کوئلے کو دیکھو رنگ بھی کالا خاصیت بھی کالی جو چھوئے وہ بھی کالا ہو جائے ۔
عیبوں ہی عیبوں سے بھرا مگر جیسے ہی یہ کوئلہ آگ میں ڈالا جاتا ہے کوئی
اسے کوئلہ نہیں کہتا سب اسے انگارہ کہتے ہیں پہلے ٹھنڈا تھا اب آگ بن گیا
ہے پہلے ہر کوئی ہاتھ میں لے سکتا تھا عام تھا اب خاص ہے جو چھوئے جل جائے ۔
فرق کیا ہے کوئلہ تو وہی ہے اب بھی آگ سے نکالو تو ٹھنڈا بن کر کوئلہ ہی بن جائے گا ۔
ایسا ہی انسان کے ساتھ ہے جب تک عشق کی آگ میں نہ جلے عیب ہی عیب ہیں جیسے ہی خدا سے عشق ہوا عام سے خاص بن گیا ۔
عشق ہى نا چیز کو چیز بناتا ہے ۔
No comments:
Post a Comment