Tuesday, December 5, 2023

خیانت


فَلْیُؤَدِّ الَّذِیْ اؤْتُمِنَ أَمَانَتَہُ وَلْیَتَّقِ اللہَ رَبَّہ (بقرة: ۲۸۳)

ترجمہ: ”تو جو امین بنایا گیا ا س کو چاہیے کہ اپنی امانت ادا کرے اورچاہیے کہ اپنے پروردگار اللہ سے ڈرے “۔

بخاری و مسلم میں حاطب بن ابو بلتعہ رضی اللہ عنہ کا قصہ ہے کہ فتح مکہ والے سال انہوں نے قریش کو خط بھیج دیا جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارادے سے انہیں مطلع کیا تھا لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر کر دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آدمی ان کے پیچھے دوڑائے اور خط پکڑا گیا۔ حاطب رضی اللہ عنہ نے اپنے قصور کا اقرار کیا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان کی گردن مارنے کی اجازت چاہی کہ اس نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور مومنوں سے خیانت کی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو یہ بدری صحابی ہے۔ تم نہیں جانتے بدری کی طرف اللہ تعالیٰ نے بذات خود فرما دیا ہے جو چاہو تم کرو میں نے تمہیں بخش دیا ہے۔ [صحیح بخاری:3007] ‏‏‏‏

میں کہتا ہوں کسی خاص واقعہ کے بارے میں اترنے کے باوجود الفاظ کی عمومیت اپنے حکم عموم پر ہی رہے گی یہی جمہور علماء کا قول ہے۔ خیانت عام ہے چھوٹے بڑے لازم متعدی سب گناہ خیانت میں داخل ہیں۔ اپنی امانتوں میں بھی خیانت نہ کرو یعنی فرض کو  ناقص نہ کرو، پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو نہ چھوڑو، اس کی نافرمانی نہ کرو۔



No comments:

Post a Comment