Friday, April 19, 2024

پاکیزہ

 اچھی زمین میں سے پیداوار عمدہ بھی نکلتی ہے اور جلدی بھی۔

جیسے فرمان ہے

 «فَتَقَبَّلَهَا رَبُّهَا بِقَبُولٍ حَسَنٍ وَأَنبَتَهَا نَبَاتًا حَسَنًا»

 پس اس کے رب نے اسے اچھی قبولیت کے ساتھ قبول کیا اور اچھی نشو و نما کے ساتھ اس کی پرورش کی

 [3-آل عمران:37]

 ‏‏‏‏ اور جو زمین خراب ہے جیسے سنگلاخ زمین، شور زمین وغیرہ، اس کی پیداوار بھی ویسی ہی ہوتی ہے۔ یہی مثال مومن و کافر کی ہے۔


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: 
جس علم و ہدایت کے ساتھ اللہ نے مجھے بھیجا ہے، اس کی مثال ایسی ہے جیسے زمین پر بہت زیادہ بارش ہوئی۔ زمین کے ایک صاف عمدہ ٹکڑے نے تو پانی قبول کیا، گھاس اور چارہ بہت سا اس میں سے نکلا۔ ان میں بعض ٹکڑے ایسے بھی تھے جن میں پانی جمع ہو گیا اور وہاں رک گیا۔ پس اس سے بھی لوگوں نے فائدہ اٹھایا، پیا اور پلایا۔ کھیتیاں، باغات تازہ کئے، زمین کے جو چٹیل سنگلاخ ٹکڑے تھے، ان پر بھی وہ پانی برسا لیکن نہ تو وہاں رکا، نہ وہاں کچھ اگا۔ یہی مثال اس کی ہے جس نے دین کی سمجھ پیدا کی اور میری بعثت سے اس نے فائدہ اٹھایا، خود سیکھا اور دوسروں کو سکھایا اور ایسے بھی ہیں کہ انہوں نے سر ہی نہ اٹھایا اور اللہ کی وہ ہدایت ہی نہ کی جو میری معرفت بھیجی گئی۔ [صحیح بخاری:79] ‏‏‏‏ (‏‏‏‏مسلم و نسائی)

No comments:

Post a Comment