Friday, May 14, 2021
مصطفیٰ مجتبیٰ ﷺ
مصطفیٰ مجتبیٰ ﷺ ، تیری مدح و ثنا
میرے بس میں نہیں ، دسترس میں نہیں
دل کو ہمت نہیں ، لب کو یارا نہیں
تجھ سا کوئی نہیں ، تجھ سا کوئی نہیں
●▬▬▬▬▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬▬▬▬▬●
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ
كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ
اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ
كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ
●▬▬▬▬▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬▬▬▬▬●
طاق کھجوریں کھانا
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَکْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَغْدُو يَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّی يَأْکُلَ تَمَرَاتٍ وَقَالَ مُرَجَّأُ بْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي أَنَسٌ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَأْکُلُهُنَّ وِتْرًا
انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عید الفطر کے دن جب تک چند کھجوریں نہ کھا لیتے، عیدگاہ کی طرف نہ جاتے اور مرجی بن رجاء نے عبیداللہ بن ابی بکر سے اور انہوں نے انس سے اور انس نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھجوریں طاق عدد میں کھاتے تھے۔
( طاق یعنی 3۔5۔7۔9 عدد کھجوریں)
صحیح بخاری:جلد اول:باب:عیدگاہ جانے سے پہلے عیدالفطر کے دن کھانے کا بیان:حديث - 953
Wednesday, May 5, 2021
بندگی کا روزہ
بھوک کی اذیت بھی بہت سخت ہوتی ہے۔ مگر گرمی کے طویل روزے میں پیاس کی اذیت بھوک کی تکلیف کو بھلا چکی ہے۔ پیاس سے گلا خشک ہوچکا ہے۔ منہ سوکھ چکا ہے۔ جسم نڈھال ہوچکا ہے۔ مگر آپ کبھی پانی کا ایک قطرہ بھی نہیں پئیں گے۔ اس لیے کہ روزہ ٹوٹ جائے گا۔ یہ روزہ ہے۔ یہ اس کی عظمت ہے جس کی بنا پر ہم اتنی مشقت جھیلتے اور اس قدر تکلیف اٹھاتے ہیں۔ مگر دوسری طرف ہم سب ایک اور روزہ رکھے ہوئے ہیں۔ یہ بندگی کا روزہ ہے۔ یہ روزہ اللہ کی ہر نافرمانی کے ساتھ ٹوٹ جاتا ہے۔ مگر ہمیں اس روزے کے ٹوٹنے کا کوئی افسوس نہیں ہوتا۔ اس لیے کہ ہمیں اس روزے کے ٹوٹنے کا کوئی احساس بھی نہیں ہوتا۔ ہم بندگی کا روزہ ہر روز توڑتے ہیں ۔ حتیٰ کہ عین روزے کے عالم میں بھی توڑتے ہیں ۔ مگر ہمارا ہر احساس اس سنگین جرم کو سمجھنے کے لیے مردہ بنا رہتا ہے۔ اس لیے کہ ہم نے اس جرم کو کبھی جرم ہی نہیں سمجھا ۔ جس وقت ہم فواحش سے لطف اندوز ہوتے ہیں ۔ حرام کھاتے اور کماتے ہیں ۔ لوگوں کے ساتھ ظلم کرتے ، انھیں دھوکہ دیتے اور ان کا مال دباتے ہیں، بندگی کا یہ روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ جس وقت ہم جھوٹ بولتے ہیں اور جھوٹ پھیلاتے ہیں ۔ جس وقت ہم غیبت کرکے کسی کو رسوا کرتے ہیں ۔ جس وقت ہم الزام و بہتان لگا کر کسی کو بدنام کرتے ہیں ۔ بندگی کا یہ روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ جس وقت ہم اپنی خواہشات کو دین بنا لیتے ہیں۔ جس وقت ہم اپنے تعصبات کی بنا پر سچائی کو رد کردیتے ہیں۔ جس وقت ہم عدل و انصاف کے تقاضوں کو پامال کرتے ہیں ۔ بندگی کا یہ روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ کتنے روزہ دار ہیں جو بندگی کا روزہ ہر روز توڑتے ہیں۔ کتنا عجیب ہے ان کا روزہ رکھنا ۔ کتنا عجیب ہے ان کا روزے کی مشقت جھیلنا۔
ابو یحیی
اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں
ارشاد باری تعالیٰ ہے
وَاعْبُدُوا اللَّـهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا
