Thursday, August 25, 2016

نبیﷺ کا دامنِ رحمت پکڑلو اے جہاں والو


محبت کملی والے ﷺ سے وہ جذبہ ہے سنو لوگو
یہ جس من میں سما جائے وہ من میلا نہیں ہوتا ...

جو نامِ مصطفیﷺچومے نہیں دُکھتی کبھی آنکھیں
پہن لے پیار جو اُن کا بدن میلا نہیں ہوتا ............

نبیﷺ کا دامنِ رحمت پکڑلو اے جہاں والو
رہے جب تک یہ ہاتھوں میں چلن میل انہیں ہوتا

#صلی_اللہ_علیہ_وسلم <3

آج جمعہ کامبارک دن ہے زیادہ سے زیادہ درود شریف پڑھیں

●▬▬▬▬▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬▬▬▬▬●
اللَّهُـمّ صَــــــلٌ علَےَ مُحمَّــــــــدْ و علَےَ آل مُحمَّــــــــدْ
كما صَــــــلٌيت علَےَ إِبْرَاهِيمَ و علَےَ آل إِبْرَاهِيمَ إِنَّك حَمِيدٌ
مَجِيدٌ اللهم بارك علَےَ مُحمَّــــــــدْ و علَےَ آل مُحمَّــــــــدْ كما
باركت علَےَ إِبْرَاهِيمَ و علَےَ آل إِبْرَاهِيمَ إِنَّك حَمِيدٌ مَجِيدٌ
●▬▬▬▬▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬▬▬▬▬●

#ایڈمن_صنم



لبیک

مولانا روم ؒ حکایت بیان فرماتے ہیں :ایک شخص بڑا عبادت شعار ، نیک اور متقی تھا،شیطان ایسے نیک طینت لوگوں کو ہمیشہ اپنے نشانے پر رکھتا ہے۔ یہ نیک مرد بھی ابلیس کی نظروں میں کھٹک رہا تھا ۔ ایک رات یہ شخص عبادت میں مصروف تھا اور اللہ اللہ کر رہا تھا کہ شیطان نے اپنا سب سے کا رگر ہتھیار (وسوسہ )اس پر آزمایا ۔ اس نے اس شخص کے دل میں وسوسہ ڈالنا شروع کیا ۔اور بولا:اے (بھولے) انسان تو کتنے اعتماد سے اللہ اللہ کہتا ہے ۔ کیا تو نے اس پکار کے جواب میں ،اللہ رب العزت کی طرف سے ایک مرتبہ بھی لبیک کی آواز سنی ۔ کیا تجھے کبھی تیری پکار کا جواب ملا۔ بارگاہ الہٰی سے تو ایک بھی جواب نہیں آرہا توکتنی مرتبہ شدت واستقامت سے اللہ اللہ کا ورد کرتا رہے گا۔ اللہ کے نام کے ورد سے شیطان کو بڑی اذیت ہوتی ہے ۔جب اللہ کا کوئی بندہ اس کا نام جپنے لگتا ہے تو شیطان کے حواس گم ہونے لگتے ہیں ۔ روح کوپاک کرنے کا سب سے خاص الخاص طریقہ جو بڑے بڑے صالحین نے اختیار کے اہے ۔وہ یہ ہے کہ اسے ذکر الہٰی سے معمور کرتے جائو گندگی اور ناپاکی خود ہی بھاگ جائے گی اور انسان کی روح پاک ،صاف،خوش وخرم اورشاداب وآباد ہوجائے گی۔شیطان نے جب اس نیک دل بندے کے دل میں وسوسہ ڈالا توا س نے ورد چھوڑ دیا۔ اور دل شکستہ ہوکر بستر پر دراز ہوگیا۔
رات حضرت خضرعلیہ السلام اس کے خواب میں تشریف لے آئے اور شخص نے دیکھا کہ وہ حضرت خضر علیہ السلام کے ساتھ ایک سبزہ زار میں ہے۔آپ نے اس سے سوال کیا اے نیک مرد تو خاموش کیوں ہوگیاہے اور کیوں اس افسردہ ومایوس حالت میں لیٹا ہوا ہے۔ اس شخص نے گزارش کی ۔ میں ورد کرتا ہوں تو جواب نہیں ملتا۔میں لبیک کہتا ہوں تو کوئی آواز پلٹ کر میرے کانوں میں نہیں آتی۔ شایدبارگاہ رب العزت تک میری آواز پہنچتی ہی نہیں ۔میں اس بات سے خوفزدہ ہوگیاہوں اور مایوس بھی کہ شاید مجھے راندئہ درگاہ کردیا گیا ہے اورمیں مردود ہوچکاہوں ۔
حضرت خضر علیہ السلام نے ارشاد فرمایا ۔مجھے اللہ رب العزت نے تمہارے پاس آنے کا حکم دیا ہے ۔ اور فرمایا ہے کہ جائو اور میرے اس نیک خصلت بندے سے کہو، اے میرے بندے تیرا یہ مجھے پکارنا ، تیری زبان کا وردِ اللہ اللہ سے تر ہو جانا، اور ہماری یا د میں مشغول ہوکر دنیا کے لاکھ جھمیلوں سے بچے رہنا ہی ہماری لبیک ہے۔ وہ کیف وسرور جو تجھے میسر ہے یہی ہمارا قاصد ہے ۔ کیامیں نے تجھے اپنے کام میں نہیں لگا رکھا؟ تیری دل کی یہ تڑپ اور تیری محبت کی وارفتگی ہماری ہی کشش کے باعث ہے، کسی کو عبادت کی توفیق عطا ہوجانا ہی اس کی عبادت کی قبولیت کی دلیل ہوتی ہے۔ دعا مانگنے والے کا پکارنا ہی اللہ رب العزت کی طرف سے لبیک بن جاتا ہے ۔ جس سے اللہ ناراض ہوجائے اسے اپنی عبادت کی توفیق ہی نہیں دیتا ۔


