Friday, April 5, 2024

قرآن مجید کے فضائل

 قرآن مجید کے فضائل:

اگر ہم قرآن سے پوچھیں کہ آپ کے فضائل کیا ہیں؟ تو وہ جواب میں کہے گا کہ میرے تو بہت سے فضائل ہیں، جن میں سے چند یہ ہیں:

٭... مجھے رمضان المبارک کے مہینے میں نازل کیا ہے، فرمایا:
شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیَ أُنزِلَ فِیْہِ الْقُرْآن․ 
(البقرة:185)
”رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن اتارا گیا ہے۔“

٭... مجھے شب قدر میں اتارا ہے فرمایا:
إِنَّا أَنزَلْنَاہُ فِیْ لَیْْلَةِ الْقَدْرِ 
(القدر:1)
”بے شک ہم نے اس قرآن کو شب قدر میں اتارا ہے۔“

٭... مجھے عربی زبان میں نازل کیا ہے، 
فرمایا:
إِنَّا أَنزَلْنَاہُ قُرْآناً عَرَبِیّاً لَّعَلَّکُمْ تَعْقِلُونَ
(یوسف:2)
ہم نے اس قرآن کو عربی زبان میں نازل کیا۔“

٭...مجھے سارے لوگوں کی ہدایت کے لیے اتارا ہے ، فرمایا:
ہُدًی لِّلنَّاس
(البقرہ:185)
 ”ہدایت ہے لوگوں کے واسطے۔“

٭...میں حق وباطل کے درمیان فرق کرنے والا ہوں، فرمایا:
وَبَیِّنَاتٍ مِّنَ الْہُدَی وَالْفُرْقَانِ
(البقرہ:185)
”اور یہ ( قرآن کی آیتیں) ہدایت کی روشن دلیلیں اور حق وباطل میں فرق کرنے والا ہے۔“

٭... میں خالص روشنی ہوں، فرمایا:
وَأَنزَلْنَا إِلَیْْکُمْ نُوراً مُّبِیْنا
النساء:(174)
اور ہم نے تمہاری طرف ایک ظاہر روشنی اتاری ہے۔“

٭... میں نے سارے مسائل کی وضاحت کی ہے، فرمایا:
وَنَزَّلْنَا عَلَیْْکَ الْکِتَابَ تِبْیَاناً لِّکُلِّ شَیْْء ٍ
(النحل:89)
اور ہم نے تجھ پر ایک ایسی کتاب نازل کی ہے جس میں ہر چیز کا کافی بیان ہے، نیز فرمایا :

وَلَقَدْ صَرَّفْنَا لِلنَّاسِ فِیْ ہَذَا الْقُرْآنِ مِن کُلِّ مَثَلٍ فَأَبَی أَکْثَرُ النَّاسِ إِلاَّ کُفُوراً
 
(بنی اسرائیل:89)
 ”اور ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے لیے ہر ایک قسم کی مثال کھول کر بیان کر دی ہے ۔“

٭... باطل میرے پاس نہیں آسکتا ،فرمایا:
إِنَّہُ لَکِتَابٌ عَزِیْزٌ لَا یَأْتِیْہِ الْبَاطِلُ مِن بَیْْنِ یَدَیْْہِ وَلَا مِنْ خَلْفِہِ تَنزِیْلٌ مِّنْ حَکِیْمٍ حَمِیْدٍ  
(سورۃ فصلت:42-41)
” اس کے پاس باطل نہ اس کے آگے سے آتا ہے اور نہ اس کے پیچھے سے، ایک کمال حکمت والے، تمام خوبیوں والے کی طرف سے اتاری ہوئی ہے۔“

٭... میں روحانی بیماریوں کے لیے علاج ہوں، فرمایا:
یَا أَیُّہَا النَّاسُ قَدْ جَاء تْکُم مَّوْعِظَةٌ مِّن رَّبِّکُمْ وَشِفَاء لِّمَا فِیْ الصُّدُورِ 
(یونس:57)
”اے لوگو! تمہارے رب سے نصیحت اور دلوں کے روگ کی شفا تمہارے پاس آئی ہے۔“

٭... میں تئیس سال کے عرصہ میں نازل ہوا ہوں، تاکہ لوگوں کے دلوں میں جانشین ہو جاؤں، فرمایا:
وَقُرْآناً فَرَقْنَاہُ لِتَقْرَأَہُ عَلَی النَّاسِ عَلَی مُکْثٍ وَنَزَّلْنَاہُ تَنزِیْلا
(بنی اسرائیل:106)
”اور ہم نے قرآن کو تھوڑا تھوڑا کرکے اتارا ہے ، تاکہ تو مہلت کے ساتھ اسے لوگوں کو پڑھ کر سنائے اور ہم نے اسے آہستہ آہستہ اتارا ہے۔“

٭... میں ایسی مؤثر کتاب ہوں اگر پہاڑ پر بھی نازل کیا جاؤں تو وہ بھی ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا، فرمایا:
لَوْ أَنزَلْنَا ہَذَا الْقُرْآنَ عَلَی جَبَلٍ لَّرَأَیْْتَہُ خَاشِعاً مُّتَصَدِّعاً مِّنْ خَشْیَةِ اللَّہِ 
(الحشر:21)
”اگر ہم اس قرآن کو کسی پہاڑ پر نازل کرتے تو آپ اسے دیکھتے کہ الله کے خوف سے جھک کر پھٹ جاتا۔“

٭... میری حفاظت کی ذمہ داری الله جل جلالہ نے لی ہے، فرمایا:
إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَإِنَّا لَہُ لَحَافِظُونَ
(الحجر:9)
”ہم نے یہ نصیحت اتاری، بے شک ہم اس کے نگہبان ہیں۔“

No comments:

Post a Comment