زمین میں اگر ایک سڑا ہوا بیج ڈالا جائے تو وہ مزید سڑ گل کر ختم ہوجاتا
ہے.. اس کو نہ ہرا لباس ملتا ہے نہ اس پہ کبھی بہار آتی ہے..اس کے اجزاء
اگرچہ زمین میں موجود رہتے ہیں مگر ان کے وجود کی کوئی قیمت نہیں
ہوتی..دنیا میں نہ ان کا کوئی مقام ہوتا ہے اور نہ دنیا کی چیزوں میں ان کا
کوئی حصہ...
اس کے برعکس زمین میں اگر ایک اچھا بیج ڈالا جائے تو وہ
دوبارہ ایک زندہ وجود بن کر باہر آتا ہے وہ ایک ہرا بھرا درخت بن کر پہلے
سے زیادہ بہتر صورت میں زمین کہ اوپر کھڑا ہوتا ہے ساری کائنات اس کے لیے غذائی دسترخوان بن جاتی ہے وہ ایک انتہائی مکمل وجود کی صورت میں زمین کے اوپر جگہ حاصل کرتا ہے...
یہ خدا کی ایک نشانی ہے جو آخرت کے معاملات کو ہمیں واقعات کی شکل میں دکھاتی ہے...
ایک انسان وہ ہے جو غیر صالح ہے ایسے انسان کی مثال خراب بیج کی ہے وہ
مرنے کے بعد زمین میں دفن ہوگا صرف اس لیے کہ مٹی میں مل کر مٹی ہوجائے ایک
سڑے ہوئے وجود کے سوا اس دنیا میں اس کی کوئی حیثت باقی نہ رہے...
دوسرا انسان وہ ہے جو صالح انسان ہے اس کی مثال عمدہ بیج کی ہے وہ بھی
اگرچہ مرنے کے بعد زمین میں دفن ہوگا مگر وہ اس لیے دفن ہوگا کہ پہلے سے
زیادہ شاداب ہوکر ایک نئی زندگی کی صورت میں نمایاں ہو ...وہ خدا کے باغ
میں سرسبز درخت کی طرح نشونما پائے....
اس سے جنت کا معاملہ اور جہنم
کا معاملہ سمجھا جاسکتا ہے.. جہنم گویا ایک خراب زمین ہے جہاں سڑے ہوئے
خراب بیج پھینک دیے جائیں گے... اور جنت گویا ایک بہترین زرخیز زمین ہے
جہاں بہترین بیج چھانٹ کر ڈالے جائیں گے تاکہ وہ سرسبزو شاداب فصل کی صورت
میں اگیں اور موافق ماحول میں لہلہائیں....
No comments:
Post a Comment