خَلَقَکُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَۃٍ ثُمَّ جَعَلَ مِنْہَا زَوْجَہَا ” اس نے پیدا کیا تمہیں ایک جان سے ‘ پھر اسی جان سے اس کا جوڑا بنایا “- جو لوگ نظریہ ارتقاء کو مانتے ہیں یا یہ سمجھتے ہیں کہ قرآن مجید کے ساتھ اس کے بعض اجزاء کی مطابقت ہے ‘ وہ اس کی تعبیر یوں کرتے ہیں کہ ابتدا میں پیدا کیے جانے والے حیوانات میں نر اور مادہ کی تقسیم نہیں تھی۔ جیسے امیبا ہے جو دو حصوں میں تقسیم ہو کر اپنے جیسے ایک نئے وجود کو جنم دے دیتا ہے۔ اس کے بعد اگلے مرحلے پر ان کا خیال ہے کہ ایسے جانور پیدا کیے گئے جن کے اندر بیک وقت مذکر اور مونث دونوں جنسیں موجود تھیں۔ جیسے کہ برسات کے موسم میں زمین سے نکلنے والے کینچو وں میں سے ہر ایک کیڑا مذکر و مونث دونوں جنسوں کا حامل ہوتا ہے۔ اس کے بعدرفتہ رفتہ دونوں جنسوں میں مزید تفریق ہوئی اور پھر تیسرے مرحلے میں دونوں جنسیں علیحدہ علیحدہ پیدا ہونا شروع ہوئیں۔- وَاَنْزَلَ لَکُمْ مِّنَ الْاَنْعَامِ ثَمٰنِیَۃَ اَزْوَاجٍ ” اور تمہارے لیے مویشیوں میں سے آٹھ جوڑے اتار دیے “- مویشیوں کے آٹھ جوڑوں کے بارے میں قبل ازیں ہم سورة الانعام (آیت ١٤٣ ‘ ١٤٤) میں بھی پڑھ چکے ہیں۔ ان میں اونٹ نر اور مادہ ‘ گائے نر اور مادہ ‘ بھیڑ نر اور مادہ اور بکری نر اور مادہ آٹھ مویشی شامل ہیں جو اس وقت عرب میں عموماً پائے جاتے تھے۔- یَخْلُقُکُمْ فِیْ بُطُوْنِ اُمَّہٰتِکُمْ خَلْقًا مِّنْم بَعْدِ خَلْقٍ ” وہ پیدا کرتا ہے تمہیں تمہارے مائوں کے پیٹوں میں ایک خلق کے بعد دوسری خلق “- یہاں پر خَلْقًا مِّنْم بَعْدِ خَلْقٍسے تخلیق کے مختلف مراحل مراد ہیں۔ ان مراحل کا ذکر قرآن میں متعدد مقامات پر نُطْفَۃ ‘ عَلَقَۃ ‘ مُضْغَۃ ‘ مُضْغَۃ مُخَلَّقَۃ وَّغَیْرِ مُخَلَّقَۃ اور خَلْقًا اٰخَرَ کے الفاظ سے ہوا ہے۔ البتہ سورة المومنون کے پہلے رکوع کی آیات اس موضوع پر قرآن کے ذروہ سنام کا درجہ رکھتی ہیں۔ - فِیْ ظُلُمٰتٍ ثَلٰثٍ ” (یہ تخلیق ہوتی ہے) تین اندھیروں کے اندر “- ماں کے پیٹ میں بچے کی تخلیق کا یہ عمل تین پردوں کے اندر ہوتا ہے۔ یعنی ایک پردہ تو پیٹ کی بیرونی دیوار کا ہے۔ دوسرا پردہ رحم کی موٹی دیوار ہے ‘ جبکہ تیسرا پردہ رحم کے اندر کی وہ جھلی (مَشِیمہ) ہے جس کے اندر بچہ لپٹا ہوتا ہے۔ اس میں غور طلب نکتہ یہ ہے کہ تین پردوں کی یہ بات قرآن نے صدیوں پہلے اس وقت کی جس وقت علم جنینیات کے بارے میں انسان کی معلومات نہ ہونے کے برابر تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹر کیتھ ایل مور (جسے ایمبریالوجی پر دنیا بھر میں سند مانا جاتا ہے) نے تسلیم کیا ہے کہ قرآن نے علم جنین کے بارے میں جو معلومات فراہم کی ہیں وہ واقعتا حیران کن ہیں اور یہ کہ ماں کے پیٹ کے اندر انسانی تخلیق کے مختلف مراحل کی جو تعبیر قرآن نے کی ہے اس سے بہتر تعبیر ممکن ہی نہیں۔ بہرحال اللہ تعالیٰ تین پردوں کے اندر انسان کی تخلیق فرماتا ہے۔ اس کے اعضاء اور اس کی شکل کو جیسے چاہتا ہے بناتا ہے۔ - ذٰلِکُمُ اللّٰہُ رَبُّکُمْ لَہُ الْمُلْکُط لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَج فَاَنّٰی تُصْرَفُوْنَ ” وہ ہے اللہ تمہارا رب ‘ اسی کی بادشاہی ہے ‘ اس کے سوا کوئی معبود نہیں ‘ تو تم لوگ کہاں سے پھرائے جا رہے ہو “
No comments:
Post a Comment