متقیوں کا تعارف
اللہ تعالیٰ اپنے متقی بندوں کے اوصاف بیان فرماتا ہے کہ وہ کہتے ہیں اے پروردگار ہم تجھ پر اور تیری کتاب پر اور تیرے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے، ہمارے اس ایمان کے باعث جو تیری ذات اور تیری شریعت پر ہے تو ہمارے گناہوں کو اپنے فضل و کرم سے معاف فرما اور ہمیں جہنم کے عذاب سے نجات دے ، یہ متقی لوگ اللہ کی اطاعت بجا لاتے ہیں اور حرام چیزوں سے الگ رہتے ہیں ، صبر کے سہارے کام لیتے ہیں اور اپنے ایمان کے دعوے میں بھی سچے ہیں۔
کل اچھے اعمال بجا لاتے ہیں خواہ وہ ان کے نفس کو کتنے بھاری پڑیں ، اطاعت اور خشوع خضوع والے ہیں ، اپنے مال اللہ کی راہ میں جہاں جہاں حکم ہے خرچ کرتے ہیں ، صلہ رحمی میں رشتہ داری کا پاس رکھنے میں برائیوں کے روکنے آپس میں ہمدردی اور خیر خواہی کرنے میں حاجت مندوں ، مسکینوں اور فقیروں کے ساتھ احسان کرنے میں سخاوت سے کام لیتے ہیں اور سحری کے وقت پچھلی رات کو اٹھ اٹھ کر استغفار کرتے ہیں ، اس سے معلوم ہوا کہ اس وقت استغفار افضل ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ ہر رات آخری تہائی باقی رہتے ہوئے آسمان دنیا پر اترتا ہے اور فرماتا ہے کہ کوئی سائل ہے ؟ جسے میں دوں ، کوئی دعا مانگنے والا ہے کہ میں اس کی دعا قبول کروں ، کوئی استغفار کرنے والا ہے کہ میں اسے بخشوں ؟
[صحیح بخاری:1145]
بخاری و مسلم میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اول رات درمیانی اور آخری رات میں وتر پڑھے ہیں ، سب سے آخری وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر پڑھنے کا سحری تک تھا۔
[صحیح بخاری:996]
تفسير ابن كثير
اللہ تعالیٰ اپنے متقی بندوں کے اوصاف بیان فرماتا ہے کہ وہ کہتے ہیں اے پروردگار ہم تجھ پر اور تیری کتاب پر اور تیرے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے، ہمارے اس ایمان کے باعث جو تیری ذات اور تیری شریعت پر ہے تو ہمارے گناہوں کو اپنے فضل و کرم سے معاف فرما اور ہمیں جہنم کے عذاب سے نجات دے ، یہ متقی لوگ اللہ کی اطاعت بجا لاتے ہیں اور حرام چیزوں سے الگ رہتے ہیں ، صبر کے سہارے کام لیتے ہیں اور اپنے ایمان کے دعوے میں بھی سچے ہیں۔
کل اچھے اعمال بجا لاتے ہیں خواہ وہ ان کے نفس کو کتنے بھاری پڑیں ، اطاعت اور خشوع خضوع والے ہیں ، اپنے مال اللہ کی راہ میں جہاں جہاں حکم ہے خرچ کرتے ہیں ، صلہ رحمی میں رشتہ داری کا پاس رکھنے میں برائیوں کے روکنے آپس میں ہمدردی اور خیر خواہی کرنے میں حاجت مندوں ، مسکینوں اور فقیروں کے ساتھ احسان کرنے میں سخاوت سے کام لیتے ہیں اور سحری کے وقت پچھلی رات کو اٹھ اٹھ کر استغفار کرتے ہیں ، اس سے معلوم ہوا کہ اس وقت استغفار افضل ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ ہر رات آخری تہائی باقی رہتے ہوئے آسمان دنیا پر اترتا ہے اور فرماتا ہے کہ کوئی سائل ہے ؟ جسے میں دوں ، کوئی دعا مانگنے والا ہے کہ میں اس کی دعا قبول کروں ، کوئی استغفار کرنے والا ہے کہ میں اسے بخشوں ؟
[صحیح بخاری:1145]
بخاری و مسلم میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اول رات درمیانی اور آخری رات میں وتر پڑھے ہیں ، سب سے آخری وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر پڑھنے کا سحری تک تھا۔
[صحیح بخاری:996]
تفسير ابن كثير
No comments:
Post a Comment