Wednesday, April 3, 2024

شب قدر، ہزار مہینوں سے بہتر

 شب قدر، ہزار مہینوں سے بہتر

ﷲ تعالیٰ کا یہ بہت ہی بڑا انعام ہے کہ اس نے نبی اکرمؐ کی امت کو شب ِقدر کی صورت میں ایک بہت عظیم اور بے پایاں نعمت عطا فرمائی ہے۔ لیلتہ القدر کی عظمت و فضیلت کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ اس کی قدر و منزلت میں قرآنِ مجید کی ایک پوری سورت ’’سورۃ القدر‘‘ کے نام سے نازل کی گئی ہے۔ ارشاد فرمایا: ’’ بے شک ہم نے اس (قرآن) کو شب قدر میں اتارا ہے اور آپ نے کیا جانا کہ شب قدر کیا ہے؟ شب قدر! ہزار مہینوں سے بہتر (رات) ہے۔ اس (رات) میں فرشتے اور روح (یعنی جبرائیل امین) اپنے پروردگار کے حکم سے ہر امر (خیر) کے لیے اترتے ہیں، یہ (رات) طلوع فجر ہونے تک سراسر سلامتی ہے۔‘‘ 
(القدر، 1:5)

83 سال 4 ماہ کی عبادت

اس سورت مبارکہ سے معلوم ہوا کہ اس ایک رات کی عبادت
ہزار مہینوں (83 سال اور 4 ماہ) کی عبادت سے کہیں بہتر و افضل ہے۔ یہ حضور نبی اکرمؐ کی امت پر اﷲ تعالیٰ کا کتنا بڑا احسانِ ہے کہ مختصر سے وقت میں زیادہ سے زیادہ اجر و ثواب حاصل کرنے کے لیے اتنی عظیم رات عطا فرمائی ہے۔ قرآنِ پاک میں اس رات کو ہزار مہینوں ( 30 ہزار راتوں) سے بھی افضل و اعلیٰ قرار دیا گیا ہے۔ وہ شخص جس کو اس عظیم رات کی معرفت اور حاضری نصیب ہو جائے اور وہ اس رات کو اللہ تعالیٰ کی عبادت و بندگی میں گزار دے تو گویا اس نے تراسی سال اور چار مہینوں سے بھی زیادہ زمانہ عبادت و ریاضت میں گزار دیا ہے اور اس زیادتی کا بھی حقیقی حال معلوم نہیں کہ ہزار مہینوں سے کتنا افضل ہے۔

٭ ام المومنین حضر ت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرمؐ رمضان المبارک کے آخری عشرے کے لیے خصوصی اہتمام فرماتے تھے اور آپؐ کا یہ معمول تھا کہ جب رمضان کا آخری عشرہ شروع ہوتا تھا تو آپؐ اپنا تہہ بند مضبوطی سے باندھ لیتے اور راتوں کو ذکر خداوندی سے زندہ کرتے اور اپنے اہل و عیال کو بھی عبادت کے لیے جگاتے۔ حضر ت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں کہ : ’’ رسول اللہﷺ (عبادت الٰہی میں) جتنا مجاہدہ ( کوشش) اس آخری عشرے میں فرماتے تھے، کسی دوسرے وقت میں ایسا مجاہدہ نہیں فرماتے تھے۔‘‘ 
(صحیح مسلم)

رحمت و مغفرت کی رات

لیلتہ القدر! وہ رات ہے جو صاحبان ایمان کے لیے مغفرت و رحمت اور بخشش کا پیغام لے کر آتی ہے۔ وہ رات جو رزق مانگنے والوں کو رزق، عافیت چاہنے والوں کو عافیت، صحت کی تمنا کرنے والوں کو تندرستی، خیر و بھلائی کے طلب گاروں کو خیر و بھلائی، اولاد کے خواہش مندوں کو اولاد کی نعمت، مغفرت کے متلاشیوں کو بخشش عطا کر جاتی ہے۔ اس عظیم الشان رات کی عبادت اور اجر و ثواب کے حوالے سے حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ حضور سید عالم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے: ’’ جو شخص لیلتہ القدر میں ایمان کے ساتھ اور اجر و ثواب کی نیت سے (نماز میں) قیام کرتا ہے، تو اس کے پچھلے سارے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔‘‘ (صحیح بخاری و مسلم)

اس حدیثِ مبارک سے معلوم ہوا کہ شب قدر کی اصل عبادت ’’قیام اللیل‘‘ یعنی نماز ہے۔ اس لیے اس رات کو جتنا ہو سکے رب کی بارگاہ میں کھڑے ہو کر نماز (چاہے وہ فرض نماز ہو، واجب ہو یا نفل) پڑھنی چاہئے۔ اگر اس رات کی کوئی بھی عبادت اللہ کی بارگاہ میں قبول ہو جائے تو بندے کا بیڑا پار ہو جائے گا اور اس کی آخرت سنور جائے گی۔ نماز اور نوافل کی ادائیگی، تلاوت قرآن کریم، درود پاک کی کثرت کے علاوہ انسان خوب توبہ استغفار کرے اور اپنے تمام صغیرہ و کبیرہ اور دانستہ و نادانستہ گناہوں، خطائوں اور لغزشوں پر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں صدقِ دل سے توبہ و استغفار کریں اور خوب رو رو کر اور گڑ گڑا کر دعائیں مانگ 
کر اپنے رب کریم کو راضی کرنے کی کوشش کریں۔

No comments:

Post a Comment