 ●◄ ‫#‏صنم‬

کربلا ایک دائمی استعارہ

بیت الخلاء جانے کے وقت کی دعاء

صحيح البخاري
كِتَاب الْوُضُوءِ
کتاب: وضو کے بیان میں
9. بَابُ مَا يَقُولُ عِنْدَ الْخَلاَءِ:
باب: بیت الخلاء جانے کے وقت کیا دعا پڑھنی چاہیے؟
حدیث نمبر: 142

(مرفوع) حدثنا آدم، قال: حدثنا شعبة، عن عبد العزيز بن صهيب، قال: سمعت انسا، يقول: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا دخل الخلاء، قال:" اللهم إني اعوذ بك من الخبث والخبائث"، تابعه ابن عرعرة، عن شعبة، وقال غندر، عن شعبة: إذا اتى الخلاء، وقال موسى، عن حماد، إذا دخل، وقال سعيد بن زيد حدثنا عبد العزيز، إذا اراد ان يدخل.
ہم سے آدم نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے عبدالعزیز بن صہیب کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب (قضائے حاجت کے لیے) بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو یہ (دعا) پڑھتے «اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث» اے اللہ! میں ناپاک جنوں اور ناپاک جنیوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔

استغفرالله سربلندی کا وظیفہ ھے


"نعمت سے بغاوت کرنا زوال کاآغاز ھے
اور استغفار کا سفرشروع کرنا عروج کا آغازھے
استغفرالله سربلندی کا وظیفہ ھے.
اور الحمدالله انعام یافتہ بندوں کا ورد_"
الله كريم ہميں استغفار كى توفيق عطاكرے اور اپنے انعام يافتہ بندوں ميں شامل فرمائے. (آمين)


 ●◄ #صنم


ہمارے مسئلے

ہمارے مسئلے اور ہماری پریشانیاں بھی راز ہی ہوتی ہیں۔ ان کا دوسروں کے سامنے اشتہار نہیں لگاتے بیٹا! جو انسان اپنے آنسو دوسروں سے صاف کرواتا ہے‘ وہ خود کو بے عزت کر دیتا ہے اور جو اپنے آنسو خود پونچھتا ہے‘ وہ پہلے سے بھی مضبوط بن جاتا ہے۔

(اقتباس: نمرہ احمد کے ناول "جنّت کے پتے" سے)

