اخروی زندگی کا مقصد :۔ پہلی دلیل اللہ کے مالک و مختار ہونے سے متعلق تھی اور یہ دوسری دلیل دوسری زندگی کے حشر و نشر سے متعلق ہے اور وہ دلیل یہ ہے کہ جس اللہ نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا ہے وہ تمہیں مرنے کے بعد دوبارہ بھی پیدا کرسکتا ہے بلکہ دوبارہ پیدا کرنا اس کے لیے پہلے کی نسبت زیادہ آسان ہے اور تمہیں دوبارہ پیدا کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اس دارفانی میں جس کسی نے ایمان لاکر اچھے کام کیے ہوں انہیں اس کا بدلہ دیا جائے اور جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی ہو انہیں اس کا بدلہ دیا جائے کیونکہ اس دنیا میں نہ تو انسان کے ایمان کا بدلہ دیا جانا ضروری ہے اور نہ ہی یہ دنیا کی زندگی اتنی طویل ہے کہ اس میں اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جاسکے لہذا دوسری زندگی کا قیام ناگزیر ہے۔
اِلَيْهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيْعًا ۔۔ : اس میں قیامت، یعنی سب لوگوں کے دوبارہ زندہ ہو کر اللہ کے حضور پیش ہونے کا بیان ہے۔ یہ اللہ کا پکا سچا وعدہ ہے کیونکہ دنیا میں نیک و بد کی جزا و سزا نہ ضروری ہے نہ ممکن، نہ یہاں اس کے لیے مطلوب فرصت میسر ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ ہر حال میں اپنے سچے وعدے کو پورا کرتے ہوئے تمہیں دوبارہ زندہ کرکے ایمان والوں کو انصاف کے ساتھ جزا دے گا اور کافروں کو ان کے کفر کا بدلہ دے گا۔ اگر کوئی اسے ناممکن سمجھے تو سوچ لے کہ جو ذات تمہیں شروع میں پیدا کرتی ہے، یعنی عدم سے وجود میں لاتی ہے، کیا اس کے لیے یہ مشکل ہے کہ تمہارے مرجانے کے بعد تمہیں دوبارہ زندگی دے۔ مزید دیکھیے سورة روم (٢٧) ” حَمِیْمٍ “ وہ پانی جو گرمی کی انتہا کو پہنچا ہوا ہو۔ دیکھیے سورة رحمن (٤٤) اور سورة محمد (١٥) ۔
No comments:
Post a Comment