Sunday, December 22, 2024

حرام چیزوں پر نگاہ نہ ڈالو

 حکم ہوتا ہے کہ ” جن چیزوں کا دیکھنا میں نے حرام کر دیا ہے ان پر نگاہیں نہ ڈالو، حرام چیزوں سے آنکھیں نیچی کر لو “۔ اگر بالفرض نظر پڑ جائے تو بھی دوبارہ یا نظر بھر کر نہ دیکھو۔

صحیح مسلم میں ہے سیدنا جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اچانک نگاہ پڑ جانے کی بابت پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی نگاہ فوراً ہٹا لو ۔ [صحیح مسلم:2159] ‏‏‏‏
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا راستوں پر بیٹھنے سے بچو ۔ لوگوں نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کام کاج کے لیے وہ تو ضروری ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا تو راستوں کا حق ادا کرتے رہو ۔ انہوں نے کہا وہ کیا؟ فرمایا: نیچی نگاہ رکھنا، کسی کو ایذاء نہ دینا، سلام کا جواب دینا، اچھی باتوں کی تعلیم کرنا، بری باتوں سے روکنا ۔ 
[صحیح بخاری:6229] ‏‏‏‏
صحیح بخاری میں ہے جو شخص زبان اور شرمگاہ کو اللہ کے فرمان کے ماتحت رکھے، میں اس کے لیے جنت کا ضامن ہوں ۔ [صحیح بخاری:6474] ‏‏‏‏
عبیدہ کا قول ہے کہ جس چیز کا نتیجہ نافرمانی رب ہو، وہ کبیرہ گناہ ہے چونکہ نگاہ پڑنے کے بعد دل میں فساد کھڑا ہوتا ہے، اس لیے شرمگاہ کو بچانے کے لیے نظریں نیچی رکھنے کا فرمان ہوا۔ نظر بھی ابلیس کے تیروں میں سے ایک تیر ہے۔ پس زنا سے بچنا بھی ضروری ہے اور نگاہ نیچی رکھنا بھی ضروری ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ابن آدم کے ذمے اس کا زنا کا حصہ لکھ دیا گیا ہے جسے وہ لامحالہ پالے گا، آنکھوں کا زنا دیکھنا ہے، زبان کا زنا بولنا ہے، کانوں کا زنا سننا ہے۔، ہاتھوں کا زنا تھامنا ہے، پیروں کا زنا چلنا ہے، دل خواہش تمنا اور آرزو کرتا ہے، پھر شرمگاہ تو سب کو سچا کر دیتی ہے یا سب کو جھوٹا بنا دیتی ہے ۔ [صحیح بخاری:6243] ‏‏‏‏
اکثر سلف لڑکوں کو گھورا گھاری سے بھی منع کرتے تھے۔ اکثر ائمہ صوفیہ نے اس بارے میں بہت کچھ سختی کی ہے۔ اہل علم کی جماعت نے اس کو مطلق حرام کہا ہے اور بعض نے اسے کبیرہ گناہ فرمایا ہے۔

No comments:

Post a Comment