النساء:36
اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو‘‘۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے
وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِيْٓ اِلَيْهِ اَنَّهٗ لَآ اِلٰهَ اِلَّآ اَنَا فَاعْبُدُوْنِ
الأنبياء:25
یعنی تجھ سے پہلے جس جس رسول کو ہم نے بھیجا سب کی طرف یہی وحی کہ میرے سوا
کوئی عبادت کے لائق نہیں پس تم سب میری ہی عبادت کیا کرو
اور جگہ ارشاد ہے
وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِيْ كُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ
النحل:36
یعنی ہر امت میں رسول بھیج کر ہم نے یہ اعلان کروایا کہ صرف اللہ کی عبادت کرو اور
اس کے سوا سب سے بچو۔
اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا
شَهِدَ اللَّـهُ أَنَّهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ وَالْمَلَائِكَةُ وَأُولُو الْعِلْمِ قَائِمًا بِالْقِسْطِ ۚ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
آل عمران:18
اللہ تعالیٰ، فرشتے اور اہل علم اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور وه عدل کو قائم رکھنے والاہے
اس غالب اور حکمت والے کے سوا کوئی عبادت کےلائق نہیں.....‘‘
اللہ کو ایک مانا جائے۔ صرف اسی کی عبادت کی جائے۔ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایا جائے۔
کسی انسان کو وہ مقام نہ دیا جائے جو مالک کائنات کے لیے خاص ہے۔
بھول کر کھانا کھانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا
بھول کر کھانا کھانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا
بھول کر کھانے سے روزہ اس لئے نہیں ٹوٹتا کہ اس میں روزہ دار کا ارادہ شامل نہیں ہوتا جیسا
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
۔ مَنْ نَسِيَ وَهُوَ صَائِمٌ، فَأَكَلَ أَوْ شَرِبَ، فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ، فَإِنَّمَا أَطْعَمَهُ اللهُ وَسَقَاهُ.
مسلم، الصحيح، کتاب الصيام، باب أکل الناسي وشربه وجماعه لا يفطر، 2 : 809، رقم : 1155
’’روزہ کی حالت میں جو شخص بھول کر کچھ کھا پی لے تو وہ اپنا روزہ پورا کرے
کیونکہ اسے ﷲ تعالیٰ نے کھلایا اور پلایا ہے۔‘‘
۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک اور حدیث میں ہے کہ
ایک آدمی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہو کر عرض گزار ہو
یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! میں حالتِ روزہ میں بھول کر کھا پی بیٹھا ہوں (اب کیا کروں؟)
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’تمہیں ﷲ تعالیٰ نے کھلایا پلایا ہے۔‘‘
ابو داؤد، السنن، کتاب الصيام، باب من أکل ناسياً، 2 : 307، رقم : 2398
جمہور ائمہ کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اگر کوئی شخص روزے کی حالت میں بھول کر کھا پی لے تو اس پر نہ قضا واجب ہے اور نہ کفارہ بلکہ وہ اپنا روزہ پورا کرے۔ وہ اس کھائے پئے کو ﷲ کی طرف سے مہمانی شمار کرے کہ اس نے اپنے بندے کو بھلا کر کھلا پلا دیا لیکن اگر کھاتے پیتے وقت روزہ یاد آیا تو جو کھا پی چکا وہ معاف ہاں اب کھانے کا یا پانی کا ایک قطرہ بھی حلق میں نہ جانے دے بلکہ اب جو کچھ منہ میں ہے اسے فوراً باہر نکال دے۔
Tuesday, May 4, 2021
مدینے کی فضا
ہم فقیروں نے مدینے کی فضا مانگی ہے
#صلـــی_الله_علیـــہ_وآلــ
●▬▬▬▬▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬▬▬▬▬●
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ
كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ
اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ
كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ
●▬▬▬▬▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬▬▬▬▬●
Monday, May 3, 2021
رمضان کا آخری عشرہ
رمضان کا آخری عشرہ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے
«کان رسول الله ﷺ یجتهد في العشر الأواخر مالایجتهد في غیره»
''رسو ل صلی اللہ علیہ والہ وسلم باقی دنوں کی نسبت آخری عشرے میں خوب محنت و کوشش کرتے۔''
( صحیح مسلم :2788)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے
«کا ن لا یدخل البیت إلا لحاجة إذا کان معتکف»
''سوائے انتہائی ضرورت کے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم گھر میں داخل نہ ہوتے، جب آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم آخری عشرے میں اعتکاف میں ہوتے تھے۔'' (صحیح بخاری:115)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے
«إذا دخل العشر شد مئزره وأحیا لیله وأیقظ أهله»
''جب رمضان کا آخری عشرہ شروع ہوتا تو کمر ہمت کس لیتے۔ اس کی راتوں کو خود بھی جاگتے اور اپنے اہل خانہ کو بھی جگاتے۔''
(صحیح بخاری:2024) (مسلم : (1174)
حدیث کے عربی الفاظ کی شرح کچھ یوں ہے کہ
دَخَلَ الْعَشْرُ : مطلب کہ جب رمضان کا آخری عشرہ شروع ہو جاتا۔
شَدَّ مِئْزَرَهُ : چادر کس لینا در حقیقت عبادت کے لئے خوب محنت سے کنایہ ہے، یہ بھی کہا گیا ہے کہ بیویوں سے دور رہنے سے کنایہ ہے، یہ بھی احتمال ہے کہ دونوں چیزیں اس سے مراد ہوں۔
وَأَحْيَا لَيْلَهُ: یعنی مطلب یہ ہے کہ آپ ﷺ شب بیداری کرتے اور رات اطاعت گزاری اور نماز میں گزارتے۔
وَأَيْقَظَ أَهْلَهُ: یعنی گھر والوں کو بھی رات کی نماز کے لئے بیدار رکھتے تھے۔
امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں
"اس حدیث میں رمضان کے آخری عشرے کے اندر مستحب قرار دیا گیا ہے کہ زیادہ سے زیادہ عبادات کی جائیں، اور آخری عشرے کی راتوں میں عبادت گزاری کے ساتھ شب بیداری کی جائے۔"
روزے کی فضیلت و اہمیت
روزے کی فضیلت و اہمیت
روزے کی فضیلت و اہمیت دیگر عبادات کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ اور بے حساب ہے اس طرح ہے کہ انسان کے ہر نیک کام کا بدلہ دس سے سات سو گنا تک دیا جاتا ہے جبکہ روزہ کا اجر خود ﷲ تعالیٰ عطاء کرے گا۔
┈• حدیث قدسی میں ہے کہ ﷲ تعالیٰ فرماتا ہے
کُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ إِلَّا الصِّيَامَ، فَإِنَّهُ لِي وَأنَا اَجْزِيْ بِهِ
’’ابن آدم کا ہر عمل اس کے لئے ہے سوائے روزے کے۔ پس یہ (روزہ) میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا اجر دوں گا۔‘‘
بخاری، الصحيح، کتاب الصوم، باب هل يقول انی صائم اذا شتم، 2 : 673، رقم : 1805
روزہ دار کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بے انتہا اجر وثواب کے ساتھ ساتھ کئی خوشیاں بھی ملیں گی۔
┈• حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ يَفْرَحُهُمَا : إِذَا أفْطَرَ فَرِحَ، وَإِذَا لَقِيَ رَبَّهُ فَرِحَ بِصَوْمِهِ
’’روزہ دار کے لئے دو خوشیاں ہیں جن سے اسے فرحت ہوتی ہے
افطار کرے تو خوش ہوتا ہے اور جب اپنے رب سے ملے گا تو روزہ کے باعث خوش ہوگا۔‘‘
1. بخاری، الصحيح، کتاب الصوم، باب هل يقول إني صائم إذا شتم، 2 : 673، رقم : 1805
2. مسلم، الصحيح، کتاب الصيام، باب : فضل الصيام، 2 : 807، رقم : 1151
تونفع کب کماوَ گے؟
