Tuesday, September 24, 2019
ناشکری کی سزا
ناشکری کی سزا
ایک دن بارہ سنگھا جنگل میں ہری ہری گھاس چررہا تھا، پیٹ بھرجانے پر اسے پیاس محسوس ہوئی ۔ اس جنگل میں شفاف پانی کی ایک ندی بہتی تھی۔ بارہ سنگھا پیاس بجھانے کے لئے اس ندی کے کنارے جاپہنچا۔ جب اس نے پانی پینے کے لئے اپنا منہ نیچے جھکایا توشفاف پانی میں اپنا عکس نظرآیا۔ عکس دیکھ کر بارہ سنگھا بہت خوش ہوا اس نے اپنے سرپر مضبوط اور لمبے سنگ دیکھ کر سوچا کہ ان سینگوں کی وجہ سے میری خوبصورتی کو چارچاند لگ گئے ہیں۔ اس کے ذہن میں خیال آیا کہ میں جنگل کا سب سے حسین جانورہوں اور سرپر سینگوں کا تاج بھی ہے۔ اس لئے جنگل کا بادشاہ شیرکونہیں مجھے ہونا چاہیے۔
بارہ سنگھا ابھی اپنے سینگوں کو دیکھ کرخوش ہورہا تھا کہ اس کی نظراپنی پتلی اور کمزورٹانگوں پر پڑیں،ٹانگوں کو دیکھ کر بارہ سنگھا ایک دم افسردہ ہوگیااور سوچنے لگا کاش! میری ٹانگیں بھی سینگوں کی طرح خوبصورت ہوتیں کچھ دیر اپنی ٹانگوں کو دیکھنے کے بعد بارہ سنگھا اپنے گھرکی طرف چل پڑا وہ اپنی پتلی ٹانگوں کو کوستا ہوا آگے بڑھ رہا تھا کہ اچانک ایک شیر نے اس پر حملہ کردیا،شیرکو اپنے تعاقب میں دیکھ کر بارہ سنگھا جان بچانے کے لئے گھنے جنگل کی طرف بھاگنے لگا بارہ سنگھا انہیں دبلی ٹانگوں کے ساتھ اتنی تیزرفتاری سے بھاگا کہ شیربہت پیچھے رہ گیا۔ بھاگتے بھاگتے بارہ سنگھے نے مڑکر اپنے تعاقب میں آنے والے شیر کو دیکھنے کی کوشش کی تو اس کے لمبے اور خوبصورت سینگ ایک درخت کے جھکی ہوئی ٹہنیوں میں الجھ گئے اچانک سینگ پھنس جانے پر بارہ سنگھا بہت پریشان ہوا وہ اپنے سینگ چھڑانے کے لئے سرتوڑ کوششیں کرنے لگا لیکن اس کوشش میں اس کے سینگ ٹہنیوں میں مزید الجھ کر رہ گئے، اب اسے احساس ہواکہ ان لمبے اور خوبصورت سینگوں سے اس کی دبلی پتلی ٹانگیں جن کو وہ کچھ دیر پہلے بدصورت کہہ رہا تھا زیادہ بہترہیں ان ہی ٹانگوں کے سہارے اپنی جان بچانے کے لئے وہ اب تک بھاگتا رہا ۔ بارہ سنگھا خود کو آزاد کرانے کی کوشش کررہا تھا کہ شیراس کے قریب آن پہنچا اور چھلانگ لگاکر اس کی گردن اپنے نوکیلے دانتوں میں دبوچ کرکھانے لگا۔
اخلاقی سبق:-
ہمیں ہمیشہ اللہ تعالی کی نعمتوں کا شکرادا کرنا چاہیے۔
#متاع_جَاں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment