡوِیۡمٍ ﴿﴾ ( ۹۵ تین: ۴)
بتحقیق ہم نے انسان کو بہترین اعتدال میں پیدا کیا۔
اور روئے زمین پر انسان کے لیے بے شمار لذت و ذائقے کی چیزیں پیدا کیں ورنہ اگرانسان کو صرف زندہ رکھنا مقصود ہوتا تو گندم یا جو کا دانہ ہی کافی تھا۔ اس کی مہر و محبت کا جلوہ ماں کی ممتا اور باپ کی شفقت میں نظر آتا ہے۔ انسان تو اپنی جگہ، جانوروں میں بھی اپنی اولاد کے لیے اس قدر مہر و محبت ودیعت فرمائی کہ وہ اپنی جان پر کھیل کر اولاد کی حفاظت کرتے ہیں۔
کیسا ہی پرانا اور کٹر مجرم ہو جب صدق دل سے اس کی بارگاہ میں رجوع ہو کر معافی چاہے وہ اپنی مہربانی سے معاف کر دیتا ہے ۔ بلکہ اس سے محبت کرنے لگتا ہے۔
اپنے بارگناہ کو دیکھ کر اس کی رحمت سے مایوس نہ ہو۔ اگر تم اپنے گناہوں پر اظہار ندامت کرتے ہوئے مغفرت طلب کرو گے اور آئندہ کے لیے اس کے ساتھ اطاعت و انقیاد کا پیمان وفا باندھو گے تو تمہیں اللہ تعالیٰ اپنے دامن رحمت میں جگہ عطا فرمائے گا۔
اس کی مغفرت کا ایک چھینٹا تمہاری عمر بھر کی غلطیوں اور نادانیوں کے لیے کافی ہوگا۔ اس کی رحمت بےپایاں ہے ۔ اس کا بحر کرم بیکراں ہے اس کی عنایات کا بادل جب برستا ہے تو ہر چیز کو سیراب کر دیتا ہے اور نہ صرف یہ کہ اس کی رحمت بےپایں ہے بلکہ زمین و آسمان کا واحد مالک ہونے کے باوجود وہ اپنے بندوں سے نفرت نہیں کرتا اور انہیں نظر حقارت سے نہیں دیکھتا بلکہ محبت فرماتا ہے اور جب کوئی روسیاہ شکستہ دل ہوکر اس کے حضور میں حاضر ہوتا ہے تو اسے بےپایاں مسرت ہوتی ہے ۔
اہم نکات
۱۔ بندوں کی بے رخی ہے ورنہ اللہ تعالیٰ نہایت محبت کرنے والا ہے۔
#متـــــاع_جـــــاں
دامن میں کوہ کے اِک چھوٹا سا جھونپڑا ہو
مرتا ہوں خامشی پر ، یہ آرزو ہے میری ۔
دامن میں کوہ کے اِک چھوٹا سا جھونپڑا ہو۔
راتوں کو چلنے والے رہ جائیں تھک کے جس دَم۔
اُمِّید اُن کی، میرا ٹُوٹا ہُوا دِیا ہو۔
بجلی چمک کے اُن کو کُٹیا مِری دِکھا دے۔
جب آسماں پہ ہر سُو بادل گِھرا ہُوا ہو۔
پچھلے پہر کی کوئل ، وہ صُبْح کی مؤذّن۔
میں اُس کا ہمنَوا ہُوں ، وہ میری ہم نَوا ہو۔
کانوں پہ ہو نہ میرے دَیر وحَرَم کا احساں۔
روزن ہی جھونپڑی کا مجھ کو سَحر نُما ہو۔
پُھولوں کو آئے جس دَم شبنم وضو کرانے۔
رونا مِرا وضو ہو ، نالہ مِری دُعا ہو۔
اُس خامشی میں جائیں اتنے بُلند نالے۔
تاروں کے قافلے کو، میری صدا درا ہو۔
ہر دردمند دِل کو رونا مِرا رُلا دے ۔
بے ہوش جو پڑے ہیں ، شاید اُنھیں جگا دے ۔
(‛‛علامہ اقبال ‛‛ بانگِ درا ‛‛ سے انتخاب)
#متـــــاع_جـــــاں