روزہ بھوکا پیاسا رھنے کا نام نہیں
روزے کا مقصد :
روزے کا مقصد یہ ہے کہ آدمی میں اللہ کا تقویٰ پیدا ہو جیسا کہ
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّـذِيْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ .
(سورۃ البقرۃ:183)
اے ایمان والو ! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جیسے ان پر فرض کیے گئے تھے جو تم سے پہلے تھے تاکہ تم پرہیز گار ہو جاؤ۔
تاکہ تم میں تقویٰ پیدا ہو۔ تقویٰ دراصل اس اخلاقی جوہر کا نام ہے جو محبت الہی اور خوف سے پیدا ہوتا ہے۔
اللہ کی ذات پر پختہ یقین اور اس کی صفت رحمت واحسان کے حقیقی شعور سے آدمی میں جذبہ محبت ابھرتا ہے اور اس کی صفت قہروغضب سے اس کا خوف پیدا ہوتا ہے ۔ اس جذبۂ محبت وخوف کی قلبی کیفیت کا نام تقویٰ ہے ۔
تقویٰ تمام اعمال خیر کا سر چشمہ اور تمام اعمال بد سے محفوظ رہنے کا یقینی ذریعہ ہے ۔ متقی انسان اندرونی جذبے کے تحت نیکی کی طرف لپکتا اور برائیوں سے بچتاہے وہ نیکی سے سکون پاتا ہے اور برائیوں سے کڑھتاہے ۔
روزہ اسی کیفیت کے پیدا کرنے کا مؤثر ذریعہ ہے روزے کی حالت میں اپنی مرغوب اور حلال چیز کو صرف اللہ تعالیٰ کے حکم کی اطاعت میں چھوڑتا ہے ۔اس کے قہر وغضب سے ڈرتے ہوئے اس کے قریب نہیں جاتا اور جب اس کو افطار کا حکم دیا جاتا ہے تو اس کے حکم کی اطاعت کرتے ہوئے روزہ افطار کرتا ہے، اپنی خواہش نفس کو قابو میں رکھتا ہے اور بندہ نفس کے بجائے بندہ رب ہونے کا اظہار کرتا ہے اور یہی مقصود ’’روزہ‘‘ ہے ۔
روزے کا مقصد :
روزے کا مقصد یہ ہے کہ آدمی میں اللہ کا تقویٰ پیدا ہو جیسا کہ
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّـذِيْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ .
(سورۃ البقرۃ:183)
اے ایمان والو ! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جیسے ان پر فرض کیے گئے تھے جو تم سے پہلے تھے تاکہ تم پرہیز گار ہو جاؤ۔
تاکہ تم میں تقویٰ پیدا ہو۔ تقویٰ دراصل اس اخلاقی جوہر کا نام ہے جو محبت الہی اور خوف سے پیدا ہوتا ہے۔
اللہ کی ذات پر پختہ یقین اور اس کی صفت رحمت واحسان کے حقیقی شعور سے آدمی میں جذبہ محبت ابھرتا ہے اور اس کی صفت قہروغضب سے اس کا خوف پیدا ہوتا ہے ۔ اس جذبۂ محبت وخوف کی قلبی کیفیت کا نام تقویٰ ہے ۔
تقویٰ تمام اعمال خیر کا سر چشمہ اور تمام اعمال بد سے محفوظ رہنے کا یقینی ذریعہ ہے ۔ متقی انسان اندرونی جذبے کے تحت نیکی کی طرف لپکتا اور برائیوں سے بچتاہے وہ نیکی سے سکون پاتا ہے اور برائیوں سے کڑھتاہے ۔
روزہ اسی کیفیت کے پیدا کرنے کا مؤثر ذریعہ ہے روزے کی حالت میں اپنی مرغوب اور حلال چیز کو صرف اللہ تعالیٰ کے حکم کی اطاعت میں چھوڑتا ہے ۔اس کے قہر وغضب سے ڈرتے ہوئے اس کے قریب نہیں جاتا اور جب اس کو افطار کا حکم دیا جاتا ہے تو اس کے حکم کی اطاعت کرتے ہوئے روزہ افطار کرتا ہے، اپنی خواہش نفس کو قابو میں رکھتا ہے اور بندہ نفس کے بجائے بندہ رب ہونے کا اظہار کرتا ہے اور یہی مقصود ’’روزہ‘‘ ہے ۔
No comments:
Post a Comment