Thursday, April 14, 2022

روزہ کے اغراض ومقاصد

 روزہ کے اغراض ومقاصد

اللہ تعالیٰ نے روزہ کے 3 مقاصد قرآن میں بیان فرمائے ہیں۔
1۔ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ ۔ (البقرۃ:183)
تاکہ تم اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہوئے اخلاقی اور اجتماعی کمزوریوں سے بچو۔
تقویٰ کا حصول روزہ سے اِس طرح ہوتا ہے کہ جب ایک مسلمان کے قلب میں خشیت اللہ پیدا ہوتی ہے تو برے کاموں سے نفرت پیدا ہو جاتی ہے اور اچھے کاموں کی طرف رغبت اور میلان ہو جاتا ہے کیونکہ متقی شخص وہ ہوتا ہے جس کی زندگی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی مرضی سے مطابق ہو۔

2۔ وَلِتُكَـبِّـرُوا اللّـٰهَ عَلٰى مَا هَدَاكُمْ۔ (البقرۃ:185)
تاکہ اللہ تعالیٰ کی رہنمائی کے مطابق اس کی عظمت بیان کرو۔
روزہ سے دوسری غرض اللہ تعالیٰ کی بڑائی کا اعتراف ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اَور کی عبادت کا تصور بھی دل میں نہ آئے اور حقیقی توحید کا زبان اور دل سے اعتراف کرتے ہوئے اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کی بڑائی کے لئے وقف کر دے۔ یہی وجہ ہے کہ جب رمضان کے روزے ختم ہو جاتے ہیں تو عید الفطر کی نماز کی تقریب میں کثرت سے تکبیرات کہنے کا ارشاد ہے۔
اللّٰہ اکبر، اللّٰہ اکبر، لااِلٰہ اِلااﷲ واﷲ اکبر، اللّٰہ اکبر وﷲ الحمد۔

3۔ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُـرُوْنَ ۔ (البقرۃ:185)
تا کہ تم اس کا شکر کرو۔
تیسری غرض روزوں سے اظہارِ شکر ہے۔ عربی زبان میں شکر کے معنی قدر کرنے اور پورا حق ادا کرنے کے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا حقیقی شکریہ ہے کہ انسان کے جملہ اعضاء دماغ، دل، زبان، آنکھ، کان، ہاتھ ، پاؤں وغیرہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق کام کریں اور ان اعضاء سے جائز کام لیا جائے تب ایک انسان کہہ سکتا ہے کہ میں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار بندہ ہوں۔



No comments:

Post a Comment