جنتی لوگ میدان قیامت سے فارغ ہو کر جنتوں میں بہ صدا اکرام و بہ ہزار تعظیم پہنچائے جائیں گے اور وہاں کی گوناں گوں نعمتوں اور راحتوں میں اس طرح مشغول ہوں گے کہ کسی دوسری جانب نہ التفات ہو گا نہ کسی اور طرف کا خیال ، یہ جہنم سے جہنم والوں سے بے فکر ہوں گے۔ اپنی لذتوں اور مزے میں منہمک ہوں گے۔ اس قدر مسرور ہوں گے کہ ہر ایک چیز سے بے خبر ہو جائیں گے نہایت ہشاش بشاش ہوں گے، کنواری حوریں انہیں ملی ہوئی ہوں گی ، جن سے وہ لطف اندوز ہو رہے ہوں گے، طرح طرح کی راگ راگنیاں اور خوش کن آوازیں دلفریبی سے ان کے دلوں کو لبھا رہی ہوں گیں۔ ان کے ساتھ ہی اس لطف و سرور میں ان کی بیویاں اور ان کی حوریں بھی شامل ہوں گی۔ جنتی میوے دار درختوں کے ٹھنڈے اور گھنے سایوں میں بہ آرام تختوں پر تکیوں سے لگے بے غمی اور بے فکری کے ساتھ اللہ کی مہمانداری سے مزے اٹھا رہے ہوں گے۔ ہر قسم کے میوے بکثرت ان کے پاس موجود ہوں گے اور بھی جس چیز کو جی چاہے جو خواہش ہو، پوری ہو جائے گی ۔ سَلٰمٌ ۣ قَوْلًا مِّنْ رَّبٍّ رَّحِيْمٍ : یعنی اس بیحد مہربان رب کی طرف سے جنتیوں کو سلام کہا جائے گا۔ دوسری آیات میں ہے کہ انھیں اللہ تعالیٰ کا دیدار بھی ہوگا۔ رب رحیم کے دیدار اور اس کی طرف سے سلام کے بعد انھیں ہر لحاظ سے سلامتی حاصل ہوگی اور ایسا تحفہ اور ایسی نعمت ملے گی جس سے بڑا تحفہ اور بڑی نعمت کوئی نہیں ، کیونکہ اس سے انھیں اس کی ابدی رضا حاصل ہو جائے گی ، جس کے بعد وہ کبھی ان پر ناراض نہیں ہوگا ۔ اللہ کی طرف سے ان پر سلام ہی سلام ہے۔ خود اللہ کا اہل جنت کے لیے سلام ہے، جیسے فرمایا «تَحِيَّتُهُمْ يَوْمَ يَلْقَوْنَهٗ سَلٰمٌ ڻ وَاَعَدَّ لَهُمْ اَجْرًا كَرِيْمًا» [ 33- الأحزاب: 44 ] [ ترجمہ ] ان کا تحفہ جس روز وہ اللہ سے ملیں گے سلام ہو گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جنتی اپنی نعمتوں میں مشغول ہوں گے کہ اوپر کی جانب سے ایک نور چمکے گا یہ اپنا سر اٹھائیں گے تو اللہ تعالیٰ کے دیدار سے مشرف ہوں گے اور رب فرمائے گا «السلام علیکم یا اھل الجنۃ» یہی معنی ہیں اس آیت «سَلَامٌ قَوْلًا مِّن رَّبٍّ رَّحِيمٍ» [ 36-یس: 58 ] ۔ ان اہل جنت کے مہربان پروردگار کی طرف سے انہیں سلام کہا جائے گا۔ خواہ یہ اللہ کی طرف سے سلام فرشتوں کی وساطت سے ہو۔ یا بلاواسطہ اللہ تعالیٰ ان سے خطاب فرمائیں۔ کیونکہ عالم آخرت کے احوال عالم دنیا جیسے نہیں ہوں گے۔ اس دنیا میں کوئی شخص اللہ تعالیٰ کو اپنی ظاہری آنکھوں سے دیکھ نہیں سکتا۔ مگر جنت میں اہل جنت اللہ تعالیٰ کو یوں دیکھ سکیں گے جیسے یہاں ہم چاند کی طرف دیکھ سکتے ہیں اور ہمیں راحت محسوس ہوتی ہے۔ اس دنیا میں اللہ کو کسی نے نہیں دیکھا ، البتہ اللہ تعالیٰ نے سیدنا موسیٰ سے براہ راست بلاواسطہ کلام ضرور کیا ہے۔ لہذا عالم آخرت میں اللہ تعالیٰ کا اہل جنت سے اور اہل جنت کا اللہ تعالیٰ سے ہم کلام ہونا بدرجہ اولیٰ ممکن ہوگا۔
No comments:
Post a Comment