آیت ٢٨ (وَاعْلَمُوْٓا اَنَّمَآ اَمْوَالُکُمْ وَاَوْلاَدُکُمْ فِتْنَۃٌلا) فتنہ کے معنی آزمائش اور اس کسوٹ کے ہیں جس پر کسی کو پرکھا جاتا ہے۔ اس لحاظ سے مال اور اولاد انسان کے لیے بہت بڑی آزمائشیں ہیں۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ” تمہارے مال اور تمہاری اولادیں تمہارے امتحان کا باعث ہیں “۔ یہ دیکھیں آیا اللہ کا شکر کرتے ہو اور اس کی اطاعت کرتے ہو؟ یا ان میں مشغول ہو کر، ان کی محبت میں پھنس کر اللہ کی باتوں اور اس کی اطاعت سے ہٹ جاتے ہو؟ اسی طرح ہر خیرو شر سے اللہ اپنے بندوں کو آزماتا ہے۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ «إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ» [ 64-التغابن: 15 ]
اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ «إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ» [ 64-التغابن: 15 ]
یعنی ” تمہارا مال اور تمہاری اولاد تو آزمائش ہے “، مسلمانو مال و اولاد کے چکر میں اللہ کی یاد نہ بھول جانا۔ ایسا کرنے والے نقصان پانے والے ہیں
اور آیت میں ہے کہ «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ مِنْ أَزْوَاجِكُمْ وَأَوْلَادِكُمْ عَدُوًّا لَّكُمْ فَاحْذَرُوهُمْ»
اور آیت میں ہے کہ «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ مِنْ أَزْوَاجِكُمْ وَأَوْلَادِكُمْ عَدُوًّا لَّكُمْ فَاحْذَرُوهُمْ»
[ 64-التغابن: 14 ] ” تمہاری بعض بیویاں اور بعض اولادیں تمہاری دشمن ہیں، ان سے ہوشیار رہنا۔ سمجھ لو کہ اللہ کے پاس اجر یہاں کے مال و اولاد سے بہت بہتر ہیں اور بہت بڑے ہیں کیونکہ ان میں سے بعض تو دشمن ہی ہوتے ہیں اور اکثر بینفع ہوتے ہیں۔“
صحیح حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے تین چیزیں جس میں ہوں اس نے ایمان کی مٹھاس چکھ لی [1] جسے اللہ اور اس کا رسول سب سے زیادہ پیارا ہو، [2] جو محض اللہ کے لیے دوستی رکھتا ہو اور [3] جسے آگ میں جل جانے سے بھی زیادہ برا ایمان کے بعد کفر کرنامعلوم ہوتا ہو۔
● صحيح مسلم:165ـــ صحيح البخاري:6941
بلکہ یاد رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت بھی اولاد و مال اور نفس کی محبت پر مقدم ہے جیسے کہ صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ تم میں سے کوئی باایمان نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اس کو اس کے نفس سے اور اہل سے اور مال سے اور سب لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔"(صحیح بخاری) ۔
بلکہ یاد رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت بھی اولاد و مال اور نفس کی محبت پر مقدم ہے جیسے کہ صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ تم میں سے کوئی باایمان نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اس کو اس کے نفس سے اور اہل سے اور مال سے اور سب لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔"(صحیح بخاری) ۔
مال اور اولاد کی محبت تو انسان کی گھٹی میں پڑی ہوئی ہے اور معقول حد تک ہو تو بری بھی نہیں ہے، لیکن آزمائش یہ ہے کہ یہ محبت اللہ تعالیٰ کی نافرمانی پرتو آمادہ نہیں کررہی ہے، اگر اللہ تعالیٰ کی فرماں برداری کے ساتھ یہ محبت ہوگی تونہ صرف جائز بلکہ باعث ثواب ہے ؛ لیکن اگر وہ نافرمانی تک لے جائے توایک وبال ہے اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کی اس سے حفاظت فرمائیں.آمین۔
No comments:
Post a Comment