Thursday, August 25, 2016

جب کتا برتن میں پی لے

صحيح البخاري
كِتَاب الْوُضُوءِ
کتاب: وضو کے بیان میں
33M. بَابُ إِذَا شَرِبَ الْكَلْبُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ فَلْيَغْسِلْهُ سَبْعًا:
باب: جب کتا برتن میں پی لے (تو کیا کرنا چاہیے)۔
حدیث نمبر: 172

(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، عن مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا شرب الكلب في إناء احدكم فليغسله سبعا".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہیں امام مالک نے ابوالزناد سے خبر دی، وہ اعرج سے، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کتا تم میں سے کسی کے برتن میں سے (کچھ) پی لے تو اس کو سات مرتبہ دھو لو (تو پاک ہو جائے گا)۔
حدیث نمبر: 173

(مرفوع) حدثنا إسحاق، اخبرنا عبد الصمد، حدثنا عبد الرحمن بن عبد الله بن دينار، سمعت ابي، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم،" ان رجلا راى كلبا ياكل الثرى من العطش، فاخذ الرجل خفه، فجعل يغرف له به حتى ارواه، فشكر الله له، فادخله الجنة".
ہم سے اسحاق نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدالصمد نے خبر دی، کہا ہم کو عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، انہوں نے اپنے باپ سے سنا، وہ ابوصالح سے، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک شخص نے ایک کتے کو دیکھا، جو پیاس کی وجہ سے گیلی مٹی کھا رہا تھا۔ تو اس شخص نے اپنا موزہ لیا اور اس سے پانی بھر کر پلانے لگا، حتیٰ کہ اس کو خوب سیراب کر دیا۔ اللہ نے اس شخص کے اس کام کی قدر کی اور اسے جنت میں داخل کر دیا۔
حدیث نمبر: 174

(مرفوع) وقال احمد بن شبيب: حدثنا ابي، عن يونس، عن ابن شهاب، قال: حدثني حمزة بن عبد الله، عن ابيه، قال: كانت الكلاب تبول وتقبل وتدبر في المسجد في زمان رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلم يكونوا يرشون شيئا من ذلك.
احمد بن شبیب نے کہا کہ ہم سے میرے والد نے یونس کے واسطے سے بیان کیا، وہ ابن شہاب سے نقل کرتے ہیں، انہوں نے کہا مجھ سے حمزہ بن عبداللہ نے اپنے باپ (یعنی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما) کے واسطے سے بیان کیا۔ وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں کتے مسجد میں آتے جاتے تھے لیکن لوگ ان جگہوں پر پانی نہیں چھڑکتے تھے۔
حدیث نمبر: 175

(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، قال: حدثنا شعبة، عن ابن ابي السفر، عن الشعبي، عن عدي بن حاتم، قال: سالت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" إذا ارسلت كلبك المعلم فقتل فكل، وإذا اكل فلا تاكل فإنما امسكه على نفسه، قلت: ارسل كلبي فاجد معه كلبا آخر، قال: فلا تاكل، فإنما سميت على كلبك ولم تسم على كلب آخر".
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے ابن ابی السفر کے واسطے سے بیان کیا، وہ شعبی سے نقل فرماتے ہیں، وہ عدی بن حاتم سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (کتے کے شکار کے متعلق) دریافت کیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تو اپنے سدھائے ہوئے کتے کو چھوڑے اور وہ شکار کر لے تو، تو اس (شکار) کو کھا اور اگر وہ کتا اس شکار میں سے خود (کچھ) کھا لے تو، تو (اس کو) نہ کھائیو۔ کیونکہ اب اس نے شکار اپنے لیے پکڑا ہے۔ میں نے کہا کہ بعض دفعہ میں (شکار کے لیے) اپنے کتے چھوڑتا ہوں، پھر اس کے ساتھ دوسرے کتے کو بھی پاتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ پھر مت کھا۔ کیونکہ تم نے «بسم الله» اپنے کتے پر پڑھی تھی۔ دوسرے کتے پر نہیں پڑھی۔

No comments:

Post a Comment