رمضان کا آخری عشرہ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے
«کان رسول الله ﷺ یجتهد في العشر الأواخر مالایجتهد في غیره»
''رسو ل صلی اللہ علیہ والہ وسلم باقی دنوں کی نسبت آخری عشرے میں خوب محنت و کوشش کرتے۔''
( صحیح مسلم :2788)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے
«کا ن لا یدخل البیت إلا لحاجة إذا کان معتکف»
''سوائے انتہائی ضرورت کے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم گھر میں داخل نہ ہوتے، جب آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم آخری عشرے میں اعتکاف میں ہوتے تھے۔'' (صحیح بخاری:115)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے
«إذا دخل العشر شد مئزره وأحیا لیله وأیقظ أهله»
''جب رمضان کا آخری عشرہ شروع ہوتا تو کمر ہمت کس لیتے۔ اس کی راتوں کو خود بھی جاگتے اور اپنے اہل خانہ کو بھی جگاتے۔''
(صحیح بخاری:2024) (مسلم : (1174)
حدیث کے عربی الفاظ کی شرح کچھ یوں ہے کہ
دَخَلَ الْعَشْرُ : مطلب کہ جب رمضان کا آخری عشرہ شروع ہو جاتا۔
شَدَّ مِئْزَرَهُ : چادر کس لینا در حقیقت عبادت کے لئے خوب محنت سے کنایہ ہے، یہ بھی کہا گیا ہے کہ بیویوں سے دور رہنے سے کنایہ ہے، یہ بھی احتمال ہے کہ دونوں چیزیں اس سے مراد ہوں۔
وَأَحْيَا لَيْلَهُ: یعنی مطلب یہ ہے کہ آپ ﷺ شب بیداری کرتے اور رات اطاعت گزاری اور نماز میں گزارتے۔
وَأَيْقَظَ أَهْلَهُ: یعنی گھر والوں کو بھی رات کی نماز کے لئے بیدار رکھتے تھے۔
امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں
"اس حدیث میں رمضان کے آخری عشرے کے اندر مستحب قرار دیا گیا ہے کہ زیادہ سے زیادہ عبادات کی جائیں، اور آخری عشرے کی راتوں میں عبادت گزاری کے ساتھ شب بیداری کی جائے۔"
No comments:
Post a Comment