روزہ کی حالت میں غیبت، جھوٹ، فحش کلامی کسی طور بھی جائز نہیں، کیونکہ اس کی وجہ سے روزہ میں کراہت آتی ہے۔ روزہ فرض کرنے کا مقصد صرف روزہ دار کا بھوکا، پیاسا رہنا کافی نہیں ہے بلکہ دنیاوی لذتوں کی خواہشات اور برے اعمال مثلا جھوٹ بولنا، فحش کلامی کرنا اور غیبت سے بچنا بھی ضروری ہے۔
1
۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ
’’اگر کوئی شخص جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا (روزہ رکھ کر) نہیں چھوڑتا تو اللہ تعالیٰ کو اسکی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنا کھانا، پینا، چھوڑ دے۔‘‘
بخاری، الصحيح، کتاب الصوم، باب من لم يدع قول الزور والعمل به فی الصوم، 2 : 673، رقم : 1804
2
۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی فرماتا ہے :
’’ابن آدم کا روزے کے سوا ہر عمل اس کے اپنے لئے ہے روزہ بالخصوص میرے لئے ہے۔ اس کی جزا میں ہی دوں گا اور روزہ ڈھال ہے، جب تم میں سے کسی شخص کا روزہ ہو، تو وہ بے ہودہ گوئی کرے نہ فحش گوئی کرے۔ اگر کوئی شخص اسے گالی دے یا اس سے جھگڑا کرے تو وہ کہہ دے کہ میں روزہ دار ہوں۔‘‘
بخاری، الصحيح، کتاب الصوم، باب هل يقول إنی صائم إذا شتم، 2 : 673، رقم : 1805
پس مذکورہ بالا احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوا کہ روزہ کی حالت میں جھوٹ بولنا، غیبت کرنا اور فحش کلامی کرنا ممنوع ہے۔ ان امورِ رذیلہ سے اس لے ممانعت کی گئی کہ ان سے روزہ رکھنے کا مقصد ختم ہو جاتا ہے اور روزہ دار، روزہ کے برکات و ثمرات سے محروم رہتا ہے۔
No comments:
Post a Comment