 ●◄ #صنم



جب کتا برتن میں پی لے

صحيح البخاري
كِتَاب الْوُضُوءِ
کتاب: وضو کے بیان میں
33M. بَابُ إِذَا شَرِبَ الْكَلْبُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ فَلْيَغْسِلْهُ سَبْعًا:
باب: جب کتا برتن میں پی لے (تو کیا کرنا چاہیے)۔
حدیث نمبر: 172

(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، عن مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا شرب الكلب في إناء احدكم فليغسله سبعا".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہیں امام مالک نے ابوالزناد سے خبر دی، وہ اعرج سے، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کتا تم میں سے کسی کے برتن میں سے (کچھ) پی لے تو اس کو سات مرتبہ دھو لو (تو پاک ہو جائے گا)۔
حدیث نمبر: 173

(مرفوع) حدثنا إسحاق، اخبرنا عبد الصمد، حدثنا عبد الرحمن بن عبد الله بن دينار، سمعت ابي، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم،" ان رجلا راى كلبا ياكل الثرى من العطش، فاخذ الرجل خفه، فجعل يغرف له به حتى ارواه، فشكر الله له، فادخله الجنة".
ہم سے اسحاق نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدالصمد نے خبر دی، کہا ہم کو عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، انہوں نے اپنے باپ سے سنا، وہ ابوصالح سے، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک شخص نے ایک کتے کو دیکھا، جو پیاس کی وجہ سے گیلی مٹی کھا رہا تھا۔ تو اس شخص نے اپنا موزہ لیا اور اس سے پانی بھر کر پلانے لگا، حتیٰ کہ اس کو خوب سیراب کر دیا۔ اللہ نے اس شخص کے اس کام کی قدر کی اور اسے جنت میں داخل کر دیا۔
حدیث نمبر: 174

(مرفوع) وقال احمد بن شبيب: حدثنا ابي، عن يونس، عن ابن شهاب، قال: حدثني حمزة بن عبد الله، عن ابيه، قال: كانت الكلاب تبول وتقبل وتدبر في المسجد في زمان رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلم يكونوا يرشون شيئا من ذلك.
احمد بن شبیب نے کہا کہ ہم سے میرے والد نے یونس کے واسطے سے بیان کیا، وہ ابن شہاب سے نقل کرتے ہیں، انہوں نے کہا مجھ سے حمزہ بن عبداللہ نے اپنے باپ (یعنی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما) کے واسطے سے بیان کیا۔ وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں کتے مسجد میں آتے جاتے تھے لیکن لوگ ان جگہوں پر پانی نہیں چھڑکتے تھے۔
حدیث نمبر: 175

(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، قال: حدثنا شعبة، عن ابن ابي السفر، عن الشعبي، عن عدي بن حاتم، قال: سالت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" إذا ارسلت كلبك المعلم فقتل فكل، وإذا اكل فلا تاكل فإنما امسكه على نفسه، قلت: ارسل كلبي فاجد معه كلبا آخر، قال: فلا تاكل، فإنما سميت على كلبك ولم تسم على كلب آخر".
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے ابن ابی السفر کے واسطے سے بیان کیا، وہ شعبی سے نقل فرماتے ہیں، وہ عدی بن حاتم سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (کتے کے شکار کے متعلق) دریافت کیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تو اپنے سدھائے ہوئے کتے کو چھوڑے اور وہ شکار کر لے تو، تو اس (شکار) کو کھا اور اگر وہ کتا اس شکار میں سے خود (کچھ) کھا لے تو، تو (اس کو) نہ کھائیو۔ کیونکہ اب اس نے شکار اپنے لیے پکڑا ہے۔ میں نے کہا کہ بعض دفعہ میں (شکار کے لیے) اپنے کتے چھوڑتا ہوں، پھر اس کے ساتھ دوسرے کتے کو بھی پاتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ پھر مت کھا۔ کیونکہ تم نے «بسم الله» اپنے کتے پر پڑھی تھی۔ دوسرے کتے پر نہیں پڑھی۔

