سنن میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ”جس مسلمان سے کوئی گناہ ہو جائے پھر وہ وضو کر کے دو رکعت نماز پڑھ لے، تو اللہ اس کے گناہ معاف فرما دیتا ہے“ ۔ [سنن ابوداود:1521، قال الشيخ الألباني:صحیح]
ایک مرتبہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے وضو کیا پھر فرمایا اسی طرح میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرتے دیکھا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے ”جو میرے اس وضو جیسا وضو کرے پھر دو رکعت نماز ادا کرے، جس میں اپنے دل سے باتیں نہ کرے تو اس کے تمام اگلے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں“ ۔ [صحیح بخاری:159]
مسند میں ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ نے پانی منگوایا، وضو کیا، پھر فرمایا ”میرے اس وضو کی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وضو کیا کرتے تھے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو میرے اس وضو جیسا وضو کرے اور کھڑا ہو کر ظہر کی نماز ادا کرے، اس کے صبح سے لے کر اب تک کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں، پھر عصر کی نماز پڑھے، تو ظہر سے عصر تک کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں، پھر مغرب کی نماز ادا کرے، تو عصر سے لے کر مغرب تک کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔ پھر عشاء کی نماز سے مغرب سے عشاء تک کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ پھر یہ سوتا ہے لوٹ پوٹ ہوتا ہے پھر صبح اُٹھ کر نماز فجر پڑھ لینے سے عشاء سے لے کر صبح کی نماز تک کے سب گناہ بخش دئیے جاتے ہیں۔ یہی ہیں وہ بھلائیاں جو برائیوں کو دور کر دیتی ہیں“ ۔ [مسند احمد:71/1:صحیح]
صحیح حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ”بتلاؤ تو اگر تم میں سے کسی کے مکان کے دروازے پر ہی نہر جاری ہو اور وہ اس میں ہر دن پانچ مرتبہ غسل کرتا ہو تو کیا اس کے جسم پر ذرا سی بھی میل باقی رہ جائے گا؟“، لوگوں کے نے کہا ہرگز نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بس یہی مثال ہے۔ پانچ نمازوں کی کہ ان کی وجہ سے اللہ تعالیٰ خطائیں اور گناہ معاف فرما دیتا ہے“ ۔
[صحیح بخاری:528]
صحیح مسلم شریف میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ”پانچوں نمازیں اور جمعہ جمعہ تک اور رمضان رمضان تک کا کفارہ ہے جب تک کہ کبیرہ گناہوں سے پرہیز کیا جائے“ ۔ [صحیح مسلم:233]
مسند احمد میں ہے ہر نماز اپنے سے پہلے کی خطاؤں کو مٹا دیتی ہے ۔ [مسند احمد:413/5:حسن]
بخاری میں ہے کہ کسی شخص نے ایک عورت کا بوسہ لے لیا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے اس گناہ کی ندامت ظاہر کی۔ اس پر یہ آیت اتری اس نے کہا کیا میرے لیے ہی یہ مخصوص ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا ”نہیں بلکہ میری ساری امت کے لیے یہی حکم ہے“ ۔ [صحیح بخاری:526]
مسند میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ”برائی اگر کوئی ہو جائے تو اس کے پیچھے ہی نیکی کر لو کہ اسے مٹا دے۔ اور لوگوں سے خوش اخلاقی سے ملا کرو“ ۔ [مسند احمد:228/5:حسن]
اور حدیث میں ہے جب تجھ سے کوئی گناہ ہو جائے تو اس کے پیچھے ہی نیکی کر لیا کر تاکہ یہ اسے مٹا دے میں نے کہا: یا رسول اللہ! کیا «لَا إِلَـٰهَ إِلَّا اللَّـهُ» پڑھنا بھی نیکی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ تو بہترین اور افضل نیکی ہے“ ۔ [سلسلة احادیث صحیحه البانی:361/3:حسن]
No comments:
Post a Comment