Monday, October 14, 2024

بےشک

 بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے بخیل اور سخی کی مثال ان دو شخصوں جیسی ہے جن پر دو لوہے کے جبے ہوں، سینے سے گلے تک، سخی تو جوں جوں خرچ کرتا ہے اس کی کڑیاں ڈھیلی ہوتی جاتی ہیں اور اس کے ہاتھ کھلتے جاتے ہیں اور وہ جبہ بڑھ جاتا ہے یہاں تک کہ اس کی پوریوں تک پہنچ جاتا ہے اور اس کے اثر کو مٹاتا ہے اور بخیل جب کبھی خرچ کا ارادہ کرتا ہے تو اس کے جبے کی کڑیاں اور سمٹ جاتی ہیں وہ ہر چند اسے وسیع کرنا چاہتا ہے لیکن اس میں گنجائش نہیں نکلتی۔

 [صحیح بخاری:1443] ‏‏‏‏


بخاری و مسلم میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ اسما بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے فرمایا اللہ کی راہ میں خرچ کرتی رہ جمع نہ رکھا کر، ورنہ اللہ بھی روک لے گا، بند باندھ کر روک نہ لیا کر ورنہ پھر اللہ بھی رزق کا منہ بند کر لے گا۔
 [صحیح بخاری:1433] ‏‏‏‏

ایک اور روایت میں ہے شمار کر کے نہ رکھا کر ورنہ اللہ تعالیٰ بھی گنتی کر کے روک لے گا۔
 [صحیح بخاری:2591] ‏‏‏‏

صحیح مسلم شریف میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ تو اللہ کی راہ میں خرچ کیا کر، اللہ تعالیٰ تجھے دیتا رہے گا۔ 
[صحیح مسلم:993] ‏‏‏‏

بخاری و مسلم میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ہر صبح دو فرشتے آسمان سے اترتے ہیں ایک دعا کرتا ہے کہ اے اللہ سخی کو بدلہ دے اور دوسرا دعا کرتا ہے کہ بخیل کا مال تلف کر۔
 [صحیح بخاری:1442] ‏‏‏‏

مسلم شریف میں ہے صدقے خیرات سے کسی کا مال نہیں گھٹتا اور ہر سخاوت کرنے والے کو اللہ ذی عزت کر دیتا ہے اور جو شخص اللہ کے حکم کی وجہ سے دوسروں سے عاجزانہ برتاؤ کرے اللہ اسے بلند درجے کا کر دیتا ہے۔
 [صحیح مسلم:2588] 

No comments:

Post a Comment