Monday, December 18, 2023

ہدایت یافتہ

  اِنَّمَا يَعْمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ باللّٰهِ : آباد کرنے میں مساجد کی تعمیر، ان میں نمازوں کے لیے آنا، صفائی، روشنی، مرمت اور نگرانی وغیرہ سب چیزیں شامل ہیں اور یہ صرف ان لوگوں کا کام ہے جن میں خصوصاً چار چیزیں پائی جائیں : 

1۔ اللہ اور یوم آخرت پر ایمان

2۔  نماز کا قیام

3۔ زکوٰۃ کی ادائیگی

4۔ اور اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرنا، 

جبکہ مشرکین ان چاروں صفات سے عاری ہیں۔ 


مساجد کی تعمیر، آباد کاری اور ان کا ادب و احترام نہایت اعلیٰ درجے کا عمل ہے۔ 

جیسا کہ درج ذیل احادیث سے واضح ہے :۔

◄۔۔ سیدنا عثمان (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ کو فرماتے سنا ہے کہ جس نے اللہ کی رضا جوئی کے لیے مسجد بنائی اللہ ویسا ہی گھر اس کے لیے بہشت میں بنائے گا۔ 

(بخاری۔ کتاب الصلوۃ۔ باب من بنی مسجدا )


◄امیر المومنین عثمان (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : 

” جو شخص اللہ کے لیے کوئی مسجد بنائے تو اللہ تعالیٰ جنت میں اس کے لیے اس جیسا گھر بنائے گا۔ “ 

[ بخاری، الصلاۃ، باب من بنی مسجدًا : ٤٥٠ ]


◄ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : 

” اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام بلاد (جگہوں) میں سب سے زیادہ محبوب ان کی مسجدیں ہیں اور اللہ تعالیٰ کے ہاں تمام بلاد (جگہوں) سے زیادہ ناپسند ان کے بازار ہیں۔ “ 

[ مسلم، المساجد، باب فضل الجلوس فی مصلاہ۔۔ : ٦٧١ ]   


◄۔۔ سیدنا ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ آپ نے فرمایا سات آدمیوں کو اللہ تعالیٰ اس دن اپنے سائے میں رکھے گا جس دن اس کے سوا اور کوئی سایہ نہ ہوگا۔ ١۔ عادل بادشاہ، ٢۔ وہ جوان جو جوانی کی امنگ سے اللہ کی عبادت میں رہا۔ ٣۔ وہ شخص جس کا دل مسجد میں لگا رہتا ہے، ٤۔ وہ دو مرد جنہوں نے اللہ کی خاطر محبت کی پھر اس پر قائم رہے۔ اور اسی پر جدا ہوئے، وہ شخص جسے کسی حسب و جمال والی عورت نے (بدی کے لیے) بلایا مگر اس نے کہا کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں، وہ مرد جس نے داہنے ہاتھ سے ایسے چھپا کر صدقہ دیا کہ بائیں ہاتھ تک کو خبر نہ ہوئی۔ وہ مرد جس نے تنہائی میں اللہ کو یاد کیا تو اس کے آنسو بہہ نکلے۔ 

(بخاری۔ کتاب الزکوٰۃ۔ باب الصدقۃ بالیمین)


◄۔۔ سیدنا ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ آپ نے فرمایا فرشتے اس شخص کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں جو نماز پڑھنے کے بعد مسجد میں اپنی نماز کی جگہ پر بیٹھا رہے جب تک اس کو حدث لاحق نہ ہو۔ فرشتے یوں کہتے رہتے ہیں۔ یا اللہ اس کو بخش دے یا اللہ اس پر رحم کر۔ (بخاری۔ کتاب الصلوۃ۔ باب الحدث فی المسجد)


◄۔۔ سائب بن یزید کہتے ہیں کہ میں مسجد نبوی میں کھڑا تھا اتنے میں ایک شخص نے مجھ پر کنکر پھینکا ۔ کیا دیکھتا ہوں کہ عمر بن خطاب ہیں ۔ مجھے کہنے لگے جاؤ ان دو آدمیوں کو بلا لاؤ۔ میں بلا لایا۔ سیدنا عمر نے ان سے پوچھا کہاں سے آئے ہو ؟ وہ کہنے لگے طائف سے سیدنا عمر نے فرمایا اگر تم اس شہر کے رہنے والے ہوتے تو میں تمہیں خوب سزا دیتا۔ تم رسول اللہ کی مسجد میں اپنی آوازیں بلند کرتے ہو ؟ 

(بخاری۔ کتاب الصلوٰۃ۔ باب رفع الصوت فی المسجد)

No comments:

Post a Comment