اللہ تعالیٰ کی طرف سے رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ نصف سے زیادہ گزر چکا ہے۔ کتنے خوش نصیب ہیں وہ لوگ جنہیں زندگی میں ایک بار پھر یہ موقع مل رہا ہے کہ وہ اپنی بخشش اور نجات کا سامان کر سکیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا
یوم وصال 17 رمضان
اُمّ المؤمنین حضرت سیّدہ عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ کودوسری عورتوں پر کئی اعتبار سے فضیلت حاصل ہے۔ آپ کا نام عائشہ ‘ لقب صدیقہ ، حُمیَرا ، طیبہ اورطاہرہ ہے۔ جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو بنتِ صدیق کے خطاب سے نوازا۔
حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ فرماتے ہیں‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا:-
’’بہت سے مرد کمال کو پہنچے اور عورتوں میں سے حضرت مریم بنت عمرانؑ اور فرعون کی بیوی حضرت آسیہؑ باکمال ہوئیں اسی طرح اُم المؤمنین حضرت سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت ایسی ہے جیسے ثرید کو دوسرے کھانوں پر فضیلت ہے۔
(بخاری ‘ شرح السنۃ‘ مسلم حدیث ،ترمذی ‘ ابن ماجہ)
لَيْلَـةِ الْقَدْرِ کی دعاء
آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو
لیلۃ القدر میں پڑھنے کے لیے یہ دعاء سکھلائی:
«اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّى»
لیلۃ القدر کی تلاش
لیلۃ القدر کی تلاش میں محنت
1. عَنْ عَائِشَةَ رضي ﷲ عنها أَنَّ رَسُوْلَ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: قَالَ: تَحَرَّوْا لَیْلَةَ الْقَدْرِ فِي الْوِتْرِ مِنَ الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ، وَفِي رِوَایَةٍ: فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ. مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.
أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب صلاة التراویح، باب تحري لیلة القدر في الوتر من العشر الأواخر، 2/710، الرقم: 1913، ومسلم في الصحیح، کتاب الصیام، باب فضل لیلة القدر والحث علی طلبھا وبیان محلھا وأرجی أوقات طلبھا، 2/823، الرقم: 1165/1169، والترمذي في السنن، کتاب الصوم، باب ما جاء في لیلة القدر، 3/158، الرقم: 792.
’’حضرت عائشہ رضی ﷲ عنہا سے روایت ہے کہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: شبِ قدر کو رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں (اور ایک روایت میں ہے کہ رمضان کی آخری سات طاق راتوں) میں تلاش کیا کرو۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
2. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي ﷲ عنہما أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله علیه وآله وسلم قَالَ: الْتَمِسُوْهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ لَیْلَةَ الْقَدْرِ فِي تَاسِعَةٍ تَبْقٰی، فِي سَابِعَةٍ تَبْقٰی، فِي خَامِسَةٍ تَبْقٰی. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَالْبَیْهَقِيُّ.
أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب الصیام، باب تحري لیلة القدر في الوتر من العشر الأواخر، 2/711، الرقم: 1917، والبیهقي في السنن الکبری، 4/308، الرقم: 8316، وابن حجر العسقلاني في تغلیق التعلیق، 3/205، والشوکاني في نیل الأوطار، 4/370.
’’حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی ﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس (یعنی شبِ قدر) کو رمضان المبارک کے آخری عشرے میں باقی رہنے والی راتوں میں سے نویں، ساتویں اور پانچویں رات میں تلاش کرو۔‘‘
اس حدیث کو امام بخاری اور بیہقی نے روایت کیا ہے