Tuesday, April 28, 2015

محبت جو کامل اللہ کی عطا ہے


کچھ موضوعات ایسے ہیں جو سوچنے پر بار بار مجبور کرتے ہیں ۔ ایک علم ہے اور دوسرا محبت ۔

کبھی کبھی مجھےیہ ایک دوسرے کی ضد بھی لگتے ہیں اور کبھی کبھی ایک دوسرے کا حاصل ۔

ابھی علم کے بار میں بحث کرتے ہیں ۔

جب میں چھوٹا تھا تو کسی مقرر کا یہ جملہ ٹی وی پر سنا کہ بقراط جب علم کی انتہا تک پہنچا تو بے اختیار پکار بیٹھا میں کچھ نہیں جانتا میں کچھ نہیں جانتا ۔ ۔۔

اب میں پریشان کہ علم کی انتہا پر پہنچنے والا کہہ رہا ہے کہ میں کچھ نہیں جانتا ایسا کیوں ؟

تو بہت برسوں کے بعد سمجھ آیا جب علم سے خدا کی تلاش ہوگی اس کے اختیار کی بات ہوگی یا اس کو پہچاننے دیکھنے کی بات ہوگی تو علم بے اختیار پکار بیٹھتا ہے میں نہیں جانتا

ہاں علم معاون ہے یہ پہچان کروانے کا کوئی ایک ہے جو سارا نظام چلا رہا ہے مگر وہ کون ہے ؟ کیسا ہے ؟ کیوں ہے ؟

کچھ سمجھا نہیں پاتا ۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔!

تو علم کی انتہا عاجزی ہوئی کیونکہ علم آپ کو کم سے کم اپنی بے بسی بے کسی سے ضرور روشناس کراتا ہے

پھر ایک اور طرف دیکھتا ہوں جسے محبت کہتے ہیں وہ ایک جذبہ ہے جو اپنے آپ بھلا دیتا ہے نظر آتا ہے تو صرف محبوب

حالت یہ ہوتی ہے کہ پکار اٹھتا ہے
تیرے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
پھر خود ہی کہتا
میری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں

اگر اس کیفیت کو سمجھا جائے تو مکمل سپردگی ہے اس میں اپنی ذات بھی نظر نہیں آتی یا اپنی ذات کو فنا کرنا چاہتا ہے اور محبوب میں بقا چاہتا ہے وہ چاہتا ہے میں نا رہوں تو رہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !

تو پھر جو محبوب کو پسند ہوتا ہے وہی آپ کی پسند جو اسے نا پسند وہی آپ کی نا پسند ۔ ۔ ۔ ۔!

اب جنہیں محبت نصیب نہیں ہوتی وہ علم حاصل کر کے اپنی عاجزی کا اظہار کرتے ہیں اور عاجزی جو ہے وہ اللہ کو بہت پسند ہے اور واحد چیز ہے جو اللہ کی ذات میں نہیں ۔

دوسری طرف محبت ہے جو کامل اللہ کی عطا ہے محبت کا کمال ہی یہی ہے کہ بندہ اپنی خواہشات سے پاک ہو جاتا ہے اور وہاں خود خدا اپنی قدرت اور علم کے ساتھ آ موجود ہوتا ہے اور پھر اس محبت والی زبان سے جو بات نکلتی ہے وہ علم کے ساتھ ساتھ حکمت کی بھی ہوتی ہے ۔

علم سے خدا نہیں ملتا مگر اس کی راہ ملتی ہے محبت سے خدا ملتا ہے اور پھر اس کی وجہ سے علم و حکمت بھی ۔ ۔ ۔ ۔

جب دونوں (علم و محبت ) صرف آپ کی ذات کے گرد پھرتے ہوں تو پھر نا خدا ملتا ہے نا ہی اس کا علم و عاجزی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔!
ملتی ہے تو فقط حوس و شیطنیت ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !

واللہ تعالیٰ اعلم

ایڈمن:#صنم
 
 
 
 

No comments:

Post a Comment