صبر کا مفہوم

کسی نے حضرت حسن بصری رح سے صبر کا مفہوم پوچھا تو آپ نے فرمایا "صبر کی دو قسمیں ہیں۔ اوّل آزمائش اور مصیبت پر صبر کرنا اور دوّم اُن چیزوں سے اجتناب کرنا جن سے احتراز کرنے کا اللّٰہ نے حکم دیا ہے۔" اُس شخص نے عرض کیا "آپ تو بہت بڑے زاہد ہیں۔" فرمایا کہ "میرا زہد تو آخرت کی رغبت کی وجہ سے ہے اور صبر بےصبری کی وجہ سے ہے۔" اُس نے کہا "میں آپ کا مفہوم نہیں سمجھا۔" تو آپ نے فرمایا کہ "مصیبت یا اطاعتِ خُداوندی پر میرا صبر کرنا صرف نارِ جہنم کے خوف کی وجہ سے ہے اور اسی کا نام جزع ہے اور میرا تقویٰ محض رغبتِ آخرت میں اپنا حصّہ طلب کرنے کی (بےصبری کی) وجہ سے ہے نہ کہ سلامتیِ جسم و جان کے لئے۔ اور (درحقیقت) صابر تو وہ ہے جو اپنے حصّے پر راضی رہتے ہوئے آخرت (بھی) طلب نہ کرے بلکہ اُس کا صبر صرف اور صرف ذاتِ الہٰی کے لئے ہو کیونکہ اخلاص کی علامت یہی ہے۔"
.. "تذکرہ اولیاء" از حضرت شیخ فرید الدین عطار رح ..

●๋•!! متاع جَاں!! ●๋

عذاب قبر

صحيح البخاري
كِتَاب الْوُضُوءِ
کتاب: وضو کے بیان میں
55. بَابُ مِنَ الْكَبَائِرِ أَنْ لاَ يَسْتَتِرَ مِنْ بَوْلِهِ:
باب: پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنا کبیرہ گناہ ہے۔
حدیث نمبر: 216

(مرفوع) حدثنا عثمان، قال: حدثنا جرير، عن منصور، عن مجاهد، عن ابن عباس، قال:" مر النبي صلى الله عليه وسلم بحائط من حيطان المدينة او مكة، فسمع صوت إنسانين يعذبان في قبورهما، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: يعذبان وما يعذبان في كبير، ثم قال: بلى، كان احدهما لا يستتر من بوله، وكان الآخر يمشي بالنميمة، ثم دعا بجريدة فكسرها كسرتين فوضع على كل قبر منهما كسرة، فقيل له: يا رسول الله لم فعلت هذا، قال: لعله ان يخفف عنهما ما لم تيبسا او إلى ان ييبسا".، وقال النبي صلى الله عليه وسلم لصاحب القبر: كان لا يستتر من بوله، ولم يذكر سوى بول الناس.
ہم سے عثمان نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے منصور کے واسطے سے نقل کیا، وہ مجاہد سے وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ مدینہ یا مکے کے ایک باغ میں تشریف لے گئے۔ (وہاں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو شخصوں کی آواز سنی جنھیں ان کی قبروں میں عذاب کیا جا رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان پر عذاب ہو رہا ہے اور کسی بہت بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بات یہ ہے کہ ایک شخص ان میں سے پیشاب کے چھینٹوں سے بچنے کا اہتمام نہیں کرتا تھا اور دوسرا شخص چغل خوری کیا کرتا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کھجور کی) ایک ڈالی منگوائی اور اس کو توڑ کر دو ٹکڑے کیا اور ان میں سے (ایک ایک ٹکڑا) ہر ایک کی قبر پر رکھ دیا۔ لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ! یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیوں کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس لیے کہ جب تک یہ ڈالیاں خشک ہوں شاید اس وقت تک ان پر عذاب کم ہو جائے۔

چیزیں حیثیت نہیں رکھتیں

چیزیں حیثیت نہیں رکھتیں، انسان بھی نہیں رکھتے، اہم ہوتے ہیں رشتے جب ہم سے چیزیں چھین لی جائیں تو دل ڈوب، ڈوب کے ابھرتا ہے مگر جب رشتے کھو جائیں تو دل ایسا ڈوبتا ہے کہ ابھر نہیں سکتا، سانس تک رک جاتی ہے پھر زندگی میں کچھ اچھا نہیں لگتا۔

اقتباس: نمرہ احمد کے ناول "پارس" سے



 ●◄ #صنم

تاخیر نہ کرو

کسی سے بدلہ لینے میں جلدی نہ کرو اور کسی کے ساتھ نیکی کرنے میں تاخیر نہ کرو

●◄ #صنم